Home خاص کالم شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی کا خبر نامہ -ڈاکٹر ریحان غنی

شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی کا خبر نامہ -ڈاکٹر ریحان غنی

by قندیل

ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی جب سے پٹنہ یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو ہوئے ہیں شعبہ کی ادبی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گیا ہے.وہ کچھ نہ کچھ کرتے ہی رہتے ہیں. انہوں نے” اردو جرنل” کے ساتھ ہی "خبر نامہ” کی بھی اشاعت شروع کی ہے. تازہ ترین "خبر نامہ” (جنوری – دسمبر 2022، جلد 3)اس وقت میرے ہاتھ میں ہے. پٹنہ یونی ورسیٹی کے شعبہ اردو سے خبر نامے کی اشاعت کا سلسلہ بھی غالباً ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے ہی شروع کیاہے. "نیوز لیٹر” یا "خبر نامے” کی اشاعت کسی ادارے کے سرگرم ہونے کی پہچان ہے. کیونکہ اس سے متعلقہ ادارے کی جملہ سرگرمیوں سے لوگوں کو بہت حد تک واقفیت ہو جاتی ہے.اس کی اشاعت بالکل آسان ہے. کیونکہ اسے شائع کرنے کے لیے کسی رسالے کی طرح رجسٹرار آف نیوز پیپر آف انڈیا ( آر این آئی) سے اجازت لینے یارجسٹریشن کرانے کی ضرورت نہیں ہوتی. میں چونکہ اس شعبہ کا طالب علم رہا ہوں اور جب اس شعبے کے تحت اردو صحافت اور ابلاغ عامہ کا کورس شروع ہوا تھا تو مجھے بھی کچھ دنوں تک اس میں کلاس لینے کا موقع ملا تھا، اس لئے مجھے اس شعبے سے قلبی لگاؤ ہے. یہی وجہ ہے کہ جب اس شعبے میں کوئی علمی کام ہوتا ہے تو مجھے اس سے دلی خوشی ہوتی ہے. زیر نظر خبر نامہ دیکھ کر مجھے اس لیے بھی خوشی ہوئی کہ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی کو اللہ تعالیٰ نے اس شعبے سے تعلق رکھنے والی عظیم المرتبت شخصیتوں کی روایت کو کس نہ کسی شکل میں پروان چڑھانے اور آگے بڑھانے کا موقع دیا. چار صفحات پر مشتمل اس خوبصورت اور دیدہ زیب خبر نامے کے سرپرست یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر گریش کمار چودھری اور چیف ایڈیٹر ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی ہیں.ڈاکٹر سورج دیو سنگھ اس کے ایسو سی ایٹ ایڈیٹر اور ڈاکٹر محمد ضمیر رضا، ڈاکٹر عشرت صبوحی اور ڈاکٹر شبنم اس کی اسسٹنٹ ایڈیٹر ہیں. یہ سب کے سب ایسے اساتذہ ہیں جن سے اردو زبان وادب نے اچھی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں. خبر نامے کے اداریہ میں ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے اپنے کئی عزائم کا ذکر کیا ہے جن میں شاد عظیم آبادی پر اردو جرنل کا خصوصی نمبر، اگست میں ان پر قومی سمینار اور شعبہ کے ویب سائٹ کے قیام کا منصوبہ خاص طور پر شامل ہے. اس شمارے میں تصاویر اور اخبارات کے تراشے کے ساتھ شعبے کی ان تمام پروگرام کا بھی احاطہ کیا گیا ہے جو ماضی میں شعبے میں منعقد کئے گئے. اس شمارے میں اس شعبے سےتعلق رکھنے والے ان طلبا اور طالبات کی فہرست بھی دی گئی ہے جو یو جی سی نیٹ میں کامیاب ہوئے اور جو مقابلہ جاتی امتحان میں کامیاب ہو کر اردو ڈائریکٹوریٹ (محکمہ کابینہ سکریٹریٹ ،حکومت بہار )کے ماتحت مترجم کے عہدے پر فائز ہوئے. اس کے علاوہ اس میں اس شعبے میں مختلف موضوعات پر تحقیق کرنے والے طلبا و طالبات کے ذکر کے ساتھ ہی "سرود رفتہ” کے تحت علامہ جمیل مظاہری اور "نوائے امروز ” کے تحت عالم خورشید کی غزل بھی شامل کی گئی ہے. اس طرح ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے خبر نامے کو خوب سے خوب تر بنانے کی کوشش کی ہے.میں آخر میں ایک بات کا خاص طور پر ذکرِ کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ کسی زمانے میں شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی ، پٹنہ کالج کی ایک بزم،” بزم ادب” ہوا کرتی تھی جو اپنے زمانے میں بہت فعال تھی. ہرسال اس کا اسٹوڈنٹس یونین کی طرح باضابطہ الیکشن ہوا کرتا تھا، انتخابی مہم چلائی جاتی تھی.اس کے صدر، شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو ہوا کرتے تھے. غالباً ستر کی دہائی میں میرے چھوٹے چچا رضوان غنی اصلاحی جب اس کے سکریٹری منتخب ہوئے تھے تو انہوں ایک شاندار آل انڈیا مشاعرہ کرایا تھا جس میں ڈاکٹر جگن ناتھ آزاد جیسے کئی بڑے شاعر شریک ہوئے تھے. اس کے بعد شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی میں ایسا مشاعرہ نہیں ہو سکا. ضرورت اس بات کی ہے کہ "بزم ادب” کو زندہ کیا جائے.یہ کام ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی کو اپنے دور صدارت میں ضرور کرنا چاہیے- اگر وہ "بزم ادب "کو فعال بنانے میں کامیاب ہو گئے تو یہ ان کا بڑا ادبی کار نامہ ہو گا جسے پٹنہ یونیورسٹی کی تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔

You may also like