Home قومی خبریں قومی اردو کونسل کے زیراہتمام ’ہندوستان کے لسانی تنوع میں مادری زبان کی اہمیت‘ پر مذاکرہ

قومی اردو کونسل کے زیراہتمام ’ہندوستان کے لسانی تنوع میں مادری زبان کی اہمیت‘ پر مذاکرہ

by قندیل

نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیراہتمام انڈیا انٹرنیشنل سینٹر نئی دہلی میں مشہور تمل شاعر، مصنف، صحافی اور مجاہد آزادی سبرامنیا بھارتی کے یومِ پیدائش کے موقعے پر بھارتیہ بھاشا اُتسو کی مناسبت سے ’ہندوستان کے لسانی تنوع میں مادری زبان کی اہمیت‘ پر مذاکرے کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقعے پر خیرمقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے کہا کہ جو اپنی مادری زبان بھول گیا وہ گویا مرچکا ہے۔ مادری زبان ہمیں اپنی تہذیب و تاریخ اور افکار و اقدار سے جوڑے رکھتی ہے۔ انھوں نے اس موقعے پر مہاکوی سبرامنیا بھارتی اور بھارتیہ بھاشا اُتسو کے حوالے سے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ سبرامنیا بھارتی ہندوستانی تہذیب و ثقافت کی ایک روشن علامت تھے اور انھوں نے تمل زبان کو بہت سے شاہکار دیے جن میں ’بھگوت گیتا‘ کا تمل ترجمہ بھی شامل ہے۔ بیشتر مقررین نے اس خیال کا اظہار کیا کہ آج کی کثیر لسانی دنیا میں بھی اپنے تہذیبی و ثقافتی اقدار کے تحفظ اور زمینی جڑوں سے وابستگی کے لیے مادری زبان ضروری ہے۔ صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر انیس الرحمن نے کہا کہ زبانیں مرتی نہیں بلکہ تبدیل ہوجاتی ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ مادری زبان کی بہت سی سطحیں ہوتی ہیں اور زبان کا تعلق تجربے سے بھی ہے۔ پروفیسر دھننجے سنگھ نے کہا کہ مادری زبان ہم سیکھتے نہیں اس زبان میں ہم پلتے ہیں۔ کچھ زبانیں ہوتی ہیں جن کو بنا بولے بول لیتے ہیں اور سن لیتے ہیں۔ پروفیسر روی پرکاش ٹیک چندانی نے کہا کہ بھارت کی مٹی کی بھاشاؤں میں ا یک طرح کا بہناپا ہے اور ہمیں تمام بھاشاؤں کی کھڑکیاں کھولنی چاہئیں اور ان کا آنند لینا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسیم بھاشا کا کوئی چھیتر نہیں ہوتا، کوئی علاقہ نہیں ہوتا۔ اور اسیم زبانیں ہی زندہ رہتی ہیں۔ پروفیسر خالد جاوید نے کہا کہ مادری زبان روح کی زبان ہوتی ہے، اگر ایک ہی زبان ہوتی تو سارا حسن ختم ہوجاتا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ تخلیقی زبان جو کہتی نہیں وہ بھی ڈسپلے کردیتی ہے اور یہ مادری زبان ہی ہے جس میں ہم خواب دیکھتے ہیں۔ پروفیسر اخلاق احمد آہن نے ہندوستانی زبانوں کے حوالے سے کہا کہ بیشتر زبانیں بولیوں سے زبان کی سطح پر آئی ہیں اور کچھ زبانیں برطانوی استعماریت کا شکار بھی ہوئی ہیں۔ اس موقعے پر تمام مہمانان کا گلدستے سے استقبال کیا گیا۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر عبدالباری نے کی۔ اس مذاکرے میں کونسل کے عملے کے علاوہ دہلی کی معزز شخصیات نے بھی شرکت کی۔

You may also like