کوالالمپور: آج یعنی ١٨ دسمبر سے ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں عالم اسلام سے تعلق رکھنے والے پانچ اہم ممالک، ملیشیا، ترکی، قطر، پاکستان اور انڈونیشیا کے باہمی اشتراک سے عالم اسلام کی تاریخ میں نئے باب کا اضافہ ہو رہا ہےـ ملیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کی دعوت پر بقیہ چار ممالک اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں، جسے "پانچ فریقی چوٹی کانفرنس ٢٠١٩ کا نام دیا گیا ہے. یہ کانفرنس ٢٠ دسمبر تک جاری رہے گی.
کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ اس لیے لیا گیا ہے تاکہ مسلمانوں اور عالم اسلام کے متعلق وقت کے اہم ترین سوالوں پر غور کیا جا سکے اور ان کا حل تلاش کیا جا سکے. ان اہم ترین میں میں سے ایک یہ ہے کہ امت کے درمیان انتشار و افتراق کیسے ختم ہو، کیوں کہ دنیا میں مسلمانوں کو جس غیر انسانی سلوک کا سامنا ہے، اس کی بنیادی وجہ امت کا باہمی انتشار ہے. امت کے سر سے اس الزام کو اتارنا بھی وقت کی ضرورت ہے کہ مسلمان دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں،جب کہ فلسطین، روہنگیا، کشمیر اور چین کے ایغور مسلمان خود اسٹیٹ ٹیرورزم (ریاستی دہشت گردی) کا شکار ہیں ـ
اس کانفرنس کے انعقاد سے بعض ممالک خصوصاً خلیجی ممالک کے کان کھڑے ہو گئے ہیں اور اس پر اپنی عدم مسرت کا اظہار کیا ہے. کیوں کہ انھیں اندیشہ ہے کہ آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کی اہمیت ختم ہو جائے گی. یہ تنظیم قیام کے وقت سے اب تک اپنی بچاس سالہ عمر میں کوئی اہم اور قابل ذکر کارنامہ انجام دینے میں ناکام رہی ہےـ اسی لیے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ "کوالالمپور چوٹی کانفرنس” کہیں ایک نئی "اسلامی تنظیمِ تعاون” کو جنم تو نہیں دینے والی ہے. لیکن اگر ایسی کسی تنظیم کا وجود عمل میں آتا ہے تو مبصرین کے خیال میں اس کی اہمیت او آئی سی سے زیادہ ہوگی، کیوں کہ جو پانچ ممالک اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں، وہ دنیا کے مسلمانوں کی تقریباً نصف آبادی (450 ملین) کی نمائندگی کرتے ہیں ـ
ایران اگرچہ کانفرنس میں مدعو نہیں ہے، لیکن اس نے اس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور اس کی ضرورت کو محسوس کیا ہےـ
اس سے پہلے ترکی، ملیشیا اور پاکستان اپنا مشترکہ چینل لانچ کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کر چکے ہیں، جس کا مقصد اسلام کے خلاف پروپیگنڈے اور اسلاموفوبیا کے مقابلے میں اسلام اور مسلمانوں کی صحیح تصویر کو پیش کرنا ہےـ