Home بین الاقوامی خبریں کیا کھانسنا جرم ہے؟ ڈنمارک کی سپریم کورٹ سے فیصلہ اگلے ہفتہ متوقع

کیا کھانسنا جرم ہے؟ ڈنمارک کی سپریم کورٹ سے فیصلہ اگلے ہفتہ متوقع

by قندیل

لندن:ڈنمارک کی عدالتِ عظمی آئندہ ہفتے یہ فیصلہ کرے گی کہ کیا کھانسنا ایک جرم ہے، اور کیا کسی کو کھانس کر ڈرانا، قابل سزا جرم ہے، یا ہنسی مذاق کی بات ہے؟جب کسی کو کھانسی آتی ہے تو وہ پورا منہ کھول کر کھانس لیتا ہے۔ جو لوگ محتاط ہوتے ہیں وہ کھانستے وقت اپنا منہ ڈھانپ لیتے ہیں یا دوسری جانب کر لیتے ہیں تاکہ اس کی کھانسی سے سامنے والا متاثر نہ ہو۔ زیادہ تر لوگ یہی کرتے ہیں، سوائے ڈنمارک کے، جہاں اگلے ہفتے وہاں کی سپریم کورٹ کھانسنے سے متعلق ایک اہم مقدمے سے متعلق اپیل پر سماعت کرنے جا رہی ہے۔یہ اپیل ایک نوجوان کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جسے ہائی کورٹ نے سزا سنائی ہے۔ نوجوان چاہتا ہے کہ اسے بری کر دیا جائے، جب کہ پراسیکیوٹرز اپنا پورا زور اس بات پر صرف کر رہے ہیں کہ کسی شخص کے سامنے منہ کھول کر کھانسنے، اور پھر اسے ڈرانے کے لیے ’کرونا ‘ کا نعرہ لگانے والا یہ ملزم کم ازکم تین سے پانچ ماہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے کاٹے تاکہ اسے نصحیت اور دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔ نوجوان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔بات صرف کھانسی کی ہی نہیں ہے، بلکہ کھانس کر کرونا کے نام پر خوف زدہ کرنے کے طرز عمل کی بھی ہے۔ چاہے نوجوان نے یہ حرکت مذاق کے طور پر ہی کی ہو، لیکن پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ قانون ایسا مذاق کرنے کی اجازت نہیں دیتا جو مارے خوف کے دوسرے کا خون خشک کر دے۔ یہ خوف و ہراس پھیلانے کا اقدام ہے، جو قابل سزا جرم ہے۔یہ واقعہ ہے پچھلے سال جون کا، جب ڈنمارک میں شدت سے کرونا وائرس پھیلا ہوا تھا اور ملک کے زیادہ تر علاقے لاک ڈاؤن میں تھے۔ پولیس نے معمول کی ٹریفک چیکنگ کے دوران ایک گاڑی کو روکا، جسے ایک 20 سالہ نوجوان چلا رہا تھا۔ اس دوران نوجوان نے زور سے کھانس کر کہا’کرونا‘۔پولیس نے اس کا کرونا ٹیسٹ کروایا، جو نگیٹو نکلا۔ جس پر پولیس نے نوجوان کے خلاف ڈرانے کے لیے سفاکانہ اور غیرذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کرنے کی دفعات لگا کر مقدمہ ایک مقامی عدالت میں پیش کر دیا۔ تاہم عدالت نے اسے بری کر دیا۔پراسیکیوٹرز کو جج کا فیصلہ پسند نہیں آیا اور وہ ویسٹرن ہائی کورٹ میں اس کے خلاف اپیل میں چلے گئے۔ ہائی کورٹ نے پراسیکیوٹرز کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے نوجوان کا مجرم ٹھیرا دیا۔ اب نوجوان کی باری تھی۔ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ جب کہ پراسیکیوٹرز بھی اس درخواست کے ساتھ سپریم کورٹ میں حاضر ہو گئے کہ اپنی اس حرکت پر نوجوان قانون کے مطابق کم از کم تین سے پانچ ماہ تک قید کی سزا کا مستحق ہے۔

You may also like

Leave a Comment