نئی دہلی:کسانوں تحریک کاآج 15 واں دن ہے۔ پنجاب سمیت متعدد ریاستوں کے کسان دہلی بارڈر پر موجودہیں۔ وہ تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبے پر بضدہیں۔ کسان رہنما بلدیو سنگھ سرسا نے کہا کہ کاشتکاروں نے پہلی میٹنگ میں حکومت کو بتایا تھا کہ تینوں زرعی قوانین کو واپس لیا جائے۔ لیکن حکومت نے جھکی ہی نہیں۔بلدیو سنگھ سرسا نے کہاکہ ہم نے حکومت سے پہلی ملاقات میں ہی 3 قوانین کو منسوخ کرنے کو کہا تھا یعنی 13 اکتوبر کو۔ حکومت نے کہا چلو بات کریں۔ ہم انہیں مسلسل یہی کہتے رہے۔ حکومت بالکل جھکی ہی نہیں۔ ایم ایس پی پر قانون بنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہمارے لوگ بڑی تعداد میں پنجاب اور ہریانہ سے آ رہے ہیں۔ ہم یہاں سے نہیں جانے والے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم دہلی کے عوام سے ہاتھ جوڑ کر معذرت کرتے ہیں۔ دہلی کے عوام کو جو پریشانی ہورہی ہے اس کے لیے معذرت چاہتے ہیں، لیکن یہ مستقبل کی لڑائی ہے۔ اگر کسان نہیں رہے گا تو ہندوستان نہیں ہوگا۔ حکومت نہ تو ہاں کہہ رہی ہے اور نہ ہی انکار کر رہی ہے۔ اگر بات چیت کے لیے بلائیں گے تو پھرہاں یا نہیںمیں جواب طلب کریں گے۔واضح رہے کہ حکومت اور کسانوں کے مابین اب تک جتنی بھی میٹنگیں ہوئی ہیں وہ بے نتیجہ رہی ہیں۔ بدھ کے روز حکومت نے کسانوں کو ایک تجویز بھیجی،جس میں ایم ایس پی قانون بنانے کو کہا گیا تھا۔ اور ساتھ ہی مارکٹ ایکٹ اے پی ایم سی میں بڑی تبدیلیوں کی بات کہی کی گئی تھی۔کسانوں نے حکومت کی تجویز کو مسترد کردیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو تینوں زرعی قوانین کو واپس لینا چاہیے۔یہ قانون کسانوں کے لیے نہیں بلکہ بچولیوںکو فائدہ پہنچانے کے لیے لایا گیا ہے۔