ہم اپنے بازو کو اپنے سرہانے رکھیں گے
تمہارے ہجر کے موسم سہانے رکھیں گے
کسی کسی میں ترے نقش جھانکنے لگے تو
اسی اسی پہ ہم اپنے نشانے رکھیں گے
جو زرد دنیا ستائے تو تم پلٹ آنا
ہم اپنی سرخ محبت کو تانے رکھیں گے
جو پائی پائی بچاتے ہیں دنیا والوں سے
کسی کے پاؤں میں سارے خزانے رکھیں گے
تری کمی کو کسی شور سے بھریں گے ہم
اداس گاڑی میں اب تیز گانے رکھیں گے