Home تجزیہ اسرائیل حماس جنگ بندی کا مطلب!-شکیل رشید

اسرائیل حماس جنگ بندی کا مطلب!-شکیل رشید

by قندیل

 

( ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)

بالآخر اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کا ایک معاہدہ ہوگیا ۔ آج جمعرات کے روز سے اس معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوگا، لیکن یہ معاہدہ صرف چاردنوں کے لیے ہی ہے ، چار دنوں کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ پھر سے شروع ہوسکتی ہے ۔ لیکن بھلے یہ جنگ بندی چار دنوں کے لیے ہی ہو لیکن امید کی جارہی ہے کہ جنگ بندی کی مدت میں اضافہ ہوسکتا ہے اور حماس اور اسرائیل کے درمیان قبدیوں کے تبادلے سےآئندہ کے لیے پُرامن مذاکرات کی راہیں کھل سکتی ہیں ، کم از کم دنیا بھر کے ممالک یہی امید رکھتے ہیں ، یہ اور بات ہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم نتین یاہو جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہونے سے پہلے ہی یہ کہتے پھررہے ہیں کہ ’’اس جنگ بندی کی مدت گزرنے کے بعد ہم پھر جنگ شروع کردیں گے ۔‘‘سچ تو یہ ہے کہ نتین یاہو نے فلسطینیوں کے خلاف اپنی جنگ کبھی بند کی ہی نہیں تھی۔ ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل کے سرحدی علاقوں میں حماس کے پیراگلائیڈرز کے حملے تو بس نتین یاہو کے لیے غزہ پر شدید بمباری کا بہانہ بن گیے تھے، ورنہ غزہ اور فلسطینی بستیوں میں اسرائیلی افواج اور پیراملٹری فورسیز نیز صہیونی کٹر پسندوں کے حملے تو روزانہ ہی ہوتے تھے اور روزانہ ہی فلسطینیوں کی ، جن میں زیادہ تر نوجوان اور بچے ہی ہوتے تھے، جانیں جاتی تھیں ۔ اسرائیل ۷؍ اکتوبر سے پہلے بھی فلسطین کے ساتھ جنگ کررہا تھا ، بس ۷؍ اکتوبر کے بعد اسے شدید بمباری کا موقع ملا ، اور یہ شدید بمباری بھی اس لیے تھی کہ نتین یاہو کو یہ لگ رہا تھا کہ اب وہ غزہ پر بھی قبضہ کرلیں گے اور اسی طرح ’ اسرائیل عظمیٰ‘ کے صہیونی خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کی سمت ایک بڑا قدم بڑھادیں گے ۔ مگر یہ خواب بس خواب ہی رہ گیا! حماس نے اورفلسطینی نوجوانوں نے نہ صرف یہ کہ اپنا اور اپنی سرزمین کا بھرپور دفاع کیا بلکہ اسرائیل کی اُس طاقت اور اس انٹلی جنس کی ، جس کے دنیا بھر میںقصیدے پڑھے جاتے تھے ، ہوا بھی نکال دی ۔ نتین یاہو چاہے جو دعویٰ کریں حماس نے اس جنگ میں ان کے غرور کو چکنا چور کیا ہے ، اور اسرائیلی افواج کو زبردست نقصان پہنچا یا ہے ۔ اتنے دنوں کی جنگ اورغزہ پر ہزاروں ٹن بم برسانے کے بعد بھی غزہ نتین یاہو کے قبضےسے باہر ہے اور حماس کی کمر ٹوٹی نہیں ہے ۔ حماس نے کئی محاذ پر فتح حاصل کی ہے ، ایک تو یہ کہ ساری دنیا میں ، امریکی حمایت کے باوجود ، اسرائیل کے خلاف شدید غم وغصے اور نفرت کی لہر دوڑی ہے ، کئی یوروپی ولاطینی امریکی ممالک نے اسرائیل سے اپنے سفارتی رشتے منقطع کرلیے ہیں اور اسلامی ملکوں سمیت دنیا بھر میں اسرائیلی کاروبار کا بائیکاٹ شروع ہوگیا ہے ، اسرائیلی معیشت کو زبردست نقصان اٹھانا پڑا ہے نیز جنگ پر اس قدر خرچ آیا ہے کہ اسرائیل میں عام لوگ چیخ پڑے ہیں اور وہاں کے لوگوں میں نتین یاہو کے خلاف شدید غصہ پھیل گیا ہے ۔ دنیا بھر میں یہودیوں نے بھی اسرائیل کی مذمت میں مظاہرے کیے ہیں ۔ اسرائیل اور نتین یاہو کو ’ بچوں کا قاتل‘ قرار دیا جارہا ہے ، اقوام متحدہ میں اس کے خلاف قرار داد یں منظور ہورہی ہیں اور ان دونوں کو دنیا بھر میں نفرت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا ہے ۔ یہ جنگ بندی نتین یاہو کو مجبور اً کرنا پڑی ہے ۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ یہ حماس کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے ، اس نے اسرائیل کو جھکایا بھی ہے اور دنیا بھر میں اس کے خلاف ماحول بنانے میں بھی کامیاب رہا ہے۔

You may also like