میرٹھ:تعلیم ہی سماج کی ترقی کی ضامن ہے۔سر سید نے بھی تعلیم کو ہی سب سے زیادہ اہمیت دی اور خصوصاً جدید تعلیم کوکیونکہ وہ ہندوستان اور ہندوستانیوں کی ترقی کے خواہاں تھے اور یہ سب تعلیم سے ہی ممکن تھا۔ہم سب کی سر سید کے لیے سچی خراج عقیدت یہی ہو گی کہ ہم ان کی دکھائی راہ پر چلتے ہوئے ان کے مشن یعنی تعلیم کو خوب پھیلا ئیں اور جہا لت کے اندھیروں کو دور کردیں‘‘یہ الفاظ تھے پرو فیسر زین الساجدین کے جو مہمان خصوصی کی حیثیت سے شعبۂ اردو،چو دھری چرن سنگھ یو نیورسٹی،میرٹھ ،سر سید ایجو کیشنل سو سائٹی اور بین الاقوامی نوجوان اردو اسکالرز ایسو سی ایشن کے مشترکہ اہتمام میں مفکر قوم،معروف دانشور اور ماہر تعلیم سرسید احمد خاں کے یوم پیدا ئش ۱۷؍ اکتوبر کے مو قع پر جشن سر سید میںشعبے کے پریم چند سیمینار ہال میں ادا کررہے تھے۔
واضح ہو کہ سالہا ئے گذشتہ کی طرح امسال بھی محسن قوم، عظیم تعلیمی رہنما سر سید احمد خاں کی یوم پیدا ئش کے مو قع پر جشن سر سید کا اہتمام کیا گیا صدارت کے فرائض صدر شعبۂ اردو پرو فیسراسلم جمشید پوری نے انجام دیے۔مہمانان اعزازی کے بطور ڈاکٹرمعراج الدین،سابق وزیر اتر پردیش اور مائنارٹی ایجوکیشنل کے صدر آفاق احمد خاں نے شر کت کی۔تعارف ڈاکٹر شاداب علیم، استقبال ڈاکٹر ارشاد سیانوی اور شکریے کی رسم ڈاکٹر الکا وششٹھ نے انجام دی جب کہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر آصف علی نے انجام دیے۔اس سے قبل پرو گرام کا آغازحسنیٰ بیگم اردو ماڈل اسکول کی طالبہ عشمیرہ نے تلا وت کلام پاک سے کیا ۔ہدیۂ نعت پاک میرٹھ گرلز پبلک اسکول کی زینت نعیم نے پیش کیا۔
اس مو قع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر معراج الدین نے کہا کہ سر سید نے ایسے پر آشوب دور میں قوم کی اصلا ح کی کمان سنبھا لی تھی جب ہر طرف تاریکی ہی تاریکی نظر آتی تھی۔انہوں نے قوم کو حوصلہ بخشا اوران حالات میں سر سید نے قوم کی فلاح و بقا کے لیے اعلیٰ تعلیم کو فروغ دیا۔
ہمیں چاہئے کہ تعلیم کو گھر گھر تک پہنچا ئیں۔ذیشان خان نے کہا کہ ہمیں سر سید کو گہرائی سے سمجھنا ہوگا تبھی ہم ان کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کر پائیں گے اور صحیح معنو ںمیں انہیں سچی خراج عقیدت یہی ہے کہ ہم ان کے کام کو آگے بڑھائیں یعنی قوم کو تعلیم کے زیور سے آ راستہ کریں صحیح معنوں میں تبھی ترقی کے راستے کھلیں گے۔
آفاق احمد خاں نے کہا کہ سر سید احمد خاں نے نہ صرف سیاسی ،مذہبی، معاشرتی، اقتصادی اور تہذیبی اصلا ح کے کامیاب منصو بے تیار کیے بلکہ اردو زبان کو بھی انہوں نے بہت کچھ دیا۔ ہمیں سر سید کے مشن کو آگے بڑھا نا ہوگا۔یعنی ہر سو تعلیم کی روشنی پھیلا نی ہو گی۔ان کی طرح ادارے کھولنا ہوں گے۔
اسی دوران سر سیدتحریری و تقریری مقابلوں کے اول ،دوم،سوم اورکونسلیشن انعامات بھی بالترتیب تحریری مقابلے میں شیخ جسیم مونڈل، حمیدیہ گرلز ہائی اسکول، کو اول اور حسنیٰ بیگم اردو ماڈل اسکول کی رمیشا کو دوم اور میرٹھ گرکز اسکول کی شمائلہ کو سوم جب کہ حیدر پبلک اسکول کی رشدہ کو حوصلہ افزا انعامات سے نوازا گیا۔
تقریری مقابلے میں،حسنیٰ بیگم اردو ماڈل اسکول کی رمشا کو اول اور اسی اسکول کی ارمش کو دوم اور عقیل فاطمہ میمو ریل اسکول کی نبیہ کو سوم اور حوصلہ افزائی کا انعام میرٹھ گرلز اسکول کی کشفینا کو دیا گیا۔ان مقابلوں میں ججز کے طور پر ڈاکٹر ہما مسعود، ڈاکٹر فرحت خاتون،محترمہ رما نہرو اورمحترم ذیشان خان، نے شر کت کی۔
اپنی صدارتی تقریر میںپرو فیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ اس پر آشوب دور میں ایک فرد واحد کا اتنا بڑا کار نامہ واقعی ایک مہتمم بالشان اور عجیب و غریب واقعہ ہے۔۔سر سید نے عصری تعلیم کے حوالے سے جو عظیم کار نامہ انجام دیا وہ لائق تحسین اور قابل تقلید ہے۔بچے جب تک تعلیم سے آراستہ نہ ہوں گے تب تک ان کی کامیابی نہا یت مشکل ہے ۔آج ہر والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو سائنس، سماج،کمپیوٹر،ٹیکنالوجی،انٹر نیٹ، وغیرہ کی تعلیمات سے سر فراز کریںتو یقینا معاشرے میں انقلابی تبدیلی آئے گی۔اور اس سے سماج بھی ترقی پذیر ہوگا۔
پرو گرام میںڈاکٹر شبستاں آس محمد،انجینئر رفعت جمالی،اطہر خان، محمد عمران، عظمی پروین۔فرح ناز،نواب الدین ، بھوت دھولیہ اور کثیر تعداد میں اساتذہ و طلبہ وطالبات نے شر کت کی۔