Home خاص کالم جامع مسجد گیان واپی بنارس میں – ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

جامع مسجد گیان واپی بنارس میں – ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

by قندیل

جامعۃ الفلاح اعظم گڑھ کی مجلس منتظمہ کے اجلاس سے فارغ ہوئے تو پروگرام بنا کہ دہلی واپسی کا سفر بنارس ہوتے ہوئے شروع کیا جائے – وہاں کی جامع مسجد گیان واپی 31 جنوری 2024 کو مقامی عدالت کے ایک فیصلے کی وجہ سے پھر سرخیوں میں آگئی ہے – عدالت نے مسجد کے تہہ خانے میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دے دی اور انتظامیہ نے راتوں رات اس کی تعمیل کرتے ہوئے وہاں مورتی نصب کروادی اور اسے پوجا کے لیے کھلوادیا – مناسب سمجھا گیا کہ وہاں کا براہ راست معاینہ کرلیا جائے اور انجمن انتظامیہ مسجد کے ذمے داروں سے ملاقات کرکے کیس کی تفصیلات جان لی جائیں اور انہیں تسلّی دینے کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کروائی جائے –

ہندوستان میں مسلمانوں کی تین مسجدیں شرپسندوں کے نشانے پر رہی ہیں – بابری مسجد ایودھیا کے انہدام اور وہاں رام مندر کی تعمیر کے بعد اب ان کے حوصلے بلند ہیں اور متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد اور وارانسی کی جامع مسجد گیان واپی ان کے نشانے پر ہیں – مشہور ہے کہ جامع مسجد گیان واپی مغل شہنشاہ اورنگ زیب عالم گیر نے سترھویں صدی میں ایک ہندو مندر توڑ کر تعمیر کروائی تھی ، لیکن تاریخی طور پر یہ بات ثابت نہیں ہے ۔ بعض مصادر سے معلوم ہوتا ہے کہ مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر کے عہدِ حکومت میں بھی یہ مسجد موجود تھی –
ہمارا وفد جناب ٹی ، عارف علی ، قیّم جماعت (سربراہِ وفد ) ، جناب محمد شفیع مدنی سکریٹری جماعت ، ڈاکٹر ملک فیصل امیر جماعت اسلامی ہند حلقۂ اترپردیش (مشرق) ، جناب مجتبیٰ فاروق رکن مرکزی مجلس شوریٰ جماعت اور راقم سطور پر مشتمل تھا – جماعت کے مقامی ذمے داروں ( عزیزی نقیب عالم ، عزیزی عارف وغیرہ) نے انجمن انتظامیہ مسجد کے عہدہ داروں سے وقت لے لیا تھا – ہم مولانا محمد یٰسین جوائنٹ سکریٹری کے دولت کدہ پر حاضر ہوئے – وہیں مسجد کمیٹی کے سکریٹری مفتی عبد الباطن نعمانی آگئے – مولانا محمد یٰسین کی عمر 78 برس ہے ، لیکن وہ ہمّت و حوصلہ سے بھرپور نظر آئے – انھوں نے ہمارے سامنے بہت تفصیل سے مسجد کی تاریخ ، شرپسندوں کی حرکتیں ، اس کے بارے میں دائر کیے جانے والے مقدمات اور ان کی پیش رفت اور حالیہ واقعہ کی جزئیات بتائیں کہ کس طرح مقامی عدالت کے جج نے اپنی ملازمت کے آخری دن مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دے دی اور انتظامیہ کو سات دنوں کے اندر اس کی سہولت فراہم کرنے کو کہا – جب اس سلسلے میں ڈی ایم سے رابطہ کیا گیا تو اس نے تسلّی دی کہ ابھی ایک ہفتے کا وقت ہے ، آپ لوگ پریشان نہ ہوں ، لیکن دوسری طرف چند گھنٹوں میں ہی بیریکیٹس ہٹوادیے اور حفاظتی گھیرے کی سلاخیں کٹواکر تہہ خانے میں مورتی نصب کروادی اور اسے پوجا کے لیے کھول دیا – انھوں نے فرمایا کہ اس غلط اور توہین آمیز فیصلے کے باوجود مسلمان احتیاط سے کام لے رہے ہیں اور نوجوانوں کو سمجھا رہے ہیں کہ کوئی جذباتی اقدام نہ کریں – انھوں نے بتایا کہ ہم قانونی اقدامات کر رہے ہیں اور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کررہے ہیں – قیم جماعت نے انتظامیہ کمیٹی کی کوششوں کی ستائش کی اور جماعت کی طرف سے بھرپور تعاون کا وعدہ کیا –

ہم لوگوں نے بعد میں مسجد گیان واپی میں حاضری دی اور وہاں ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کیں – مسجد پہنچے تو وہاں پولیس کی سخت سیکورٹی تھی – ہر آنے والے کی تلاشی لے کر اندر جانے دے رہے تھے – موبائل ساتھ میں لے جانے کی اجازت نہیں تھی ، سو اسے ہم لوگوں نے قریب کی ایک دکان میں رکھ دیا تھا – ہم نے دیکھا کہ مسجد اور مندر کی عمارتیں متصل ہیں – ہمارے ساتھیوں نے بتایا کہ اطراف میں بہت سی دکانیں تھیں ، انہیں خرید کر مندروں کی نئی نئی اونچی عمارتیں تعمیر کرلی گئی ہیں – چنانچہ پورا علاقہ مندر کمپلیکس معلوم ہوتا ہے ، جس کے درمیان میں مسجد آگئی ہے ، جسے چاروں طرف سے لوہے کے پائپس سے گھیر دیا گیا ہے ، جیسے پنجرہ ہوتا ہے۔ مسجد میں مفتی عبد الباطن صاحب اور مسجد کے امام اور مؤذن سے ملاقات ہوئی۔ مسجد اونچائی پر بنی ہوئی ہے۔ اس کے کئی تہہ خانے ہیں۔ مندر سے متّصل تہہ خانے کو مندر کی طرف سے کھول دیا گیا ہے اور اس میں مورتی نصب کردی گئی ہے۔ صحن کے درمیان میں حوض ہے ، کبھی یہ وضوخانہ تھا ، لیکن چند ماہ قبل اس کے فوّارے کو ‘شیو لنگ’ بتاکر اس میں تالا ڈلوادیا گیا ہے اور اس کی نگرانی کے لیے سیکورٹی کے افراد متعین کردیے گئے ہیں۔ نماز مغرب سے کافی پہلے مسجد میں بہت سے نوجوان نظر آئے۔ ان سے گفتگو کرکے اندازہ ہوا کہ وہ مسجد کی حفاظت کے لیے چوکس ہیں ، اسی لیے بڑی تعداد میں ہر وقت وہاں موجود رہتے ہیں۔

تھوڑی دیر مسجد میں وقت گزار کر ہم باہر نکل آئے۔ اس وقت ہماری زبان پر یہ دعائیہ کلمات جاری تھے کہ اللہ تعالیٰ دست غیب سے اس مسجد کی حفاظت کے اسباب پیدا فرمائے اور مسلمانوں کو عزّت و وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ، آمین ، یا رب العالمین۔

You may also like