Home قومی خبریں مدارس اور علما کا تحریک آزادی میں اہم کردار : مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

مدارس اور علما کا تحریک آزادی میں اہم کردار : مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

by قندیل

 

پٹنہ:ہندوستان کی آزادی میں ملک میں بسنے والے تمام طبقات کے لوگوں نے حصہ لیا ، مگر مدارس اور علماء کا تحریک آزادی میں اہم کردار رہا ، مدارس نے گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دیا

مخلص اور سچے محب وطن علماء پیدا کئے۔ انہیں حب الوطنی اور سرفروشی کے جذبہ سے سرشار کیا ، جنہوں نے تحریک آزادی میں سرفروشی کا مظاہرہ کیا، قربانیاں پیش کیں اور تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اس طرح مدارس اور علماء کا ملک کی آزادی میں اہم کردار رہا ہے۔ ان کے تذکرہ کے بغیر آزادی کی تاریخ نامکمل ہے ، مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نے پریس ریلیز میں کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ کے مطابق علماء کی تحریک آزادی ۱۸۵۷ء کی تحریک آزادی سے تقریباً ۵۰؍ سال پہلے ۱۸۰۳ء میں شروع ہوئی، اس وقت انگریزوں کے خلاف کسی میں کچھ بولنے کی ہمت نہیں تھی۔۱۸۰۳ء سے انہوں نے انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی اور آزادی کی تحریک شروع کی اور پورے ملک میں دورہ کرکے آزادی کی تحریک کو پھیلایا اور چنگاری سے شعلہ بنایا۔ ۱۸۵۷ء کی تحریک آزادی میں چنددنوں کی کوشش کا نتیجہ نہیں تھی، بلکہ اس کو عوامی تحریک بنانے میں علماء کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ۱۸۵۷ء کی تحریک آزادی کی ناکامی کے بعد علمائے کرام نے مزید مدارس ومکاتب کے قیام پر زور دیا اور پورے ملک میں مدارس ومکاتب قائم کرکے تحریک آزادی کے لئے جانباز علماء کو تیار کیا، جنہوں نے اپنی تقریر اور تحریر کے ذریعہ ملک میں آزادی کی تحریک کو عوامی تحریک بنادیا، برادران وطن کے ساتھ اتحاد کیا ،تنظیمیں قائم کیں، تحریک مجاہدین ، دارالعلوم دیوبند،، ریشمی رومال تحریک، جمعیۃ علماءہند، تحریک قیام مدارس،جنوداللہ کی تشکیل، خلافت کمیٹی، جمعیۃ علماء ہند، امارت شرعیہ بہار اسی سلسلہ کی کڑیاں ہیں ،جو آج بھی موجود ہیں ، اور ملک میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علمائے کرام جنہوں نے تحریک آزادی میں حصہ لیا، ان کے ذریعہ قائم کردہ مدارس کی تعداد بے شمار ہے ،جو آج بھی بےلوث خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ علمائے کرام جنہوں نے تحریک آزادی میں حصہ لیا، ان کی فہرست طویل ہے، ان میں سے چند کے نام یہ ہیں ، حضرتب مولانا شاہ عبدالعزیز، حضرت سید احمد شہید، شیخ الاسلام مولانا سید عبدالحئی، مولانا اسمعیل شہید ،مولانا سلیم حیدر آبادی، مولانا عبدالرزاق حیدر آبادی، ،مولانا جعفر تھانیسری، مولانا فضل حق خیرآبادی، مولانا امام بخش صہبائی، مولانا احمد اللہ مدراسی، مولانا کفایت علی کافی شہید، مولانا مفتی عنایت احمد کاکوروی، مفتی صدر الدین خاں آزردہ دہلوی، مولانا قاسم نانوتوی، مولانا مظہر نانوتوی، مولانا رحمت اللہ کیرانوی، حاجی امدادااللہ مہاجر مکی، مولانا رشید احمد گنگوہی، مولانا وہاج الدین مرادآبادی، مولانا منیر نانوتوی، مولانا عزیز گل پشاوری، شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی، مولانا سید محمد فاخرمیاں بجنوری، مولانا محمد میاں عرف مولانا منصور انصاری، مولانا عبیداللہ سندھی، مولانا احمد اللہ پانی پتی، مولانا شبیر احمد عثمانی، موانا مرتضیٰ حسن چاندپوری،مفتی کفایت اللہ دہلوی، مولانا سید حسین احمد مدنی، مولانا احمد سعید دہلوی، مولانا عبدالعلیم صدیقی، مولانا خلیل احمد امبیٹھوی، مولانا عبدالباری فرنگی محلی، مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا آزاد سبحانی، مولانا ظہور احمد خان سہارنپوری ،مولانا ابوالحسن تاج، مولانا شاہ عبدالرحیم، مولانا احمداللہ چکنوانی، مولانا سلامت اللہ فرنگی محلی،مولانا ولایت علی صادقپوری، مولانا عنایت علی صادقپوری، مولانا فرحت حسین صادقپوری، مولانا احمد اللہ صادقپوری، مولانا عبداللہ صادقپوری، مولانا فیاض علی صادقپوری، مولانا یحییٰ علی صادقپوری، مولانا عبدالرحیم دربھنگوی، مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد، مولانا سید سلیمان ندوی، مولانا عبدالحکیم گیاوی، مولانا سید شاہ محی الدین قادری پھلواری ، مولانا عبدالوہاب دربھنگوی، مولانا محمد سہیل عثمانی، مولانا عبدالرشید حسرت بلیاوی، مولانا عبدالرحیم دوگھروی، مولانا عاصم بہاری، مولانا سید منت اللہ رحمانی، مولانا سید نوراللہ رحمانی، مولانا لطف الرحمٰن ہرسنگھ پوری ۔ ان کے علاؤہ بے شمار علماء ہیں جنہوں نے ملک کو آزاد کرنے میں حصہ لیا

۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی تحریک آزادی میں مدارس اور علماء کا کردار اہم ہے، ایسا نہیں کہ آنہوں نے صرف ملک کو آزاد کرانے میں حصہ لیا ،بلکہ ملک میں آئین کی حکومت قائم کرانے میں آگے بڑھ کر کام کیا ، بالآخرملک میں آئین کی حکومت بھی قائم ہوئی۔ آج ہمارا آزاد ہے اور اس میں آئین کی حکومت ہے، یہ مجاہدین آزادی کی قربانیوں کا نتیجہ ھے ، ہم آزادی کا ۷۵؍ واں سالگرہ منانے جارہے ہیں، اس موقع پر ہم اس کا عہد کریں کہ ہم ملک کی آزادی اور اس کے آئین کی حفاظت کریں گے ، دراصل آزادی اور آئین کی حفاظت ہی مجاہدین آزادی کو سچا خراج عقیدت ہے۔

You may also like

Leave a Comment