ایسوسی ایٹ پروفیسر،شعبۂ اردو عین شمس یونیورسٹی، قاہرہ۔ مصر
تیرے ساتھ محبت نے اور تجھ سے رشتے داری نے
کتنا میرے دل کو جلایا اس ذہنی بیماری نے
اس کا عشق کہاں تھا سچا تھا اس کی زباں کب سچّی تھی
کتنے دلوں کو مار دیا ہے اس کی اس عیاری نے
گھائل دل پر زخم لگائے صبح و شام اکیلے میں
دل کو میرے بہت ستایا میری ہی خودداری نے
شامل تھا محبوب مراجو میری صبحوں شاموں میں
میرا دامن جلا دیا ہے اس کی ہی مکّاری نے
اب چاہت ہی کمزوری ہے نہ الفت سے میں ٹوٹی ہوں
سبق سکھائے بہت سے مجھ کو دوست تری غداری نے
پھر سے ولا کے دل میں کیسے ہنگامہ ہو جائے گا
قتل کیا احساس کو اس کے جھوٹی سی دلداری نے