Home اسلامیات کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا ترے شہر وکلام وبقا کی قسم -محمد رابع نورانی بدری

کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا ترے شہر وکلام وبقا کی قسم -محمد رابع نورانی بدری

by قندیل

استاذ دار العلوم فیض الرسول براؤں شریف و سجادہ نشیں آستانہ بدر العلما، بڑھیا، ضلع سدھارتھ نگر یوپی

اعلی حضرت امام احمد رضا بریلوی ـ رحمہ اﷲ تعالی ـ بارگاہ رسالت میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے عرض کناں ہیں :
وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیانہ کسی کوملے نہ کسی کو ملا
کہ کلام مجید نے کھائی شہا ترے شہر وکلام وبقا کی قسم
یقینا یہ ایک درخشندہ حقیقت ہے کہ رب العالمین جل جلالہ وعم نوالہ نے حضور سرور دو عالم ﷺکو جو مقام و مرتبہ عطافرمایا ہے وہ کائنات ہست وبود میں آپ سے پہلے کسی کو نہ ملاتھا اور نہ مستقبل میں کسی کو ملے گا اور اس عظیم خصوصیت سے مشرف فرمایا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺکی ذات ،مدت حیات،کلام ،قوت قلب، شہرپاک،رخ تاباں،زلف عنبریں،اور زمانہ مبارک کو قسم کے ساتھ یاد فرمایا۔
ذیل میں ہر ایک کو تفصیلا ت اور حوالوں کے ساتھ ملاحظہ کریں۔
حضورﷺکی ذات کی قسم
حضور ﷺکی ذات کو قسم کے ساتھ یہاں یادفرمایا جا رہا ہے:
اس پیارے چمکتے تارے محمدکی قسم جب یہ معراج سے اترے(سورۃ النجم الآیۃ ۱)
امام جعفر بن محمد ـ رحمہ اﷲ تعالی ـ لکھتے ہیں:
إنہ محمد ﷺ (۱)
یعنی النجم سے مراد آقائے دوعالم ﷺ کی ذات ہے۔
اسی طرح امام آلوسی ـ رحمہ اﷲ تعالی ـ نے بھی لکھا ہے (۲)
آپﷺ کی ذات پاک کو قسم کے ساتھ یہاںبھی یاد فرمایاجارہا ہے:
اس صبح کی قسم اور دس راتوںکی(سورۃ الفجر۱/۲)
امام قاضی عیاض مالکی ـ رحمہ اﷲ تعالیٰ ـ تحریر کرتے ہیں:
الفجر محمد و لأن منہ تفجر الإیمان(۳)
یعنی فجر سے مراد حضورﷺ کی ذات پاک ہے اس لئے کہ صبح ایمان آپﷺہی سے روشن ہوئی۔
امام شیخ محمد اسمٰعیل حقی رحمہ اللہ تعالیٰ تحریر فرماتے ہیں :
وقال سہل رحمہﷲتعالیٰ الفجرمحمد علیہ السلام منہ تفجرت الانوار ولیال عشر ہی العشرۃ المبشرۃ بالجنۃ(۴)
یعنی الفجرسے مراد حضورﷺ کی ذات پاک ہے انوار کاظہور آپ ہی سے ہوا ،اور لیال عشر عشرۂ مبشرہ ہیں ۔
حضور ﷺکی مدت حیات (عمر)کی قسم
حضور ﷺکی مدت حیات (عمر) کو قسم کے ساتھ اس آیت کریمہ میں یاد فرمایا جارہا ہے (ترجمہ پیش ہے)
اے محبوب تمہاری جان کی قسم بیشک وہ اپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں(سورۃالحجر الآیۃ ۷۲)
اس آیت کریمہ میں حضور ﷺکی عظمت شان کا جو اظہار ہے وہ مخفی نہیں حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں :
ما خلق اللہ تعالیٰ و ما ذرأوما برأ نفسا اکرم علیہ من محمد ﷺ وما سمعت اللہ تعالیٰ اقسم ۔بحیاۃ احد غیرہ(۵)
یعنی اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی جان نہ پیدا فرمائی جو اس کے نزدیک محمد ﷺ زیادہ مکرم ومعظم ہو حضور ﷺ کے علاوہ میں نے کسی کے بارے میں نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ اس کے زندگی کو قسم کے ساتھ یاد فرمایا ہو۔
