Home تجزیہ ایم عبدالسلام کی راہ !-شکیل رشید

ایم عبدالسلام کی راہ !-شکیل رشید

by قندیل

( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز)

بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) نے خو کو سیکولر ثابت کرنے کے لیے نہیں ، مسلمانوں کو ان کی اوقات بتانے کے لیے ، اس بار لوک سبھا انتخابات کے لیے کیرالہ سے ایک مسلمان ایم عبدالسلام کو امیدواری دی ہے ۔ محترم امیدوار کے ساتھ ایک دلچسپ واقعہ ہوا ۔ حالانکہ واقعہ شرم ناک ہے لیکن دلچسپ کہنے سے شرم ناک کا مفہوم بھی ادا ہوجائے گا ۔ ہوا یہ کہ بی جے پی کے مسلم امیدوار عبدالسلام کو مبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کے کیرالہ کے پالکڑ میں روڈ شو کے دوران پی ایم مودی کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ یہاں مبینہ طور پر بس لکھ دیا گیا ہے ، ورنہ حقیقت یہی ہے کہ کہ ایم عبدالسلام کو روڈ شو میں شامل ہونے کی اجازت دی ہی نہیں گئی ۔ انگریزی اخبار دی ہندو نے اس معاملے کی جو خبر دی ہے اس سے حقیقت عیاں ہو جاتی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ملاپورم سے بی جے پی کے واحد مسلم امیدوار ایم عبدالسلام روڈ شو میں حصہ لینے آئے تھے لیکن وزیراعظم کی حفاظت کے ذمہ دار ایس پی جی کے جوانوں نے انہیں پی ایم مودی کے ساتھ روڈ شو کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ اخبار کے مطابق عبدالسلام روڈ شو کے لیے وقت پر پہنچ گئے تھے لیکن ان کا نام ایس پی جی کی فہرست میں شامل نہیں تھا ، جس کی وجہ سے وہ پلکڑ سے واپس ہو گیے ۔ انہوں نے اخبار سے بات کرتے ہوئے یہ تصدیق بھی کی کہ ’ ان کا نام فہرست میں نہیں ہے ۔’ تاہم ، جس وقت پی ایم مودی روڈ شو کر رہے تھے ، اس وقت پلکڑ سے بی جے پی کے امیدوار سی کرشن کمار ، پونانی امیدوار نویدیتا سبرامنیم ، بی جے پی کے ریاستی سربراہ کے ۔ سریندرن اور ایس پی جی کے دو گارڈ ایک ساتھ کھڑے ہوئے تھے ۔ بس جگہ نہیں تھی تو عبدالسلام کے لیے نہیں تھی ! ظاہر ہے کہ ایک ایسے مسلمان کو جسے بی جے پی نے الیکشن کا ٹکٹ دیا ہے ، جب پی ایم کے ساتھ روڈ شو میں شامل ہونے سے محروم ہونا پڑے گا ، تو اس کی خبر بھی بنے گی اور دیگر سیاسی پارٹیاں چٹکی بھی لیں گی ، اور چٹکی لینا بھی چاہیے کیونکہ بی جے پی کتھنی اور کرنی کا فرق جو بتانا ہے ۔ لہذا مختلف حلقوں سے عبدالسلام کو روڈ شو میں شامل نہ کیے جانے پر نکتہ چینی شروع ہوگئی ۔ سی پی ایم لیڈر اے کے بالن نے بی جے پی پر نہ صرف ڈاکٹر عبدالسلام بلکہ پوری مسلم کمیونٹی کی توہین کرنے کا الزام لگایا ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو بی جے پی کی طرف سے اور بھی زیادہ توہین کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ حالانکہ بی جے پی ذرائع کا دعوی ہے کہ گاڑی میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر عبدالسلام کو پی ایم کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی ، لیکن یہ بات حلق سے اترتی نہیں ہے ۔ سب سے دلچسپ ، اسے شرم ناک بھی مانا جا سکتا ہے ، وضاحت خود عبدالسلام کی ہے ؛ انہوں نے بالن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے من گھڑت کہانی قرار دیا ہے ۔ عبدالسلام نے ایک ٹی وی چینل کو بتایا ہے کہ وہ پی ایم مودی سے ملنے ، ان کے ساتھ ان کی تصویر لینے اور انہیں ملاپورم میں مدعو کرنے پالکڑ گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کون پی ایم مودی کے ساتھ نہیں چلنا چاہے گا اور انہیں کوئی شکایت نہیں ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ اہل نہیں تھے ۔ عبدالسلام نے سچ ہی کہا ، وہ پی اہم مودی کے ساتھ روڈ شو میں شریک ہونے کے اہل نہیں تھے ۔ ویسے وہ کیا ، کوئی بھی ہندوستانی مسلمان اس کا اہل نہیں سمجھا جاتا ہے کہ پی ایم مودی کے ساتھ کسی روڈ شو یا کسی تقریب میں شرکت کر لے ۔ بات صرف ہندوستانی مسلمانوں کی ہے عربوں یا غیرملکی مسلمانوں کی نہیں جن سے ملنا پی ایم مودی کو خوب پسند ہے ۔ ہندوستانی مسلمان اس کے لیے پرائے ہیں ۔ ہندوستانی مسلمانوں کو بی جے پی ملک کی ہر پچھڑی ذات سے بدتر بنانا چاہتی ہے ، ویسے یہ کام کانگریس پہلے ہی کر چکی ہے ۔ بی جے پی نے اس سے بھی بڑھ کر یہ کیا ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں میں یہ بات جما دی ہے کہ وہ مقابلے کے ، ساتھ کھڑے ہونے کے ، کسی پروگرام میں باعزت مدعو ہونے کے اور عزت پانے کے اہل نہیں ہیں ۔ مسلمان یہ جان لیں کہ یہ ایک غیر حقیقی تصور ہے ، اس تصور سے باہر آنا اور خود کو باعزت سمجھنا اہم ہے ۔ جو مسلمان بی جے پی اور سنگھ کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں وہ خود کو بھلے اہل نہ سمجھیں ، باقی کے سب ہندوستانی بشمول مسلمان عزت اور وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کے اہل ہیں ۔ اس ملک کے مسلمان ہر حال میں ایم عبدالسلام کی راہ پر چلنے سے بچیں ۔

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

You may also like