Home غزل کیا ہوئے لوگ وہ زلفوں کی گھٹاؤں والے ـ محسن نقوی

کیا ہوئے لوگ وہ زلفوں کی گھٹاؤں والے ـ محسن نقوی

by قندیل

شہر کی دھوپ سے پوچھیں کبھی گاؤں والے
کیا ہوئے لوگ وہ زلفوں کی گھٹاؤں والے

اب کے بستی نظر آتی نہیں اجڑی گلیاں
آؤ ڈھونڈیں کہیں درویش دعاؤں والے

سنگ زاروں میں مرے ساتھ چلے آئے تھے
کتنے سادہ تھے وہ بلور سے پاؤں والے

کیا چراغاں تھا محبت کا کہ بجھتا ہی نہ تھا
کیسے موسم تھے وہ پرشور ہواؤں والے

تو کہاں تھا مرے خالق کہ مرے کام آتا
مجھ پہ ہنستے رہے پتھر کے خداؤں والے

ہونٹ سی کر بھی کہاں بات بنی ہے محسن
خامشی کے سبھی تیور ہیں صداؤں والے

You may also like

Leave a Comment