حضرت عمربن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک بار بارگاہ نبوی میں عرض کیا :
بابی انت وامی یا رسول اللہ لقد بلغ من فضیلتک عند اللہ أن اقسم بحیاتک دون سائرالانبیاء (۶)
یعنی :حضور پر میرے ماں باپ قربان ہوں آپ کا مقام ومرتبہ اللہ کے نزدیک اس قدر بلندہے کہ جماعت انبیائے کرام علی نبینا وعلیھم الصلاۃ والسلام میں سے صرف آپﷺ کی حیات کو قسم کے ساتھ یاد فرمایا ۔
حضورﷺکے کلام کی قسم
حضور کے کلام کو قسم کے ساتھ اس آیت کریمہ میں یادفرمایاجا رہا ہے( ترجمہ پیش ہے)
اورمجھے رسول کے اس کہنے کی قسم کہ اے میرے رب یہ لوگ ایمان نہیں لاتے(سورۃ الزخرف الآیۃ ۸۸)
حضور ﷺ نے بار گاہ خدا وندی میں عرض کیا تھا جس کا ترجمہ ہے :
اے میرے رب یہ لوگ ایمان نہیں لاتے
اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کیاس قول کو اس قدر پسند فرمایا کہ اس کو قسم ساتھ یاد فرمایا ۔
حضرت شیخ زادہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :
وإقسام اﷲ تعالی بقیلہ رفع منہ تعالی و تعظیم لدعائہ والتجائہ (۷)
یعنی اللہ تعالیٰ کا حضور ﷺ کے قول کو قسم کے ساتھ یاد فرمانا یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے حضور ﷺکی شان کو بلند کرنا اور آپ کی دعاو التجا کی عظمت کا اظہار ہے ۔
حضور ﷺ کے قوت قلب کی قسم
حضور ﷺ کے قوت قلب کوقسم کے ساتھ یہاں یادفرمایا جارہاہے (ترجمہ پیش ہے)
قٓعزت والے قرآن کی قسم ( سورۃ قٓ الآیۃ۱)
حضرت قاضی عیاض مالکی ـ رحمہ اللہ تعالی ـ لکھتے ہیں:
وقال ابن عطاء أقسم بقوۃ قلب حبیبہ محمد ﷺ حیث حمل الخطاب والمشاھدۃ ولم یؤثر ذلک فیہ لعلو حالہ(۸)
یعنی ابن عطاء اس آیت کریمہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ:
اپنے حبیب محمد ﷺ کے قوت قلب کو قسم کے ساتھ یاد فرمایا کہ یہ دل وہ دل ہے کہ جو خطاب و مشاہدہ دونوں کا حامل رہا ہے اور علو حال کے باعث اس پرکچھ اثر نہ ہوا۔
حضور ﷺکے شہر پاک کی قسم
حضور ﷺکے شہر پاک کو قسم کے ساتھ یہاںیادفرمایا جارہا ہے (ترجمہ پیش ہے)
مجھے اس شہر کی قسم کہ اے محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو اور تمہارے باپ ابرہیم کی قسم اور اس کی اولاد کی کہ تم ہو(سورۃ البلد ۱/۳)
مزیداس کو قسم کے ساتھ یہاں بھی یاد فرمایاجارہا ہے(ترجمہ پیش ہے)
انجیر کی قسم اور زیتون اور طور سینا اور اس امان والے شہر کی (سورۃ التین۱/۳)
حضور ﷺ کے رخ تاباں اور گیسوئے انور کی قسم
حضور ﷺ کے رخ تاباں اور گیسوئے انور کو قسم کے ساتھ یہاںیاد فرمایاجارہا ہے (ترجمہ پیش ہے)
چاشت کی قسم اور رات کی جب پردہ ڈالے(سورۃ الضحی ۱/۲)
امام اسمٰعیل حقی ـ رحمہ اﷲ تعالی ـ لکھتے ہیں:
یااشارتست بروشنی روئے وے حضرت مصطفی علیہ السلام وکنایتست از سیاہی موئے وے
والضحی رمزے زروئے ہمچو ماہ مصطفی ٭ معنی واللیل گیسوئے سیاہ مصطفی (۹)
