توصیف القاسمی
دہلی کے منظم فساد 24/25فروری 2020جس نے شمالی دہلی کے تقریبا 15 علاقوں کو اپنی زد میں لے لیا اور مسلمانوں کا زبردست جانی ومالی نقصان ہوا۔اس سلسلے
میں عالم اسلام کو جو کردار ادا کرناچاہٸے تھا وہ اس نے نہیں کیا۔بالخصوص سعودی عرب ار متحدہ عرب امارات نے۔
مغربی ممالک نے CAA اور دہلی فساد کےخلاف آواز بلند کی ہے عالم اسلام کی مٶقر تنظیم OICنے بھی نحیف سی آواز بلند کی ۔ مگر ملکی سطح پر 57 اسلامی ملکوں کو جوکردار ادا کرناچاہٸے تھا وہ نہیں کیا سواٸےترکی ملیشیا اور ایران کے۔ہم شکرگزار ہیں ایرانی قیادت کے۔ جس نے، باوجود بھارتی حکومت کے ساتھ مخصوص اور گہرےتعلقات کے،دو مرتبہ اپنی تشویش کا سرکاری طورپر اظہار کیا ہے، پہلی مرتبہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اور دوسری مرتبہ 5/مارچ 2020کوایران کے رہبر اعلی آیت اللہ خامنہ ای نے،اسی کے ساتھ ساتھ 3/مارچ 2020 کو ایرانی عوام نے بھی بھارتی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا ہےاورتہران میں بھارتی سفارت خانے پر احتجاج بھی درج کرایاہے۔
باقی اسلامی ممالک بالخصوص سعودی عرب،متحدہ عرب امارات کو ضرور 30 کروڑ بھارتی مسلمانوں کیلٸے آواز اٹھانی چاہٸے تھی۔مگر ایسا نہ ہوسکا۔
میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب مغربی ممالک اور اقوام متحدہ بھی CAA کو غیر انسانی مان رہے ہیں اور دہلی فساد پر قریبی نگاہ رکھے ہوٸے ہیں تو یہ عرب ممالک کیوں خاموش ہیں؟ کیوں اپنے حصے کی جاٸز اور قانونی وشرعی ذمہ داری پوری نہیں کرتے؟ کیا یہ سچ نہیں کہ عالم اسلام اس قدر وسیع اور مالا مال ہے کہ انکی متحدہ آواز اور ایکشن کی، کوٸی بھی ملک بشمول امریکہ کے-تاب نہیں لاسکتا ۔ہاں یہ سچ ہے۔ مگر ! یہ بھی سچ ہے کہ امت مسلمہ میں اتحاد ہی تو معدوم ہے۔جس سعودی عرب کے شاہ فیصل مرحوم اتحاد امت کے عظیم علمبردار تھے اسی سعودی عرب کے ناخلف اخلاف، خاندانی بادشاہت کو بچانے کے لٸے پوری امت کو داٶ پر لگاٸے ہوٸے ہیں۔قرآن کہتا ہے ”تم آپس میں مت جھگڑو،تم ناکام ہوجاٶگے، اور تمہاری ہوا اکھڑ جاٸیگی“ (الانفال)
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں ہے)