سہارن پور: سابق مرکزی وزیر قاضی رشید مسعود جو مغربی اتر پردیش کے تجربہ کارسیاسی رہنما تھے اور 9 بارلوک سبھا و راجیہ سبھا کے ممبررہے ان کا آج انتقال ہوگیا ، اگست میں انھیں کورونا ہوگیا تھا اور ان کا علاج چل رہا تھا۔ قاضی رشید مسعود کی جلد صحت یابی کے لئے دعائیں کی جارہی تھیں ، لیکن وہ صحت یاب نہیں ہوسکے اور آج ان کا انتقال ہوگیا۔ سابق وزیر اعظم وی پی سنگھ کی حکومت میں وزیر صحت اور 9 بار کے لوک سبھا اور راجیہ سبھا رکن اور مغربی یوپی کے قدآور سیاسی لیڈر قاضی رشید مسعود کو کورونا مثبت ہونے کی وجہ سے پچھلے مہینے دہلی کے اپولو اسپتال میں علاج کے لئے داخل کیا گیا تھا۔
قاضی رشید مسعود کی سیاسی زندگی نہایت سرگرم اور ہنگامہ خیز رہی اورمختلف زمانوں میں کئی سیاسی پارٹیوں میں شامل رہے۔ 1977 میں سیاست کا آغاز کرنے والے قاضی رشید مسعود پانچ بار لوک سبھا ممبر اور چار بار راجیہ سبھا ممبر رہے اور وی پی سنگھ کی حکومت میں مرکزی وزیر صحت تھے۔ 2012 کے یوپی اسمبلی انتخابات کے بعد کانگریس نے قاضی رشید مسعود کو راجیہ سبھا ممبربنانے کے ساتھ انھیں مرکزی وزیر کا درجہ دیا گیا تھا۔
انہوں نے ایمرجنسی کے فورا بعد 1977 میں پہلا لوک سبھا الیکشن لڑا۔ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے جنتا پارٹی (سیکولر) میں شمولیت اختیار کرلی۔انہوں نے 1989 میں جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور پھر کامیابی حاصل کی۔ 1990 اور 91 میں مرکزی وزیر صحت بھی رہے تھے۔ 1994 میں ایس پی میں شامل ہوئے۔ بعد میں انہوں نے 1996 میں انڈین ایکتا پارٹی بنائی۔ 2003 میں پھر ایس پی میں شامل ہوئے۔ 2004 میں ایس پی کے ٹکٹ پر لوک سبھا انتخاب لڑا اور کامیابی حاصل کی۔ 2012 کے یوپی اسمبلی انتخابات سے قبل کانگریس میں شامل ہوگئے۔ وزیر صحت رہتے ہوئے ایم بی بی ایس بھرتی کیس میں انھیں سزا بھی ہوئی اور راجیہ سبھا کی رکنیت سے بھی محروم ہونا پڑا۔ ساتھ ہی انہیں 1996 ، 1998 ، 99 اور 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں شکست کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا ۔