ممبئی:دہشت گردی کے الزامات کے تحت 14/ سال با مشقت کی سزا پانے والے ایک ملزم کی ضمانت پر رہائی کے لیئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) سپریم کورٹ آف انڈیا سے رجوع ہوئی ہے اور اس تعلق سے ملزم کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ میں داخل کی جاچکی ہے، ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں گذشتہ سال ہی داخل کردی گئی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لیئے منظور بھی کرلیا ہے۔ملزم بابو نشاچند علی حسن جن کا تعلق راجستھان کے بیکانیر ضلع سے ہے کو نچلی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جسے ہائی کورٹ نے چودہ سال میں تبدیل کردیا تھا جس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی گئی ہے لیکن اپیل کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی وجہ سے ملزم کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت داخل کی گئی ہے جس پر جلد سماعت متوقع ہے۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد کی جانب سے ملزم بابو نشا چند کی ضمانت پر رہائی کے لیئے داخل عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہیکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق نصف سے زائد سزا کاٹ چکے ملزمین کی عبوری ضمانت پر رہا کیئے جانے کے لیئے جیل حکام نے 578 ملزمین کی فہرست تیار کی تھی جس میں سے بیشتر ملزمین کو رہا بھی کردیاگیا لیکن عرض گذار کو ابتک جیل سے رہا نہیں کیا گیا۔پٹیشن میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ ملزم چودہ سا ل میں سے دس سال جیل میں گذار چکا ہے اور اس دوران ملزم کا رویہ جیل میں نہایت اطمنان بخش رہا ہے نیز جیل حکام کی طرف سے ملزم کے خلاف کوئی شکایت نہیں رہی ہے لہذا ملزم کو ضمام کو ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
واضح رہے کہ نچلی عدالت نے ملزمین 1۔ اصغر علی محمد شفیع2۔ بابو علی حسن علی3۔ حافظ عبدالمجید کلو خان4۔ قابل خان امام خان 5۔ شکر اللہ صوبے خان 6۔ محمد اقبال بشیر احمد کو جئے پور ہائی کورٹ نے 14/ سالوں کی سز سنائی تھی جس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی گئی تھی جو زیر سماعت ہے، اسی درمیان ملزم بابو نشاچند کی ضمانت پر رہائی کے لیئے عرضداشت داخل کی گئی۔گلزار اعظمی نے بتایا کہ جمعیۃ علماء سے قانونی امداد طلب کرنے کے لیئے ملزمین نے راجستھان جمعیۃ علماء کے صدر مفتی حبیب اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے خازن مفتی یوسف کے توسط سے رابطہ قائم کیا تھا جس کے بعد مقدمہ کے دستاوزیزات کا مطالعہ اور ملزمین کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے بعد جمعیۃ علماء نے نچلی عدالت کے فیصلہ کوہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور اس کے بعد سپریم کورٹ سے رجو ع کیا گیا۔واضح رہے کہ راجستھان اے ٹی ایس نے ملزمین پر یو ے پی اے کی دفعات 10,13,17,18,18A,18B, 20, 21 اور تعزیرات ہند کی دفعہ 511 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے۔