” لاک ڈاؤن کی پابندیاں ختم ہونے کے بعد اب ہم نے عالمیت کے سالِ آخر کے طلبہ کو بلالیا ہے اور ان کی کلاسز شروع ہوگئی ہیں ـ کیا اچھا ہو کہ آپ کچھ وقت دیں تو ہم اساتذہ اور طلبہ کے ساتھ آپ کی ایک نشست رکھ دیں ـ” مولانا عبد الوحید حلیمی ندوی ناظم جامعہ کاشف العلوم اورنگ آباد نے جامع مسجد کا معاینہ کروانے کے بعد اس خواہش کا اظہار کیاـ
فلائٹ کا وقت قریب تھا ، اس کے باوجود میں نے رضامندی ظاہر کردی ـ بس پھر کیا تھاـ مدرسہ کی کچھ کلاسز تھوڑے فاصلے پر واقع مسجد الیاس میں لگ رہی ہیں ـ مولانا نے وہاں اطلاع کروادی ـ اس دوران انھوں نے مدرسہ کے کمپیوٹر لیب کا معاینہ کروایا ، جس کا ایک روز قبل ہی افتتاح ہوا تھاـ لیب میں ایک درجن سے زائد کمپیوٹر سلیقے سے رکھے ہوئے تھےـ
ہم لوگ مدرسہ الیاس پہنچے تو یہ دیکھ کر خوش گوار حیرت ہوئی کہ پورا تدریسی عملہ ہمارے استقبال کے لیے سڑک پر آگیا تھاـ سب نے بہت محبت سے مصافحہ اور معانقہ کیاـ ان کے جلو میں ہم مدرسہ پہنچے تو وہاں طلبہ کو منتظر پایاـ مولانا محمد نسیم الدین مفتاحی صدر مدرس نے استقبالیہ اور افتتاحی گفتگو کی ـ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ مولانا میرے علمی کاموں سے اچھی طرف واقف تھےـ
میں نے طلبہ کے سامنے جامعہ کاشف العلوم سے اپنے تعلق کا اظہار کیاـ میں نے کہا کہ اس کے سابق ناظم مولانا ریاض الدین فاروقی ندوی سے میرے قریبی تعلقات تھےـ رابطہ ادب اسلامی کے متعدد سیمیناروں میں ان سے ملاقات ہوتی رہتی تھی ـ اس کے علاوہ جامعہ کے مؤقر اساتذہ مولانا صدر الحسن ندوی اور مولانا عبد الرشید ندوی ندوہ میں میرے سینیئر ساتھیوں میں سے تھےـ پھر کاشف العلوم کا ندوہ سے الحاق ہے ، جس کی بنا پر یہاں کے طلبہ آخر میں ندوہ جاتے ہیں اور ‘ندوی’ بن کر واپس آتے ہیں ـ
میں نے طلبہ کو دو باتوں کی تلقین کی :
اول یہ کہ ہمیشہ نافعیت کو پیش نظر رکھیےـ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ علم نافع کی دعا کی ہے اور علم غیر نافع سے پناہ مانگی ہےـ ہم اعلیٰ دینی علم حاصل کرلیں ، لیکن ہماری ذات سے خلقِ خدا کو فائدہ نہ پہنچے تو بے کار ہے _
دوم یہ کہ اپنے اندر ندوی فکر پیدا کیجیےـ ندوی فکر یہ ہے : خُذ ما صفا و دَع ما کَدِر ( جو صاف ستھرا ہو اسے لے لو اور جو گدلا ہو اسے چھوڑ دو ) الحِکمۃُ ضالۃ المؤمن حیثما وجدھا فھو احقّ بھا ( حکمت مومن کا گم شدہ سرمایہ ہے ، اسے جہاں بھی پائے وہ اس کا زیادہ مستحق ہے) اس لیے آپ حضرات کو چاہیے کہ اپنی فکر میں توسع پیدا کیجیے اور ہر طرح کی عصبیتوں سے بالاتر ہوکر اتحاد و اتفاق کے ساتھ خدمتِ دین کی منصوبہ بندی کیجیےـ
اس موقع پر جامعہ کے اساتذہ : مولانا محمد مجیب الدین قاسمی مہتمم جامعہ ، مولانا محمد نعیم مفتاحی نائب صدر مدرس ، مولانا محمد کلیم الدین ندوی ، مولانا سید ناصر علی ندوی ، قاری نوشاد الدین ندوی ، مولانا عبد القادر ندوی ، مولانا محمد صادق ندوی وغیرہ سے بھی ملاقات رہی ـ گفتگو سے اندازہ ہوا کہ یہ حضرات میرے علمی کاموں سے واقف ہیں اور جماعت اسلامی ہند کی خدمات کو بھی قدر و ستائش کی نگاہ سے دیکھتے ہیں _ یہ حضرات رخصت کرنے مدرسہ کے باہر تک آئےـ مجھے بڑی شرمندگی محسوس ہورہی تھی کہ بزرگ استاذ مولانا مجیب الدین قاسمی بار بار مصافحہ کر رہے تھے اور احوال دریافت کررہے تھےـ اللہ تعالیٰ ان حضرات کی دینی خدمات کو قبول فرمائے، آمین یا رب العالمین!