ممبئی: تبسم ناڈکر کے افسانوی مجموعہ "کہکشان غم” کا اجرا کانفرنس ہال اسلام جم خانہ ممبئی میں علم و ادب کی معزز شخصیات کے ہاتھوں عمل میں آیا- تقریب اجرا کا اہتمام اقبال ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی اور اردو کارواں کے زیر اہتمام، خطیب کوکن علی ایم شمسی کی سرپرستی اور حقانی القاسمی کی صدارت میں کیا گیا۔اور نظامت کے فرائض خوش اسلوبی سے شعیب ابجی نے انجام دیے اس موقع پر مقررین نے تبسم ناڈکر کے افسانوی تخشصات اور امتیازات پر بھرپور گفتگو کی اور تبسم ناڈکر کی افسانوی کائنات کی کیفیات و کنہیات سے روشناس کرایا ڈاکٹر ذاکر خاں ذاکر نے کہا کہ تبسم کے افسانوں میں اعترافیہ عناصر ملتے ہیں۔ اردو میں بہت کم ایسے افسانے ملتے ہیں۔ جن میں کنفیشنل ایلیمنٹ کا فنکارانہ استعمال کیا گیا ہو فرید احمد خان نے تبسم ناڈکر کے افسانوی کرداروں پر مبسوط گفتگو کی انہوں نے کہا کہ ان کے بیشتر افسانوی کردار مثبت افکار و اقدار کی تبلیغ کرتے ہیں۔ خطیب کوکن علی ایم شمسی نے تبسم ناڈکر کی تخلیقی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اردو زبان و ادب سے ان کی بے پناہ محبت کا ذکر کیا انہوں نے اردو زبان کے ماضی اور عصری صورت حال کے حوالے سے نہایت بصیرت افروز گفتگو کی اپنے صدارتی خطاب میں حقانی القاسمی نے خواتین کی تخلیقی خودمختاری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب خواتین کے لیے موسم بدل رہا ہے منظر بھی تبدیل ہو رہا ہے اور نظر اور نظریئے میں بھی تبدیلی آرہی ہے اب عورت کو صرف بدن میں نہیں بلکہ ذہن میں بھی تلاش کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ تبسم ناڈکر کی کہانیاں اپنے اندر تلوینی اور تقلیبی صفات رکھتی ہیں ان کی کہانیوں میں ذہنی اور نفسی کیفیات کو بدلنے کی پوری قوت ہے وہ اپنے افسانوں میں مرد معاشرہ سے مجادلہ نہیں بلکہ مکالمہ کرتی ہیں اس لیے ان کے افسانوی جہان میں منفی کردار بہت کم ہیں انہوں نے منفی کرداروں کو بھی مثبت رخ دے کر معاشرہ کو ایک مثبت پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔ مصنفہ ڈاکٹر تبسم ناڈکر نے اس موقع پر اپنے تخلیقی سفر کی روداد بیان کی انہوں نے کہا کہ میں کہانیاں اور کردار معاشرہ سے اخذ کرتی ہوں اور اپنے مشاہدات اور تجربات کو ہی افسانوی قالب عطا کرتی ہوں اس موقع پر ایڈوکیٹ جلال الدین اور نظام الدین راعین نے بھی اظہار خیال کیا اور مصنفہ کی تخلیقی ہنرمندی کی دل کھول کر داد دی
تقریب اجرا کے بعد مشہور شاعر منظر خیام کی صدارت میں محفل شعر و سخن کا اہتمام کیا گیا گیا جس میں فضل احمد( گلبرگہ)، طلعت سروہا( سہارنپور )، الکا شرر، نعیمہ امتیاز، رفیق چوگلے، تابش رامپوری، توصیف کاتب، ان شعراء نے اپنے کلام بلاغت نظام سے سامعین کو محظوظ کیا نظامت کے فرائض احمدنگر سے تشریف لائے نوجوان ادیب و شاعر منور نے انجام دیے ۔اس تقریب میں اردو زبان وادب میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو ایوارڈ سے بھی نوازا گیا علی ایم شمسی اور ڈاکٹر شعور اعظمی کو لائف ٹائم ایچیومنث ایوارڈ دیا گیا اور مشہور ڈرامہ نگار آفتاب حسنین کو رئیس تمثیل اور دہلی سے تشریف لائے حقانی القاسمی کو وقار ادب ایوارڈ دیا گیا۔
تقریب میں ممبئی شہر اور اطراف کی معزز شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی ان میں خلیق الزماں نصرت، اشتیاق سعید، فاروق سید، احرار اعظمی، صدر عالم گوہر، آزاد چوگلے وغیرہ جیسیے معتبر ارباب علم و دانش کے نام شامل ہیں۔
ڈاکٹر سیدہ تبسم ناڈکر کی کتاب” کہکشانِ غم” کی رونمائی
previous post