Home نقدوتبصرہ جنبش لب

جنبش لب

by قندیل

 

مبصر:امیر حمزہ

ریسرچ اسکالر شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی

ڈاکٹر فخر الاسلام اعظمی سابق استاد شبلی نیشنل کالج اعظم گڑھ کی ہمہ جہت شخصیت کا تعارف اس مختصر سے کالم میں کسی بھی ایک جہت سے کرنا بہت ہی مشکل امر ہے ، اس لیے قلم کی جنبش پر قابو پاتے ہوئے صر ف ’’ جنبش لب ‘‘ پر ہی ہلکی سی روشنی ڈالنے کی کوشش کر تا ہوں ۔ ادبی دنیا میں ان کی شناخت ناقد کے طور پر زیادہ رہی ہے اور بطور شاعر ان کی شناخت شبلی کالج کے ترانہ کے خالق کے طور پر زیادہ رہی ہے ۔تا ہم وہ اپنی شاعری کے سفر کے متعلق لکھتے ہیں ’’ میری زیادہ تر تخلیقات مدرسۃ الاصلاح سرائے میر ، اعظم گڑھ ، لکھنؤ یونی ورسٹی، مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ کے طالب علمی اور شبلی کالج اعظم گڑھ میں زمانہ تدریس کے چند ابتدائی بر سوں کی یاد گار ہیں ۔ اس کے بعد شعر و شاعری کا سلسلہ تھما نہیں لیکن تخلیقی سفر کی رفتا ر سست پڑ گئی ‘‘ اس سست رفتاری کا ثبوت یہ مجموعہ ہے جس میں نظمیں بھی ہیں اور غزلیں بھی۔ ورنہ بہت ہی کم شاعر پائے جاتے ہیں اس عہد میں کہ ان کا ایک ہی شعر ی مجموعہ عمر کے آخر ی پڑا و میں منظر عام پر آئے ۔’’ جنبش لب‘‘ کے منظر عام پر آنے کے بعد یہ بات مجھ قاری کے ذہن میں آتی ہے کہ اگر ان کی رفتار سست نہیں پڑتی تو شاعری کی دنیا میں اپنی موجودگی مسلسل در ج کراتے رہتے اور یقیناًً اس وقت کے صف اول کے شعر ا میں شمار کیے جاتے ۔ لیکن انہوں نے اس مجموعے میں جتنا بھی شعری سرمایہ اردو شاعری کی دنیا میں پیش کیا ہے وہ بہت ہی اعلی اقدار کا حامل ہے ۔انہوں نے جس عہد میں ہوش سنبھالا ، جس ماحول میں پر ورش پائی اور جن شعرا کو اپنے ارد گرد پایا ان تمام کا اثر ان کے کلام میں دیکھنے کو مل جاتا ہے ۔موصوف اپنے لفظیات و شعریات سے شعری دنیا میں نئے اسلوب و آہنگ کے ساتھ داخل ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔اس مجموعہ میں شروع میں ۲۳ نظمیں ہیں جن میں اداس نسلوں کے نام، پیدانہ ہو نے والی نسل کے نام ، ایک سوال، خاموش احتجاج ، زنجیریں ، سرخ جنت سے فرار ، کشمیری بچوں کے نام، روشنی کا قتل اور تر انہ شبلی کالج اہم ہیں ۔یہ سب آزاد نظمیں ہیں پابند نہیں ۔ ان نظموں کی قرات میں آہنگ ، نغمگی اور جوش و جذبہ کے ساتھ وجدان بھی نظرآتا ہے ۔اس کے بعد تقر یباً ستر اہم غزلیں شامل مجموعہ ہیں ۔ان کی غزل سے ایک شعر ملاحظہ ہو ’’ ہیں لہوزار شفق میں کھلے زخموں کے گلاب : کون سے پھول چنیں کو ن سے منظر دیکھیں ‘‘ عمدہ طباعت کے ساتھ ۱۸۳ صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت ۳۰۰ روپے ہے جسے دار المصنفین شبلی اکیڈمی ، اعظم گڑھ سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔
رابطہ نمبر : ۹۹۳۵۲۳۳۹۴۰

You may also like

Leave a Comment