طلبہ جامعہ نے مظاہرہ کررہی باہمت خواتین کی حمایت میں ’چلو شاہین باغ‘ کے عنوان سے کینڈل مارچ نکالا
نئی دہلی۔ ۳؍جنوری:(جامعہ کیمپس سے محمد علم اللہ کی رپورٹ) جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہورہے احتجاج کا آج ۲۲ واں دن تھا، اس تحریک میں اب تک خواتین کا مرکزی کردار رہاہے، دوسری طرف شاہین باغ بس اسٹینڈ پر بھی خواتین آئینی حقوق کے تحفظ کےلیے سخت سردی میں ڈٹی ہوئی ہیں۔ اسی کڑی ٹھنڈمیں آج شاہین باغ کی باہمت خواتین کی میں جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے ایک کینڈل مارچ نکالا گیا۔ ’چلو شاہین باغ ‘ کے عنوان سے یہ کینڈل مارچ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے گیٹ نمبر ۷ سے شاہین باغ بس اسٹینڈ تک نکالاگیا۔ ادھر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ سے آج پروفیسر اے آر اگوان نے خطاب کیا ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ نئے سال میں حکومت اور عوام کے درمیان ٹوئنٹی ۲۰ میچ شروع ہوگیا ہے جس میں عوام کی جیت ہوگی۔ انہوں نے یوگوسلاویہ کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ وہاں کے سیاست دانوں نے شہریت قانون کو کئی بار پاس کروایا وہ خالص قوم پرستی کا تصور چاہتے تھے، لیکن اس کا نتیجہ دیکھئے، آج دنیا میں یوگوسلاویہ کا کوئی نام ونشان نہیں ہے، ہندوستانی حکومت بھی وہی کام کررہی ہے۔ انہوں نے سی اے اے کو فرقہ ورانہ قانون بتاتے ہوئے کہاکہ یہ بابا صاحب امیڈکر کے آئین کی روح کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ سابق راجیہ سبھا رکن محمد ادیب نے جامعہ کے طلبہ وطالبات کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جے پی تحریک کے وقت ہم نے دیکھا تھا کہ حکومت کس طرح بدلتی ہے، جب جب آئین پر حملہ ہوتا ہے تب تب ملک کی سرزمین سے تحریک کی ہوائیں چلتی ہیں، انہو ں نے اس تحریک میں مسلمانوں کے کردار پر کہاکہ یہ سب ہرے جھنڈے کے نیچے نہیں ترنگے کے نیچے جمع ہوئے ہیں، یہ تحریک کسی مولانا کی قیادت میں نہیں بلکہ طلبہ کی قیادت میں چل رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ گاندھی جی کی طرف ہونا ہمارا گناہ ہے ، کیا ہم نے جناح کی طرف نہ جاکر گاندھی جی کی طرف جاکر گناہ کیا ہے؟ ہم ایک ایسے ملک پر کیسے فخر کرسکتے ہیں جہاں لوگوں کو سسٹم پر اعتماد نہ ہو، جہاں قاتلوں کے حق میں فیصلے دیے جاتے ہوں، جہاں گاندھی جی کے قاتل ملک چلا رہے ہوں، انہوں نے ہندو تو پر سوال اُٹھاتے ہوئے کہاکہ ہم نہیں یہ طالبانی ہندو ملک کا وناش کررہے ہیں، انہوں نے مظاہرین کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہاکہ آپ سب گاندھی جی اور نہرو کا خواب پورا کررہے ہیں، کبھی کمزور مت پڑنا۔ سکھ کمیونٹی کے کارکن گور فتح سے آئے جگموہن جی نے اپنے خطاب میں کہاکہ وہ طلبہ کے ساتھ کھڑے ہیں، پھر چاہے وہ طلبہ جس نے جامعہ کیمپس میں ہوئے تشدد کے بعد اپنی آنکھ کھودی، پھر وہ لڑکی جو پولس کی بربریت کے خلاف سر اُٹھا کر کھڑی تھی، انہو ں نے کہا کہ یہ حکومت اقلیتوں کو اپنا نشانہ بنارہی ہے، خواہ مسلم ہو یا سکھ۔ انہوں نے تمل پناہ گزینوں کا مسئلہ اُٹھاتے ہوئے کہاکہ سی اے اے سے انہیں باہر رکھ دیاگیا ہے، انہوں نے کہاکہ وہ یہاں اس لیے آئے ہیں کیو ں کہ بھگت کبیر سنگھ نے ہمیں سکھایا تھا کہ جو پڑوسی کا ہوا وہ ا پنی بھی جان۔ انہوں نے جامعہ کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ جامعہ ۲۰۲۴ کا انتظار نہیں کرے گا، اس کا صاف اشارہ اس نے دے دیا ہے۔ ۲۰۲۴ کے الیکشن میں امیت شاہ، نریندر مودی کا مخالف ایک ایسا لیڈر چاہئے جو تعلیم اور ملک کا نظام چلانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ سابق مرکزی وزیر شکیل احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملک کی ایکتا کی حفاظت کا اپنا مشن مکمل کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ پانچ برسوں میں 560 پاکستانیوں کو ہندوستانی شہریت دی گئی ہے، جس میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل ہیں، اس میں ایک نام عدنان سمیع کا بھی ہے، انہوں نے آگے کہاکہ سنت وویکانند نے شکاگو میں کہا تھا کہ ہندوستان ہر مظلوم کو پناہ دیتا ہے، این آر سی صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے یہ غریبوں کے خلاف بھی ہے جس کا نمونہ آسام میں دیکھا گیا تھا۔ روما ملک نے اپنے خطاب میں کہاکہ میں نے جنگلوں کے درمیان آدی واسیوں کے ساتھ کام کیا ہے، جو تعداد میں مسلمانوں کے ہی برابر ہیں، وہ بھی آپ سبھی کی طرح جل جنگل زمین کی لڑائی لڑرہے ہیں، وہ بھی مجھ سے پوچھتے ہیں کہ ہم ۷۰ سال پرانے کاغذات کہاں سے لائیں گے۔ لیکن ان آدیواسیوں کا حوصلہ دیکھئے کہ انہوں نے کہاکہ ہم جیل نہیں جائیں گے بلکہ اپنے آئینی حقوق کےلیے لڑائی لڑیں گے۔ روما نے مشہور سماجی کارکن ساوتری بائی پھلے کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ آج ان کا یوم پیدائش ہے، وہ ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئی تھیں جب خاتون کو تعلیم حاصل کرنے کا حق نہیں تھا، ایسے برہمن واد سماج میں ایک آدیواسی خاتون اور ایک مسلم خاتون فاطمہ شیخ نے اپنی آواز خواتین کےلیے بلند کی، جنہیں ہندوستان کی پہلی ماہر تعلیم کہاگیا۔ روما نے خاتون کی طاقت پر بات کرتے ہوئے کہاکہ جب خاتون مخالفت کرتی ہیں تو ہر کسی کو جھکنا پڑتا ہے۔ روما نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ وہ لوگ مظاہرین کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کررہے ہیں لیکن پھر بھی ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے۔ اس سے قبل شاہین باغ میں سی اے اے ، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کررہی خواتین سے خطاب کرتے ہوئے مشہور روحانی گرو سوامی اگنی ویش نے انسانیت کو سب سے بڑا مذہب قرار ددیا اور کہاکہ آج ساری انسانی برادری کا متحد ہوکر ظلم کرنے والوں کے خلاف لڑنااور مظلوموں کا ساتھ دینا ہی سب سے بڑا مذہب ہے۔ انہوں نے کہاکہ انسانیت ہمارا سب سے بڑا مذہب ہے اور اسی کو لیکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے تناظر میں کہا کہ کچھ لوگ ہمیں باٹنے کی کوشش کریں گے لیکن ہمیں متحد رہنا ہے، کچھ لوگ کہیں گے کہ میں مسلمان کے درمیان کیوں ہوں، تو بتادوں کہ میرے بڑے بڑے اور زیادہ دوست مسلمان ہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ انسانیت کے پیغام کو عام کرنے کے لئے ہم افغانستان بھی جائیں گے، ایران بھی جائیں گے اور ساری دنیا جائیں گے اورآج سب سے زیادہ امن کی ضرورت ہے۔ انسانیت کے نام پر سب کو ایک ساتھ لانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف خواتین کے احتجاج دیکھ کر اور خود کو آپ لوگوں کے درمیان پاکر قابل فخر محسوس کر رہا ہوں اور یہاں 20دن کی بچی سے لیکر 80سال کی خاتون تک ہیں۔ وہاں کا نظام دیکھنے والی صائمہ خاں نے بتایا کہ اس مظاہرے میں سوامی اگنی ویش کے علاوہ متعدد سماجی، تعلیمی،دیگر شعبہ ہائے حیات سے وابستہ افراد نے شرکت کی اور سبھوں نے اس کالے قانون کے خلاف متحد ہوکر لڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس لڑائی کو متحد ہوکر لڑنے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ معاملہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ تمام مذاہب سے وابستہ لوگوں سے منسلک ہے۔ اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی،دہلی یونورسٹی کے علاوہ دہلی کے سماجی کارکنان، سکھ، عیسائی اور سماج کے دیگر طبقے کے لوگوں نے اس مظاہرہ میں شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ اس مظاہرہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ باضابطہ منظم نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی کو اس مظاہرے میں شرکت کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔ تمام لوگ خود اپنے آپ یہاں آرہے ہیں اور مظاہرے میں شامل ہورہے ہیں۔ یہاں کھانے پینے کا نظام بھی کوئی مستقل نہیں ہے لوگ خود بنواکر پہنچادیتے ہیں۔ چائے بنتی رہتی ہے، لوگ چائے کا سامان دے جاتے ہیں اور اس مظاہرہ منظم کرنے کے لئے کوئی باضابطہ چندہ نہیں لیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دن رات کے مظاہرے میں حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبد الرحمان،فلمی ہستی ذیشان ایوب، مشہور سماجی کارکن،مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلمی اداکارہ سورا بھاسکر، کانگریس لیڈر سندیپ دکشت،بارکونسل کے ارکان، وکلاء،جے این یو کے پروفیسر،سیاست داں سریشٹھا سنگھ، الکالامبا،ایم ایل اے امانت اللہ خاں، سابق ایم ایل اے آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید، وغیرہ نے اب تک شرکت کرکے ہمارے کاز کی حمایت کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آگے بھی ملک کی اہم شخصیات کی شرکت کی توقع ہے۔ واضح رہے کہ 15دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی لائبریری اور لڑکیوں کے ہاسٹل وغیرہ میں پولیس کی بربریت، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پولیس کی وحشیانہ کاررائی اور قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف جامعہ نگر،شاہین باغ اور پوری دہلی کی خواتین 16دسمبر سے کالندی کنج سریتا وہار روڈ پر رات و دن کا دھرنا دے رہی ہیں۔اسی دن سے وہاں ایک شخص بھوک ہڑتال پر بھی ہے لیکن انتظامیہ نے اب تک اس کی کوئی خبر نہیں لی ہے۔