Home تجزیہ کنگنا رناؤت کا اسلامو فوبیا !-شکیل رشید

کنگنا رناؤت کا اسلامو فوبیا !-شکیل رشید

by قندیل

( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )

بھلا اِن دنوں لوگ کنگنا رناؤت کی باتوں پر ٹھنڈی سانسیں کیوں بھر رہے ہیں؟ تو لوگ کیا کریں ! جب اندھ بھکتی کے نشے میں دھت اور واٹس ایپ یونیورسٹی کے گیان کو حقیقت سمجھنے پر اتارو ، کوئی شخص لوگوں پر لیکچر تھوپنے لگے تو ایک ٹھنڈی آہ بھرنے کے سوا کیا اور کوئی چارہ بچتا ہے ! اپنی نئی فلم ’ تیجس ‘ کے فلاپ ہونے سے بوکھلاہٹ میں مبتلا کنگنا رناؤت کا کام ان دنوں بولنا ہی رہ گیا ہے ، اور بولنے کے لیے مواد انہیں واٹس ایپ یونیورسٹی سے مل رہا ہے ۔ اگر وہ واٹس ایپ یونیورسٹی سے گیان فلموں کے بارے میں لیتیں اور بانٹتیں تو بھی ٹھیک تھا ، لیکن گیان فلسطین اور اسرائیل کے تنازع پر بانٹ رہی ہیں ، یہ اور بات ہے کہ وہ نہ فلسطین کی تاریخ سے واقف ہیں اور نہ ہی صہیونی ریاست کے ناجائز قیام کی تاریخ سے ۔ اگر واقف ہوتیں تو بھارت میں اسرائیلی سفیر ناؤور جیلون سے ملاقات کر کے یہ نہ کہتیں کہ ’’ جس طرح ہندو قوم ، ہندوؤں کے لیے بھارت کی حقدار ہے ، اسی طرح اس زمین پر یہودی بھی ایک ملک کے حقدار ہیں اور وہ ( یعنی فلسطینی) ہمیں ایک ملک نہیں دے سکتے یہ ازحد غیر انسانی عمل اور بخالت ہے ۔‘‘ کنگنا رناؤت کے گیان کی گہرائی کا اندازہ ان کے مذکورہ بیان سے ہوجاتا ہے ۔ ایک دنیا جانتی ہے کہ یہودی بسے ہی ہوئے ہیں ، بلکہ بسائے ہی گیے ہیں فلسطینی سرزمین پر ، دنیا یہ بھی جانتی ہے کہ ۱۹۴۸ میں ، بھارت کی آزادی کے ایک سال بعد اسرائیل کا ناجائز وجود عمل میں آیا تھا ، اور اس ملک کو بسانے کے لیے لاتعداد فلسطینی مردوں ، عورتوں اور بچوں کو ذبح کیا گیا تھا ، دنیا یہ بھی جانتی ہے کہ اسرائیل کو ایک طویل عرصہ تک دنیا کے بہت سارے ملکوں نے منظور نہیں کیا تھا ، اور آج بھی اقوام متحدہ میں یہ قضیہ ایک تنازع کی صورت میں مختلف قراردادوں کی شکل میں حل کے لیے پڑا ہوا ہے ۔ ساری دنیا یہ بھی جانتی ہے کہ غزہ پورے فلسطین کا وہ چھوٹا سا حصہ ہے ، ایک پٹی کی شکل میں ، جو فلسطینیوں کے پاس بچا ہوا ہے ، اور اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو کی ساری بمباری اس حصے یعنی غزہ کو ہڑپنے کے لیے ہی ہے ۔ لیکن کنگنا رناؤت کا یہ ماننا ہے کہ غزہ کو یہودیوں کے لیے نہ چھوڑنا اور اسے اسرائیل کا حصہ نہ بننے دینا فلسطینیوں کی ایک غیر انسانی حرکت اور بخالت یعنی کنجوسی ہے ۔ وہ چاہتی ہیں کہ فلسطینی فراخدلی سے اسرائیلیوں کے لیے غزہ چھوڑ دیں ۔ یہ صرف تاریخ سے ناواقفیت کا معاملہ نہیں ہے ، یہ ذلیل قسم کی عصبیت اور مسلم دشمنی بھی ہے ۔ کنگنا رناؤت منو واد کی برانڈ ایمبیسڈر بن گئی ہیں ۔ وہ برہمن ہیں ، لیکن کسی کا برہمن ہونا کوئی معیوب بات نہیں ہے ، ہاں برہمنیت یعنی منو وادی نظام کو ماننا اور اس پر عمل کرنا ایک ایسا مرض ضرور ہے جو ، اس مرض میں مبتلا افراد کی آنکھوں پر پٹی باندھ دیتا ہے ، اور انہیں مظلوم ہی ظالم نظر آنے لگتا ہے ۔ اسرائیلی سفیر سے کنگنا رناؤت نے دو باتیں کہیں جو ان کی منووادی سوچ کا ثبوت ہیں ، ایک تو یہ کہ ہندو اور یہودی ایک ہی طرح سے قدیم دور سے ستائے جارہے ہیں ، اور ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے ، دوسرا یہ کہ بھارت ایک ہندو دیش ہے اور اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوا ہے ۔ انہوں نے حماس کو جدید دور کا راؤن کہا اور اسرائیل میں مرنے والے بچوں کی موت پر مگر مچھ کے آنسو بہائے ، اور عزم کا اظہار کیا کہ بھارت اور اسرائیل مل کر دہشت گردی کے خلاف لڑیں گے ۔ لڑیں بالکل لڑیں کس نے روکا ہے ، لیکن کم از کم ان فلسطینی بچوں کی لاشوں پر بھی نظر ڈال لیں جو اسرائیلی دہشت گردی کے شکار ہوئے ہیں ۔ ایک دہشت گردی سے لڑنے کا مطلب دوسری دہشت گردی کی حمایت کبھی نہیں ہوتا ۔ لیکن کنگنا رناؤت جیسے اندھ بھکت مسلم دشمنی میں واقعی اندھے ہیں ، اس قدر اندھے کہ انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ وہ کیوں مسلمانوں سے نفرت کر رہے ہیں ! نہ جانے کیوں اسلامو فوبیا کی شکار ہیں ! کبھی نہیں سنا کہ کسی مسلمان نے کنگنا رناؤت کو ستایا ہے ۔ کنگنا رناؤت افسوس کہ پی ایم مودی کو آپ نے بھگوان کا اوتار تو بنا دیا لیکن وہ بھی آپ کی فلم کو فلاپ ہونے سے نہیں بچا سکے ! افسوس کہ کوئی مودی بھکت بھی ’ تیجس ‘ دیکھنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

You may also like