Home سفرنامہ لکھنؤ میں علماء سے ملاقاتیں- محمد رضی الاسلام ندوی

لکھنؤ میں علماء سے ملاقاتیں- محمد رضی الاسلام ندوی

by قندیل

رائے بریلی میں مولانا بلال عبد الحی حسنی ندوی ناظم ندوۃ العلماء سے ملاقات کے بعد ہم واپس ہونے لگے تو مشورہ ہوا کہ لکھنؤ میں کچھ علماء سے ملاقات کرلی جائے – مولانا ولی اللہ سعیدی اور مولانا محی الدین غازی نے تائید کی –

چند ماہ پہلے مولانا سید سلمان حسینی ندوی مرکز جماعت اسلامی ہند تشریف لائے تھے تو انھوں نے اپنے مدرسے ‘جامعہ سید احمد شہید’ میں آنے کی دعوت دی تھی – مناسب معلوم ہوا کہ اس کی زیارت اور مولانا سے ملاقات کرلی جائے – مولانا کے صاحب زادے مولانا یوسف حسینی ندوی سے بات کی گئی – انھوں نے خوش آمدید کہا –

لکھنؤ سے 27 کلومیٹر کے فاصلے پر کٹولی (ملیح آباد) نامی قصبے میں جامعہ سید احمد شہید کی تاسیس 1988 میں ہوئی تھی – ربع صدی میں ایک دنیا آباد ہوگئی ہے – ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پوری بستی مولانا کے قائم کیے گئے اداروں پر مشتمل ہے – اعلیٰ دینی تعلیم کے انتظام کے علاوہ ، لڑکیوں کا تعلیمی ادارہ ، بچوں کے لیے اسکول ، شاہین گروپس کی ایک شاخ حفظ پِلَس ، ڈاکٹر عبد العلی یونانی طبیہ کالج ، آئی ٹی کالج ، دار السنۃ للنشر کے نام سے اشاعتی ادارہ اور بھی بہت کچھ –

مولانا یوسف حسینی نے دوپہر کے کھانے کا انتظام کر رکھا تھا – وہ ان اداروں کے انتظامات میں مولانا کے دست راست بنے ہوئے ہیں – انھوں نے تعلیم کے میدان میں مسلمانوں کی پس ماندگی پر تشویش کا اظہار کیا – خاص طور پر خواتین اور لڑکیاں دین سے بالکل بے بہرہ ہیں – انھوں نے ضرورت ظاہر کی کہ بستی بستی قریہ قریہ پہنچ کر بنیادی اسلامی تعلیمات سے روٗشناس کرنے کی کوشش کی جائے – انھوں نے خواہش کی کہ آئندہ سفر میں کچھ فارغ کرکے تشریف لائیں ، تاکہ طلبہ کو استفادہ کا موقع ملے – مولانا سلمان صاحب مدرسہ میں موجود نہیں تھے ، اس لیے طے پایا کہ ان کے گھر پہنچ کر ملاقات کی جائے –

راستے میں مولانا مصطفیٰ ندوی کا ایک تعلیمی ادارہ پڑتا تھا – سوچا گیا کہ اس کی زیارت کرلی جائے – مولانا جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے فارغ التحصیل ہیں – لکھنؤ کی ایک نمایاں اور سماجی خدمات کے اعتبار سے معروف شخصیت ہیں – وہ لڑکیوں کا ایک تعلیمی ادارہ ‘جامعۃ الأنصار للبنات ‘ کے نام سے چلا رہے ہیں – اس کے علاوہ انھوں نے گزشتہ برس شاہین گروپس کی شاخ حفظ پِلَس اور عالم پِلَس بھی کھول رکھی ہے ، جس سے لڑکے اور لڑکیاں دونوں استفادہ کررہے ہیں – اس کا اچھا رزلٹ ہونے کی وجہ سے داخلہ کے امیدواروں کا رجوع بڑھ رہا ہے – مولانا بہت تپاک سے ملے اور اپنے اداروں کا تعارف کرایا –