یعنی و الضحیٰ سے حضور ﷺ کے رخ زیبا کی طرف اشارہ اور والیل گیسوئے انور سے کنایہ ہے والضحیٰ کا مطلب حضورﷺ کا چاند سا چہرہ ہے اور والیل کا معنی حضورﷺ کی زلف عنبریں ہے۔
حضرت امام شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی ـرحمہ اﷲ تعالیٰ ـ تفسیر عزیزی میں تحریر کرتے ہیں:
بعضے از مفسرین چنیں گفتہ اند کہ مراداز ضحی روز ولادت پیغمبر ﷺاست ومراد ازلیل شب معراج است وبعضے گویند کہ مراد از ضحی روئے پیغمبر استﷺواز لیل موئے او کہ در سیاہی ہمچو شب است وبعضے گویند کہ مراد ازضحی نور علمے است کہ آنجناب رادادہ بود وبسبب آن پردہ نشینان عالم غیب منجلی ومنکشف گشتند ومراد از شب خلق عفو اوست کہ عیوب امت را پوشید۔
یعنی:بعض مفسرین نے کہا کہ ضحی سے مراد حضورﷺکی ولادت باسعادت کا دن اور لیل سے مراد شب معراج ہے اور بعض فرماتے ہیں کہ ضحی سے مراد حضورﷺکا رخ انور ہے اورلیل سے زلف عنبریں اوربعض نے فرمایا کہ ضحی سے مراد نور علم ہے جو آپﷺ کو دیا گیا جس کے سبب علم غیب کے مخفی اسرار بے نقاب اور منکشف ہوئے اور لیل سے مراد حضورﷺ کے عفو ودر گزر کا خلق ہے جس نے امت کے عیبوں کو ڈھانپ لیا(۱۰)
حضور ﷺکے مبارک زمانہ کی قسم
حضور ﷺکے مبارک زمانہ کو قسم کے ساتھ یہاں یاد فرمایا جارہا ہے (ترجمہ پیش ہے)
اس زمانہ محبوب کی قسم بیشک آدمی ضرور نقصان میں ہے مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کوصبر کی وصیت کی(سورۃ العصر )
علا مہ احمد بن محمدقسطلانی ـ رحمہ اﷲ تعالی ـ لکھتے ہیں:
وفيتفسیر الإمام فخرالرازي و البیضاويوغیرھما :إنہ أقسم بزمان الرسول ﷺ (۱۱)
یعنی امام فخرالدین رازی وامام بیضاوی وغیرہما کی تفسیر میں ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے رسول اﷲﷺکے زمانہ مبارک کو قسم کے ساتھ یاد فرمایا ہے۔
یہ ہیں حضور رحمت عالم ﷺ کے عظمت کے جلوے جو قرآن کریم میں جابجا چمکتے اوردمکتے نظر آرہے ہیں۔
وصلی اللہ تعالی وسلم علی غیر خلقہ ونور عرشہ سیدنا و مولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم
حواشی :
(۱)الشفا بتعریف حقوق مصطفی ﷺامام قاضی عیاض مالکی رحمہ اللہ تعالیٰ ج/۱ ص/۳۴
(۲) روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم والسبع المثانی امام محقق سید محمود الآلوسی رحمہ اللہ تعالیٰ ج/۲۷ ص/۴۰مطبوعہ دارا احیاء التراث العربی بیروت لبنان
(۳)الشفابتعریف حقوق المصطفیٰ ﷺ ج/ ۱ ص /۳۴
(۴)روح البیان امام اسمٰعیل حقی رحمہ اللہ تعالیٰ ج۱۰/ ص /۴۲۱
(۵)الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ ﷺ ج/۱ ص/۳۲
(۶)المواہب اللدنیۃ با لمنح المحمدیۃ ج/۳ص/۲۱۵
(۷)حاشیہ شیخ زادہ علی تفسیر القاضی البیضاوی ج/۴ ص/۲۱۲
(۸)الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ ﷺ ج/۱ ص/۳۴
(۹)روح البیان ج/۱۰ ص/۴۵۳
(۱۰) تفسیر ضیاء القرآن :حضرت پیر کرم شاہ ازہری علیہ الرحمہ ج/۵ص/۵۸۶
(۱۱)المواھب اللدنیۃ ج/۳ص ۲۱۵

You may also like

Leave a Comment