محمد شارب ضیاء رحمانی
چلیے بہار میں ایک بار پھر مہاگٹھ بندھن سرکار، لیکن کابینہ کی تشکیل میں مسلمانوں کے ساتھ ٹھگی نہیں ہونی چاہیے- مسلم اداروں اور اہم نمائندوں کو راجد، جدیو، کانگریس پر دبائو دینا چاہیے کہ آبادی کے تناسب سے کابینہ میں مسلم نمائندگی دی جائے اس لحاظ سے کم از کم آٹھ مسلم ممبران اسمبلی/اراکین قانون ساز کونسل کو وزارت ملنی چاہیے کیوں کہ مسلمانوں نے یک طرفہ راجد کانگریس کا ساتھ دیاتھا، تیجسوی یادو ٹھگنے کی کوشش نہ کریں،انھیں دو سال بعد لوک سبھا بھی لڑنا ہے، مسلمانوں نے یادو سے زیادہ وفاداری دکھائی ہے، کئی جگہ یادو نے راجد کو دھوکہ دیا ہے لہذا یادو وزیروں سے زیادہ مسلم وزراء کی تعداد ہرحال میں زیادہ ہونی چاہیے، اب مہاگٹھ بندھن میں جیتے ہوئے ممبران اسمبلی میں مسلم ممبران کا قحط نہیں ہے، راجد سے اخترالاسلام شاہین، رکن قانون ساز کونسل قاری صہیب، کامران سمیت نوجوان کو موقع دینا چاہیے ان کے علاوہ عبدالباری صدیقی گرچہ ہار گئے ہوں لیکن قانون ساز کونسل کے ذریعہ ان کو کلیدی حیثیت ملنی چاہیے، جدیو سے زمان خان تو ہیں ہی، ان کے علاوہ قانون ساز کونسل سے جدیو موقعہ دے سکتی ہے جن میں ڈاکٹر خالد انور، غلام غوث، غلام رسول بلیاوی کو بھی کابینہ میں موقعہ دیا جائے، کل ملاکر آٹھ سے دس تک کی مسلم وزراء کی تعداد ریاستی کابینہ میں ضروری ہے، ریاستی مسلم قیادت اس کے لیے ابھی سے مہاگٹھ بندھن پر پریشر بنائے-