نئی دہلی:جامعہ کوآرڈینٹر کمیٹی (جے سی سی) نے پیر کو الزام لگایا کہ نظر ثانی شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران جامعہ علاقے میں ہوئے تشدد کے الزام میں آصف اقبال تنہا کی گرفتاری کے بعد دہلی پولیس جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علموں کے پیچھے پڑی ہے۔ جے سی سی میں یونیورسٹی کے طالب علم اور سابق طالب علم شامل ہیں۔نظر ثانی شہریت قانون (سی اے اے) کے خلاف 15 دسمبر کو جامعہ احاطے میں مظاہرے کے دوران مبینہ پولیس بربریت کے خلاف یہ تنظیم بنائی گئی تھی۔اس نے دعوی کیا کہ تنہا کو اس کی رہائش سے اتوار کو گرفتار کر لیا گیا۔جے سی سی نے کہاکہ جھارکھنڈ رہائشی اور فارسی زبان میں گریجویشن کے آخری سال کے طالب علم تنہا جے سی سی کافعال لیڈراور ہندوستان میں سی اے اے مخالف مظاہروں کا اہم چہرہ رہا ہے۔ اس نے کہاکہ پولیس نے پہلے اس سے پوچھ گچھ کے لئے بلایا، لیکن بعد میں اسے ایک مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا اور پھر تہاڑ جیل میں عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ماضی میں متعلقہ معاملے میں جے سی سی سے منسلک میران حیدر، سفورا جرگر اور شفاء الرحمن کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔جے سی سی نے کہاکہ شمال مشرقی دہلی میں تشدد کی تحقیقات اور اصل قصورواروں کی گرفتاری کی جگہ دہلی پولیس بے شرمی سے جامعہ کے طالب علم رہنماؤں کے پیچھے پڑی ہے۔شمال مشرقی دہلی تشدد کے تمام سازش کنندگان جہاں کھلے گھوم رہے ہیں، وہیں ہمارے لیڈروں کو جیل بھیجا جا رہا ہے اور سخت قانون لگائے جا رہے ہیں۔ اس نے سی اے اے مخالف مظاہروں کے سلسلے میں گرفتار کئے گئے تمام کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔گزشتہ سال 15 دسمبر کو مظاہرین نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس نیو فرینڈس کالونی میں عوامی بسوں اور پولیس کی دو گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور وہ پولیس اہلکاروں سے بھڑ گئے تھے۔حکام نے اس وقت تشدد میں طالب علموں، پولیس اہلکاروں اور فائربریگیڈ کے اہلکاروں سمیت کم از کم 40 افراد کے زخمی ہونے کی بات کہی تھی۔