نئی دہلی:گزشتہ اتوار کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے بعد پھوٹ پڑنے والے تشدد اور جامعہ کے طلبہ و طالبات کے ساتھ دہلی پولیس کی مبینہ زیادتی کی انکوائری کے سلسلے میں داخل کی گئی پی آئی ایل کی سماعت پردہلی ہائی کورٹ نے رضامندی کا اظہار کیاہے۔ یہ عرضی ایڈووکیٹ رضوان کے ذریعے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس ریکھاپلی کی بنچ کے سامنے پیش کی گئی تھی،جسے کورٹ نے کل(جمعرات)کو پیش کیے جانے کی ہدایت دی ہے۔ایڈووکیٹ رضوان کے ذریعے دائرکردہ پٹیشن میں یہ دعویٰ کیاگیاہے کہ دہلی پولیس نے لااینڈآرڈربحال کرنے کے نام پر جامعہ کے طلبہ خصوصاً طالبات کے ساتھ زورزبردستی کی،انھیں ماراپیٹا اور ان کے ساتھ ظالمانہ،امتیازی و انتہاپسندانہ سلوک کیا۔اس پٹیشن میں مزید یہ دعویٰ کیاگیاہے کہ یونیورسٹی کے طلبہ و اساتذہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے،مگر پولیس نے انھیں روکنے کے لیے ان پر تشددکیااوران کے خلاف غیرقانونی طاقت و قوت کا استعمال کیا۔