کیا اب اسکولی بچوں اور بچیوں کا ہی فرض رہ گیا ہے کہ وہ اردو زبان کو بچائیں؟ یہ سوال ممبئی کے اردو کتاب میلہ کے تناظر میں ہے ۔ میں میلے میں جب پہنچا اسکولوں کے بچوں اور بچیوں کو مختلف اسٹالوں پر جاتے اور کتابوں کی خریداری کرتے پایا ۔ ان بچوں نے باقاعدہ اپنے جیب خرچ کے پیسے کتابوں کی خریداری کے لیے جمع کیے اور اپنی اپنی پسند کی کتابیں حاصل کیں ۔ کئی بچوں نے بالخصوص بچیوں نے پانچ پانچ سو روپیے کی کتابیں خریدیں، ظاہر ہے کہ یہ اسکول کے بچوں کے لیے ایک بڑی رقم ہے ، لیکن بچوں نے کتابوں پر یہ رقم خوشی خوشی خرچ کی ۔ بی کے سی تک پہنچنا ایک طرح سے آگ کا دریا عبور کرنا ہے کیونکہ ممبئی کے مرکز میں ہوتے ہوئے بھی یہ ممبئی سے کٹا ہوا علاقہ ہے، کتاب میلے کا گراؤنڈ جہاں ہے وہاں تک آٹو رکشہ ہی سے پہنچا جا سکتا ہے، اگر بیسٹ کی سروس کا استعمال کیا جائے تو گراؤنڈ کو تلاش کرکے وہاں تک پہنچنا آسان نہیں ہے، اس دشواری کے باوجود اسکولوں سے بچے آئے ، اور کئی اسکولوں کے منیجمنٹ نے بسیں کرائے پر لے بچوں کو بھیجا ۔ یقیناً یہ اسکولوں کے مینجمنٹ اور طالب علموں کی اپنی زبان سے محبت ہے جو انہیں اپنے ٹھکانوں سے بی کے سی کے دور دراز میلے تک لے آئی ، ان سب کا بہت بہت شکریہ ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا صرف بچوں ہی کے ذمے یہ فرض ہے؟ کیا ٹیچروں، اسکولوں میں تعلیم دینے والوں، ادیبوں اور شاعروں پر، اور بے شک صحافیوں پر ایسی کوئی ذمہ داری نہیں ہے؟ میں اب تک جب بھی میلے میں گیا تو پایا کہ بہت سے ادیب، شاعر، اساتذہ کرام اور صحافی حضرات این سی پی یو ایل کے پروگرام میں شریک تو ہوتے ہیں لیکن زیادہ تر وہیں سے واپس، چائے ناشتہ کر کے اور اپنا نذرانہ وصول کر کے، گھر کی جانب منھ کرلیتے ہیں، میلے کی جانب پیٹھ ہوتی ہے اور کتابیں خریدنا تو دور کتابوں کے اسٹالوں کی جانب دیکھتے تک نہیں ہیں ۔ اور جو اسٹالوں کی جانب جاتے بھی ہیں، انہیں کتابیں خریدنے سے زیادہ لوگوں سے ملنے کی چاہ ہوتی ہے، یقیناً یہ طریقہ اردو دشمنی کا ہے ۔ کیوں ہم اپنی ذمہ داری دوسروں پر، وہ بھی بچوں پر تھوپ رہے ہیں، کیوں ہم کتاب دوستی سے دور بھاگ رہے ہیں، کیوں ہم اور ہمارے ادارے بے حس بنے ہوئے ہیں اور کیوں ہم نے کتابیں خریدنا، تحفے میں دینا بند کر دیا ہے؟ کتنے سوال ہیں مگر ہمارے پاس کسی کا کوئی جواب نہیں ہے ۔ آج میلے کا آخری دن ہے، کم از کم آج تو آپ سب اردو زبان سے اپنی چاہت کا اظہار کریں اور کتاب میلے میں پہنچ کر، ان سے جو مہمان بن کر شہر ممبئی کتابیں لے کر پہنچے ہیں، کتابیں خریدیں ۔ کچھ تو اپنی ذمہ داری محسوس کریں، کچھ تو اپنا فرض ادا کریں ۔