دہلی: ہر سال کی طرح اس سال بھی محکمۂ فن و ثقافت و السنہ حکومت دہلی کی جانب سے اْردو اکادمی، دہلی نے غالب انسٹی ٹیوٹ میں مختلف تعلیمی وثقافتی مقابلے میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے بچوں کی حوصلہ افزائی کےلیے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا،اسکولوں کے طلباوطالبات کے درمیان یہ مقابلہ 19؍ اگست تا2؍ ستمبر2024 کے درمیان منعقد کیے گئے تھے، ان تمام مقابلوں میں اول، دوم، سوم اور حوصلہ افزائی کے انعامات حاصل کرنے والے طلبا و طالبات اور ٹیموں کو اکادمی کی جانب سے نقد انعامات، مومینٹوز/شیلڈز، اور اسناد پیش کی گئیں۔ وائس چیئرمین اْردو اکادمی، دہلی پروفیسر شہپر رسول ،سکریٹری جناب محمد احسن عابد،تعلیمی سب کمیٹی کی کنوینر اور تعلیمی و ثقافتی مقابلوں کی کو آرڈینیٹر ڈاکٹر شبانہ نذیر اور اْردو اکادمی دہلی کی گورننگ کونسل کے ممبران جناب شیخ علیم الدین اسعدی ،محمدضیاء اللہ، محمد فیروز صدیقی اور محمد مزمل کے ہاتھوں دہلی کے مختلف اسکولوں کے بچوں کو انعامات سے نوازا گیا۔ اس پروگرام کی سب سے خاص بات یہ رہی کہ اکادمی کی جانب سے پہلی مرتبہ Best Participating Schoolاور Best Performing School ایوارڈزدیے گئے اوراس کے لیے ایک ہی اسکول رابعہ گرلزپبلک اسکول کو اکیس ۔ اکیس ہزار روپے کی رقم کے علاوہ ٹرافی اور سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا۔ان مقابلوں میں پہلا انعام پانے والے 17 طلبا کو 2500 روپے ، دوسرا انعام حاصل کرنے والے 26 طلبا کو 1500 سورپے، تیسرا انعام حاصل کرنے والے 25 طلبا کو 1000روپے کے نقد انعام سے نوازا گیا۔ حوصلہ افز ائی انعام کے تحت 74 طلبا کو 750 روپے دیے گئے۔ ٹیم انعام کے تحت اول،دوم اورسوم کے 33 انعام دیے گئے اوراس کے تحت 1,46,000 روپے اورامنگ پینٹنگ مقابلے کے تحت 29 طلبا کو 42000 روپے انعام کے طورپردیے گئے ۔اس طرح کل ملا کر 3 لاکھ 92 ہزارروپے انعام کے طورپرطلبا میں تقسیم کی گئی۔
پروگرام کا آغاز مشہور و معروف گلوکارہ اوشین بھاٹیہ نے اپنی سریلی آواز سے کیا۔انھوں نے احمد فراز کی مشہورومعروف غزل ’رنجش ہی سہی دل ہی دْکھانے کے لیے آ‘سے کیا اورپھر کئی شعراء کاکلام پیش کیا اور آواز اورانداز سے سماں باندھ دیا ۔ پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے ریشما فاروقی نے اکادمی کے وائس چیئرمین پروفیسر شہپر رسول ،سکریٹری احسن عابد اور ڈاکٹر شبانہ نذیر کے علاوہ اکادمی کی گورننگ کونسل کے ممبران کا خیر مقدم کیا۔
