Home بین الاقوامی خبریں لیبیا کے وزیراعظم قاتلانہ حملہ میں بال بال بچ گئے

لیبیا کے وزیراعظم قاتلانہ حملہ میں بال بال بچ گئے

by قندیل

طرابلس :لیبیا کے وزیراعظم عبدالحمید الدبیبہ پر دارالحکومت طرابلس میں قاتلانہ حملہ ہوا ہے تاہم وہ محفوظ رہے۔ عرب میڈیا الحدث کے مطابق وزیر اعظم عبدالحمید الدبیبہ اپنے گھر جا رہے تھے کہ راستے میں نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر گولی چلائی۔وزیر اعظم کے ایک قریبی شخص کے حوالے سے برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے بتایا ہے کہا کہ حملے کی کوشش کا معاملہ پراسکیوٹر جنرل کو تحقیقات کے لیے بھجوا دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ اس واقعے کی تصدیق ہونے کے بعد لیبیا پر کنٹرول حاصل کرنے کی غرض سے پیدا ہونے والا بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ جمعرات کو پارلیمان میں نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ بھی متوقع ہے۔گذشتہ سال مارچ میں عبدالحمید الدبیبہ کو اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ قومی اتحاد کی حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا جس کا مقصد دسمبر میں انتخابات تک انتظامی امور سنبھالنا تھا۔ تاہم انتخابی عمل کی ناکامی کے بعد سے حلیف جماعتیں اقتدار حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔پارلیمان نے ابھی تک اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ قومی اتحاد کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا تھا۔ جبکہ اقوام متحدہ کے مشیر برائے لیبیا اور مغربی ممالک نے کہا ہے کہ وہ قومی اتحاد کی حکومت کو تسلیم کرتے ہیں اور انتخابات کروانے پر زور دیا ہے۔ دوسری جانب رواں ہفتے پارلیمان نے کہا تھا کہ اس سال انتخابات نہیں منعقد ہوں گے۔ امریکہ نے یوکرین پرروس کے حملے کے خدشے کے پیشِ نظر وہاں بسنے والے اپنے شہریوں کو فوراً یوکرین سے نکل جانے کی ہدایت کی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو جاری نئی ٹریول ایڈوائزری میں کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے خدشے کے باعث امریکی یوکرین کا سفر نہ کریں اور وہ امریکی شہری جو پہلے سے وہاں موجود ہیں وہ کمرشل یا پرائیوٹ ذریعے سے فوری انخلا کریں۔ٹریول ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وہ امریکی شہری جو کسی بھی وجہ سے یوکرین سے نہیں نکل سکتے وہ روس کے حملے کی صورت میں احتیاط برتیں۔امریکہ کی جانب سے مسلسل ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔بیلا روس میں ہونے والی روس کی فوجی مشقوں میں زمین سے فضا میں مار کرنے والا جدید ایس۔ 400 میزائل سسٹمز بھی شامل ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کی یہ ایڈوائزری ایسے موقع پر جاری ہوئی ہے جب روس نے جمعرات کو ہی بیلاروس میں 10 روزہ جنگی مشقوں کا آغاز کیا ہے۔ ماسکو نے دفاعی اہمیت کے حامل بحرِ اسود کی بندرگاہ پر اپنے چھ بحری جہاز بھی لنگر انداز کر دیئے ہیں۔روس کی اس کارروائی کے بعد خطے میں جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی نئی ایڈوائزری میں کہا ہے کہ اگر یوکرین میں کسی بھی جگہ پر روس حملہ آور ہوتا ہے تو اس صورت میں امریکی حکومت کے لیے اپنے شہریوں کا انخلا مشکل ہو گا۔

You may also like

Leave a Comment