اک نجم سحرنماہوا خاموش
سکتے میں ہیں خادمِ جلال الدین
وہ فرض نبھارہے تھے اپنا خوب
ہوئی مرگ مزاحم جلال الدین
ہرخویش اسیر حلقئہ اخلاق
تھا غیر ملازم جلال الدین
شرمندہ ہوا جہاں ہراک طوفان
وہ شے تھے عزائم جلال الدین
کچھ اپنے پرائے کی نہ تھی تفریق
سب سے تھے مراسم جلال الدین
فردوس میں ہو آشیاں تعمیر
عرضی ہے اے راحم جلاالدین!
ہو سال وفات گر تمہیں مطلوب
*ملحوظ مکارم جلال الدین*
(١٤٤٤)