Home غزل کیا بتائیں روز و شب اپنے بسر کیسے ہوئے ـ رسا چغتائی

کیا بتائیں روز و شب اپنے بسر کیسے ہوئے ـ رسا چغتائی

by قندیل

کیسے کیسے خواب دیکھے، دربدر کیسے ہوئے​
کیا بتائیں روز و شب اپنے بسر کیسے ہوئے​

نیند کب آنکھوں میں آئی، کب ہوا ایسی چلی​
سائباں کیسے اُڑے، ویراں نگر کیسے ہوئے​

کیا کہیں وہ زُلفِ سرکش کس طرح ہم پر کھلی​
ہم طرف دار ہوائے راہگُزر کیسے ہوئے​

حادثے ہوتے ہی رہتے ہیں مگر یہ حادثے​
اک ذرا سی زندگی میں، اس قدر کیسے ہوئے​

ایک تھی منزل ہماری، ایک تھی راہِ سفر​
چلتے چلتے تم اُدھر، اور ہم اِدھر کیسے ہوئے​

You may also like

Leave a Comment