مولانا سلمان حسینی کے دولت کدہ پر ہم عصر کی نماز کے بعد پہنچے اور ان سے ملاقات اور تفصیلی گفتگو ہوئی، جو مغرب تک جاری رہی – ان سے عرض کیا گیا کہ جماعت کی چار سالہ پالیسی و پروگرام کی ترتیب کا کام ہورہا ہے ، اپنے مشوروں سے نوازیں – ان کی گفتگو دو نکات پر مشتمل تھی : اول یہ کہ مسلمانوں کے تمام طبقات اور مکاتبِ فکر سے رابطہ قائم کریں ، ان کے پاس جائیں اور ہر ایک کو اپنا سمجھیں ، اس طرح اتحاد ملّت کا عملی ثبوت دیں – دوم یہ کہ جو لوگ انتشار پھیلا رہے ہیں اور افرادِ ملت کو بانٹنے کی باتیں کرتے ہیں ان کو بے نقاب کریں –

کچھ وقت تھا تو سوچا گیا کہ مولانا یحییٰ نعمانی سے بھی ملاقات کرلی جائے – ان کا تعلق مولانا محمد منظور نعمانی رحمہ اللہ کے خانوادے سے ہے – وہ میرے استاد زادے بھی ہیں کہ ندوہ میں ان کے والد مولانا محمد زکریا سنبھلی حفظہ اللہ سے مجھے حدیث پڑھنے کا شرف حاصل ہے – مولانا یحییٰ صالحیت اور صلاحیت کے جامع ہیں – انھوں نے ایک تعلیمی ادارہ ‘المعہد العالی للدراسات الاسلامیۃ’ کے نام سے قائم کر رکھا ہے ، جس کے تحت فارغینِ مدارس کے لیے کچھ اختصاصی کورسز چلاتے ہیں – مغرب کی نماز ہم نے اس ادارہ کی مسجد میں پڑھی – معلوم ہوا کہ وہ اس وقت قریب ہی واقع اپنے ایک دوسرے ادارے ‘مدرسۃ الصفّۃ’ میں ہیں – وہاں پہنچے تو پتہ چلا کہ اس وقت مولانا اپنی ماہانہ مجلس میں ہیں ، پھر اجتماعی دعا ہوگی ، اس کے بعد ہی ملاقات ہوسکے گی – ہم نے انتظار کیا – مولانا کو خبر دی گئی تو فوراً تشریف لائے اور ہمیں اپنی نشست گاہ میں لے گئے –

مولانا یحییٰ نعمانی درد مند دل رکھتے ہیں – امّت کی زبوں حالی پر بہت فکر مند ہیں – انھوں نے چھوٹے بچوں کی ، حفظ اور عربی و اسلامیات کی تعلیم کے لیے قائم مدرسے میں عصری تعلیم کا بھی اچھا انتظام کیا ہے – مولانا نے ہم سے گفتگو میں فرمایا : موجودہ دور میں الحاد ، بے دینی اور ارتداد اب بت پرستی کا چیلنج درپیش ہے – شرک اور بت پرستی کی کھلے عام دعوت دی جارہی ہے اور مسلمانوں کے دلوں سے اس کی قباحت نکل رہی ہے – مسلم نوجوان نسل کو اس سے بچانے کے لیے منصوبہ بندی کرنی ہوگی – مولانا نے فرمایا کہ مسلمانوں کے موجود مسائل کے حل کے لیے ان کے بہت سے گروپس اور جماعتیں سرگرم ہیں اور مل جل کر منصوبے تیار کررہے ہیں ، لیکن ان کی بے دینی کے ازالہ کے لیے دقیق منصوبہ بندی نہیں ہورہی ہے – مولانا نے فرمایا کہ جماعت اسلامی ہند کو اس معاملے میں پہل کرنی چاہیے اور دیگر جماعتوں اور نمایاں شخصیات کے ساتھ اجتماعی مشاورت کرکے منصوبہ بندی کرنی چاہیے –

پورا دن ملاقاتوں میں گزرا – علماء سے رابطہ کرنے میں ڈاکٹر محی الدین غازی کے شخصی تعلقات بہت کام آئے – بعد عشاء دفتر حلقہ واپسی ہوئی ، جہاں امیر حلقہ ڈاکٹر ملک فیصل فلاحی انتظار کررہے تھے – ان سے اور حلقہ کے دیگر احباب سے ملاقات اور ڈنر کے بعد ہم نے اسٹیشن کی راہ لی – رہے نام اللہ کا –

You may also like

Leave a Comment