Home قومی خبریں جشن اردو کے دوسرے دن اردو شاعری کی غنائی پیشکش، ادب اطفال پر سیمینار،مشاعرہ شاعرات اور رقص صوفیانہ جیسے پروگراموں کا انعقاد

جشن اردو کے دوسرے دن اردو شاعری کی غنائی پیشکش، ادب اطفال پر سیمینار،مشاعرہ شاعرات اور رقص صوفیانہ جیسے پروگراموں کا انعقاد

by قندیل

بھوپال : مدھیہ پردیش اردو اکادمی،محکمہ ثقافت ادب میں نوآبادیاتی ذہنیت سے نجات پر مبنی سہ روزہ جشن اردو کے دوسرے دن پہلے اجلاس میں ادب اطفال پر سیمینار منعقد ہوا جس کی صدارت بھوپال کے سینیئر ادیب مہیش سکسینہ نے کی اور مقررین کے طور پر معروف ناول فکشن نگار محسن خان اور ڈاکٹر آصف سعید نے ادب اطفال کے حوالے سے گفتگو کی۔
اس اجلاس کی شروعات میں ڈاکٹر نصرت مہدی نے کہا کہ "آزاد ہندوستان میں ہمیں پنچ تنتر اور اسماعیل میرٹھی کے لکھے ہوئے ادب اطفال کی شدت سے ضرورت ہے، یہ ہمیں ہماری روایات سے اور رسومات سے جوڑ کر رکھنے میں مدد کرنے والے ہیں ۔”
مشہور ادیب اطفال مہیش سکسینہ نے کہا کہ "ایک وقت تھا کہ جب دادی نانی کہانیوں کے ذریعے بچوں میں اخلاق اور اعلیٰ انسانی اقدار کو شامل کردیتی تھیں۔ اب کسی کو اتنا وقت نہیں ملتا تو بچے اپنی مرضی سے کسی طرف بھی بھٹک جاتے ہیں ۔ اس پر غور و فکر کی ضرورت ہے۔

محسن خان نے بچوں کے حوالے سے اپنی کہانی” جامن والے بابا پیش کی جو بچوں میں ماحولیات کے تحفظ کے تئیں بیداری پیدا کرنے والی تھی۔

ڈاکٹر آصف سعید نے ادب اطفال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ” دور قدیم میں بچوں کو ادب کے ذریعے سے کامیابی کے ساتھی اخلاقی تعلیم دی جاتی تھی، موجودہ دور میں تعلیم کے میدان میں اور ادب کے میدان دونوں میں اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس اجلاس کی نظامت کے فرائض اقبال مسعود نے انجام دیے۔

دوسرے اجلاس میں بھوپال کے نوجوان فنکاروں وید پنڈیا اور شبھم ایس ڈی آر نے اردو شاعری کی غنائیہ پیشکش دی۔

دن کے تیسرے اجلاس میں شام 5:30 بجے چلمن مشاعرہ شاعرات منعقد ہوا جس کی صدارت بھوپال کی سینئر شاعرہ پروین کیف نے کی۔ جن شاعرات نے کلام پیش کیا ان کے اسمائے گرامی اور اشعار درج ذیل ہیں ۔

جیت جانے کا ہنر ہم کو بھی آتا ہے مگر
ہار جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے
صبیحہ صدف

کوئی انجام ہو لیکن جسارت کرکے دیکھیں گے
محبت کرنے والوں سے محبت کرکے دیکھیں گے
قمر سرور

سخنور کیوں نہ ہو بیٹی ہے بیٹی ہے یہ تو کیف صاحب کی
کہیں محفل جو میرا نام آیا تو یوں آیا
پروین کیف

میرے سر پر رہے آنچل تری بندی سلامت ہو
ادھر اردو پھلے پھولے ادھر ہندی سلامت ہو
ڈاکٹر عنبر عابد

جا سمندر میں اتر جا تو بھی
اے ندی شوق سے مر جا تو بھی
پھول ہی پھول کھلیں گے اک دن
دیکھ، مٹی پہ بکھر جا تو بھی
رینو نیر

مشاعرے کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر عنبر عابد نے انجام دیے۔
آخری اجلاس میں رقص صوفیانہ کے تحت رانی خانم اور ان کے آمد کتھک گروپ کے ذریعے صوفیانہ رقص پیش کیا گیا ۔
انھوں نے درج ذیل کلاموں پر رقص کیا

میرا بھارت انوکھا دیش ہے
چھاپ تلک سب چھینی رے
میرے مرشد کھیلے ہولی وغیرہ

اس اجلاس کی نظامت کے فرائض رشدی جمیل نے انجام دیے۔

You may also like