Home تجزیہ ملعونوں کی جانب سے مسلسل گستاخی – نازش ہما قاسمی 

ملعونوں کی جانب سے مسلسل گستاخی – نازش ہما قاسمی 

by قندیل

( ممبئی اردو نیوز)

یتی نرسنگھا نند سرسوتی کی جانب سے گستاخانہ بیانات کا سلسلہ بدقسمتی سے جاری ہے ۔ گزشتہ روز بدبخت نے ایک بار پھر اپنی بدبختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حضور اکرم ﷺ کی شان میں انتہائی نازیبا اور غلیظ کلمات کہے ہیں ۔ ملعون بدزبان نے حضور ﷺ، جو کہ پوری انسانیت کے لیے رہبر اور محسن ہیں، کو انتہائی شرمناک اور توہین آمیز الفاظ سے تعبیر کیا ہے ۔ یہ واقعہ نہ صرف مسلمانوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک سنگین خطرے کی نشاندہی کرتا ہے ۔ نرسنگھا نند سرسوتی جیسے بدبخت افراد اپنی نفرت انگیزی اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے ایسے بیانات دیتے ہیں تاکہ معاشرتی تقسیم کو مزید گہرا کیا جا سکے ۔ مسلمانوں نے ہمیشہ کی طرح اس تازہ گستاخی کے خلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ جمعیۃ کے صدر مولانا محمود مدنی اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے حکومت ہند سے بدبخت کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے ۔ جمعیۃ کے ایک وفد نے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین کی قیادت میں غازی آباد کے پولس کمشنر اجے کمار سے ملاقات کرکے تحریری یادداشت پیش کی اور فوراً کارروائی کامطالبہ کیا ۔ دہلی کے آئی پی ایس تھانہ میں بھی ناظم عمومی جمعیۃ علما ہند کی جانب سے شکایت درج کروائی گئی ہے ۔ اب دیکھتے ہیں کہ کارروائی ہوتی ہے یا نہیں ۔ اس سے پہلے بھی ان شرپسندوں اور بدزبانوں نے شان رسالتﷺ میں گستاخی کی جسارت کی ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے ۔ ان عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی نہ ہونے سے مسلمانوں میں عدم اطمینان بڑھتا جا رہا ہے ۔ یہ تازہ واقعہ اس بات کی مزید تصدیق کرتا ہے کہ نرسنگھا نند جیسے بدزبانوں کے خلاف فوری کارروائی نہ کی گئی تو معاشرتی انتشار مزید بڑھے گا ۔ نرسنگھا نند مردود کی جانب سے پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف توہین آمیز بیانات کے سلسلے کا آغاز 2021 سے ہو چکا ہے ، جب اس نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اسلام اور حضور ﷺ کے خلاف گستاخی کی تھی ۔ اس کے بعد مردود نے سوشل میڈیا پر اپنے بیانات کو دہرانا شروع کیا ۔ بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ بھی کئی مواقع پر توہین آمیز بیانات دے چکا ہے ۔ کم عقل نے ایک ویڈیو میں حضور ﷺ کے خلاف گستاخی کی تھی ، جس پر مسلمانوں کی جانب سے شدید احتجاج ہوا اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کے خلاف بھی فوری طور پر کوئی سخت کارروائی نہیں کی گئی ۔ بدزبان نوپور شرما ، جو بی جے پی کی ایک نمایاں خاتون لیڈر تھی ، نے 2022 میں ایک ٹی وی ڈیبیٹ کے دوران انتہائی گستاخی کی تھی ، جسے آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے اجاگر کیا تھا ، اجاگر کرنے کی وجہ سے زبیر کی جیل کو ہوا کھانی پڑی لیکن نوپور شرما ہنوز آزاد ہے ۔ بدزبان نپور شرما کے بیانات نے نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سطح پر بھی مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیاتھا ۔ مختلف اسلامی ممالک نے ہندوستانی حکومت سے وضاحت طلب کی تھی ، اور کچھ ممالک میں ہندوستانی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی شروع ہواتھا ۔ بی جے پی نے اسے بس پارٹی سے الگ کرنے کا اعلان ہی کیا ۔ گستاخوں کی فہرست میں مہاراشٹر کا رام گیری مہاراج بھی شامل ہے ۔ اس نے بھی اسلام اور پیغمبر ﷺ کے خلاف گستاخانہ بیانات دیا جس سے مہاراشٹر کے کئی علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی ، لیکن گستاخ پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ مسلمانوں کے زخموں پر نمک وزیر اعلیٰ کی مکمل حمایت کے اعلان اور بی جے پی ایم ایل اے نتیش رانے کی حمایت میں ریلی نے لگایا ۔ ایک اہم سوال یہ ہے کہ حکومت کیوں ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے میں ناکام ہے؟ کیا یہ خاموشی کسی خاص سیاسی مفاد کی غمازی کرتی ہے؟ حکومت کی طرف سے ان گستاخانہ بیانات کے خلاف مؤثر کارروائی نہ ہونے سے نہ صرف مسلمانوں میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے ، بلکہ ہندوستان کے آئینی اصولوں کی پامالی بھی ہو رہی ہے ۔ اس تاخیر نے ان عناصر کو مزید شہ دی کہ وہ مذہبی جذبات سے کھیل سکیں ۔ یہ گستاخانہ بیانات نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ہندوستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ کئی ممالک میں ہندوستانی سفارتخانوں کو اس بارے میں وضاحت دینی پڑی ہے اور ہندوستان کی عالمی سطح پر مذہبی رواداری کے حوالے سے ساکھ متاثر ہوئی ہے ۔ اس صورت حال میں سب سے ضروری یہ ہے کہ حکومت فوری طور پر ان عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے ۔ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لا کر یہ واضح پیغام دینا چاہیے کہ کسی کو بھی مذہبی جذبات سے کھیلنے کا حق نہیں ہے ۔ بی جے پی کی قیادت کو بھی اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور اپنی صفوں میں موجود ایسے افراد کے خلاف ایک مضبوط موقف اختیار کرنا چاہیے ۔ یتی نرسنگھا نند، ٹی راجہ سنگھ، نوپور شرما اور رام گیری مہاراج جیسے بدزبانوں کی جانب سے مسلسل گستاخانہ بیانات ہندوستان کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے سنگین خطرہ ہیں ، حکومت کو چاہیے کہ وہ ان عناصر کے خلاف سخت ایکشن لے تاکہ آئندہ کوئی شخص مذہبی جذبات سے کھیلنے کی جرات نہ کر سکے ۔

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

You may also like