اس موقع پر پروفیسرشہپر رسول نے اپنے خطاب میں کہا کہ اردو اکادمی، دہلی اس طرح کے تمام پروگرام بچوں کی ادبی صلاحیتیں نکھارنے کے لیے کرتی ہے، یہ سلسلہ بہت قدیم ہے اور تواتر کے ساتھ جاری ہے۔ ان مقابلوں میں طلبا کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی محنت بھی نظر آتی ہے،انھوں نے کہا کہ انعامات حاصل کرنے والے طلبااور جو نہیں حاصل نہیں کرسکے وہ دونوں ہی ہمارے لیے نہایت اہم ہیں اور میں صمیم قلب سے ان کا استقبال کرتا ہوں۔اکادمی کے سکریٹری جناب محمد احسن عابد نے اس موقع پر کہا کہ اس طرح کے مختلف پروگرام کرانے کا مقصد اردو کے طلبا کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے ان کی شخصیت کو جلا بخشنے کے لیے اس طرح کے پروگرام بہت ضروری ہیں تاہم انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بچوں کے لیے صرف اکیڈمک سطح پر ملنے والی کامیابی ہی کافی نہیں ہے بلکہ والدین کو ان کا تعلیمی معیار بہتر بنانے کے لیے غیر نصابی سرگرمیوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر شبانہ نذیر نے کہا کہ اْردو اکادمی اس وقت بہت فعال ہاتھوں میں ہے، روایت سے ہٹ کر بھی اکادمی نے بہت کچھ نیا کیا ہے، بچوں کے ہونے والے ان مقابلوں کی ستائش کرتے ہوئے انھوں کہا کہ اس سال اساتذہ کے لیے بھی ایک نیا پروگرام شروع کیا گیا جس کے تحت پورے دن کے لیے ایک ٹیچرس کارنیوال رکھا گیا جس میں اساتذہ نے خود بھی غزل سرائی اور بیت بازی جیسے پروگرام میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ ان مقابلوں میں شریک ہونے والے تقریباً 500 طلبا کو اکادمی کا رسالہ ’بچوں کاماہنامہ اْمنگ‘ ایک سال کے لیے مفت دیا جارہا ہے۔
اس پروگرام کے بعداکادمی کا ایک پروگرام ’’اردو خواندگی مراکز کا افتتاح‘‘ کشمیری گیٹ واقع اکادمی کے سلور جوبلی ہال میں منعقد ہوا، جس میں دہلی حکومت میں وزیر برائے فن و ثقافت والسنہ عزت مآب سوربھ بھاردواج نے اردو مراکز کے انسٹرکٹرس میں اسٹیشنری تقسیم کی۔ اس موقع پر سوربھ بھاردواج نے اکادمی کے ذمے داران اور مراکز کے انسٹرکٹرس کو مبارکباد پیش کی اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ اس کام کے لیے آپ کو دی جانے والی رقم ماہانہ 8 ہزار کچھ بھی نہیں ہے لیکن آپ کی ذمے داری بہت بڑی ہے، آپ دہلی سرکار کی اسکیم کا حصہ بن رہے ہیں یعنی آپ دہلی سرکار کی ہر اس علاقے میں نمائندگی کر رہے ہیں جہاں آپ کا سینٹر ہے، اس لیے آپ حضرات ایمانداری سے اپنا کام کیجیے تاکہ حکومت کی اس طرح کی اسکیموں کو کامیابی ملے اور آگے چل کر زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ کرسکیں۔اس موقع پر پروفیسر شہپر رسول اور جناب محمد احسن عابد نے بھی خطاب کیا اور ڈاکٹر شبانہ نذیر بھی اس اہم پروگرام میں موجود رہیں۔ تقریباً 150 اردو خواندگی مراکز کے لیے اسٹیشنری کے علاوہ اور ضروری سامان جیسے چٹائی (میٹ)، بورڈ اور اردو اکادمی کا ایک فلیکس بورڈ بھی دیا گیا۔واضح رہے کہ یہ مراکز دہلی کے مختلف علاقوں جیسے پرانی دہلی، اوکھلا،مدن پور کھادر،جیت پور،امبیڈکر نگر،مالویہ نگر،جعفر آباد، مصطفیٰ آباد، کراڑی، نانگلوئی اور اتم نگر،وغیرہ میں شروع کیے گئے ہیں۔