Home قومی خبریں جامعہ ملیہ اسلامیہ تہذیب و تعلیم کی جدید خانقاہ ہے :پروفیسر سید محمدعزیزالدین حسین

جامعہ ملیہ اسلامیہ تہذیب و تعلیم کی جدید خانقاہ ہے :پروفیسر سید محمدعزیزالدین حسین

by قندیل

جامعہ صدی تقریبات کے سلسلے میں جامعہ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام شعبۂ اردو اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اشتراک سے قومی سمینا ر کا انعقاد
نئی دہلی: ہندوستان کی تہذیب و ثقافت کی تعمیرو تشکیل میں خانقاہی نظام کا اہم کردار رہا ہے۔صوفیائے کرام نے ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کو اپنی قلبی، روحانی اور اخلاقی آغوش میں فروغ بخشا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اسی تہذیب کی جدید خانقاہ ہے اور اس خانقاہ کو استحکام بخشنے میں حکیم اجمل خاں، مختار احمد انصاری،ذاکر حسین، محمد مجیب اور عابد حسین جیسے جدید صوفیا نے جاہ و دولت سے بے نیاز ہوکر قربانیاں پیش کی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جامعہ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام شعبۂ اردو اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اشتراک سے جامعہ صدی تقریبات کے سلسلے میں منعقدہ دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس کے صدارتی کلمات میں کیا۔ صدر شعبہ پروفیسر شہزاد انجم نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی صدی تقریبات کے سلسلے میں جامعہ ٹیچرز ایسوسی ایشن نے دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔ جس کے تحت 28شعبوں کے مختلف اجلاس میں 18ممالک کے مندوبین کی شرکت ہوئی ہے۔جس میں شعبۂ اردو کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں11مقالوں کی پیش کش عمل میں آئی۔ سابق صدر شعبہ پروفیسر خالد محمود نے مشترکہ تہذیب کو ایک ایسا مربع قرار دیا جس کے چار اضلاع ہندوستان، جامعہ،جدید تعلیم اور اردو زبان وادب ہیں اوران چاروں کے بغیر جامعہ صدی تقریبات کا کوئی بامعنی تصورقائم نہیں کیا جاسکتا ۔ پروفیسر احمد محفوظ نے کہاکہ تہذیب و تمدن اور علوم و فنون کے فروغ میں مختلف زبانوں اور اس کے ادب کا رول بہت اہم ہوتا ہے۔ اس حوالے سے اردو اور ہندوستان کو لازم و ملزوم کہنا بے جا نہ ہوگا۔ پروفیسر شہپر رسول نے مبارک بادپیش کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ اپنی صدی کی دہلیز پہ کھڑی ہے۔ یہ موقع اپنے اس طویل سفر کے جائز و احتساب کا بھی ہے اور روشن مستقبل کا ایک وژن متعین کرنے کا بھی ۔ اس سمینار کے دونوں اجلاس میں پروفیسر شاہد حسین نے ’پروفیسر محمد مجیب بحیثیت ڈراما نگار‘،پروفیسر ابن کنول نے ــ’اردو داستانوںمیں ہندوستانی تہذیب‘،پروفیسر انور پاشا نے ’ہندوستانی ثقافت اور اردو زبان‘،ڈاکٹر فرقان سنبھلی نے ’روہیل کھنڈ کے لوک گیتوں میں ثقافتی عناصر‘،ڈاکٹر سرور ساجد نے’ مسلم ناگ پوری کی سدانی شاعری اور جھارکھنڈ کی تہذیب و ثقافت‘،ڈاکٹر عمران احمد عندلیب نے ’اردو شاعری میں ہندوستانی ثقافت کے نقوش‘ ،ڈاکٹر محمد مقیم نے ’مشترکہ تہذیب اور ناسخ کی غزل گوئی‘،ڈاکٹر ثاقب عمران نے ’اردو شاعری میں ہندوستانی تہذیب‘،ڈاکٹر جاوید حسن نے’ ڈرامائی ادب کی ترویج میں جامعہ ملیہ کا کردار‘،ڈاکٹر شاہ نواز فیاض نے ’ہندوستانی تہذیب اور مجالس النسا‘ اور ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی نے’ ہندوستانی ثقافت لکھنؤ اور فسانۂ آزاد‘ کے عنوان سے اپنے مقالات پیش کیے۔اس سمینار کے کنوینر ڈاکٹرعمران احمد عندلیب اور معاون کنوینر ڈاکٹر شاہ نواز فیاض تھے۔ سمینار کا آغاز محمد رضوان کے تلاوت کلام پاک اور اختتام پروفیسر ندیم احمد کے اظہار تشکر پر ہوا۔ سمینار میں پروفیسر شہناز انجم، ڈاکٹر مہر افشاں فاروقی،پروفیسر عبدالرشید،ڈاکٹر سرورالہدیٰ،ڈاکٹر خالد مبشر،ڈاکٹر مشیر احمد ،ڈاکٹرسید تنویر حسین،ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر ابوالکلام عارف، ڈاکٹر سلطانہ واحدی،ڈاکٹرمحمد آدم، ڈاکٹر سمیع احمد، ڈاکٹرشاداب تبسم، ڈاکٹر محضررضا، ڈاکٹر نعمان قیصر،بلال احمد تانترے،محمد مظاہراور غلام علی اخضرکے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالرز اور طلبہ وطالبات موجود تھے۔

 

You may also like

Leave a Comment