دہلی:سخن سرائے کے زیر اہتمام یوم خواتین کے موقع پر غالب اکیڈمی، نظام الدین، نئ دہلی میں محفل افسانہ منعقد کی گئی جس میں اردو اور ہندی کے افسانہ نگاروں نے اپنے افسانے پڑھے، مہمان خصوصی کے طور پر عصر حاضر کی معروف شاعرہ و افسانہ نگار محترمہ رینو حسین صاحبہ شامل ہوئیں ،مہمانِ ذی وقار کے طور پر شعبہ ہندی، آرٹس فیکلٹی، دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر الپنا مشرا،سینئر صحافی ہما رضوی صاحبہ، شعبہ اردو، ذاکر حسین دہلی کالج سے پروفیسر شاہینہ تبسم، آج کل رسالہ سے محترمہ نرگس سلطانہ، بندھتووا فاؤنڈیشن سے نریندرکمار پانڈے شامل رہے۔
پروفیسر الپنا مشرا نے اپنی ایک کہانی بھی پڑھی "نیڑ” کے عنوان سے اور بہت ہی خوشی کا اظہار کیا نیز یہ بھی کہا کہ اردو اور ہندی میرے نزدیک دونوں زبانیں ایک ہی ہیں بس رسم الخط الگ الگ ہے، منتظمین کے طور پر ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا صاحبہ اور ڈاکٹر رخشندہ روحی مہدی صاحبہ کا نام بہت اہم ہے ڈاکٹر رخشندہ روحی صاحبہ نے سخن سراۓ ادبی فورم کیسے اپنی ادبی فورم کیسے وجود میں آئی اور اس کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی، ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا صاحبہ اور مدیرہ بیسویں صدی شمع افروز زیدی صاحبہ نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا، افسانہ نگاروں میں شمع افروز زیدی، خورشید حیات، ترنم جہاں شبنم، ڈاکٹر پرویز شہر یار،ڈاکٹر ذاکر فیضی، سعدیہ رحمن، ڈاکٹر سفینہ بیگم، اسد رضا، سہیل انجم، نشاں زیدی وغیرہ نے اپنے افسانوں کی افسانہ خوانی کی، زیادہ تر افسانے کے خواتین کے مسائل پر پڑھے گۓ، ناظم کی حیثیت سے شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر ذبیح اللہ ذبیح نے خدمات انجام دی -ڈاکٹر حدیثہ افضل مدھو نے یوم خواتین کیوں منایا جاتا ہے اس پر انہوں نے اپنی بات رکھی، رضاکاروں کے طور پر محمد عارف، سرفراز، انس اختر وغیرہ اور شعیب پیش پیش رہے۔