عصری تقاضوں کوسمجھنااورمسائل کی تحقیق اورحل علماء کی ذمہ داری: مولاناخالدسیف اللہ رحمانی
قدیم علمی سرمایہ کے ساتھ جدیدتحقیقات کامطالعہ بھی مفتیان کرام کے لیے ضروری: مولانامحمدسفیان قاسمی
سیتامڑھی(پریس ریلیز): آج مورخہ ۹؍نومبر۲۰۲۴ء صوبہ بہارکی مشہوراورعظیم دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ قاسمیہ بالاساتھ سیتامڑھی میں اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیاکے ۳۳ویں فقہی سیمینارکے افتتاحی نشست کاآغازدارالعلوم ماٹلی والابھروچ گجرات کے شعبہ قرأت کے استاذقاری جابرحسین کرماڈی کی خوبصورت تلاوت کلام اللہ سے ہوا۔ یہ سیمینارمسلسل تین دنوںتک چلے گا۔اس اہم سیمینارمیں علاج ومعالجہ میں کمیشن اورDate Expiry ادویہ کی فروخت،تعلیمی ودعوتی کاموں کے لیے جدیدذرائع اورانٹرنیٹ سے استفادہ،مصنوعی ذہانت AI سے استفادہ کامسئلہ،اورخواتین کی ڈرائیونگ سے متعلق بعض مسائل جیسے پانچ موضوعات زیربحث آئیں گے۔سیمینارکی افتتاحی نشست میں مولاناخالدسیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی اورصدرآل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے کلیدی خطاب میں تعلیم پرزوردیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مذہب وقوم اورفکروعقیدہ کے لیے تعلیم کی حیثیت شہ رگ کی ہے،اگرکسی قوم کواس کے دین سے محروم کرناہوتواس کے دینی تصورات سے اس قوم کارشتہ کاٹ دیاجائے وہ خودبخوداپنے مذہب سے بے گانہ ہوجائے گی،اس کے لیے نہ پنجہ آزمائی کی ضرورت ہے اورنہ معرکہ آرائی کی،یہ کسی بھی قوم کوفکری اورمذہبی اعتبارسے قتل کرنے کاکامیاب اور بے ضررنسخہ ہے۔ موصوف نے موجودہ دورمیں اس سنگین خطرے کی طرف اشارہ کیاکہ نئی تعلیمی پالیسی کے تحت دورویوں سے ذہنوں کوبگاڑنے اوران کوشرک سے مانوس کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،ایک توہندودیومالائی کہانیوں کومسلمہ حقیقت کے طورپرکمسن بچوں کی نصابی کتابوں میں شامل کیاجارہاہے،گیتااورویدوں کے مختلف حصے نصاب کاحصہ بنائے جارہے ہیں،تعلیمی نصاب سے دیگرمذاہب کی مذہبی شخصیات کے نام حذف کردیئے گئے ہیں،توہم پرستی پرمبنی ہندوتاریخ کوحقیقی واقعات کے طورپرپیش کیاجارہاہے،مادری زبان میں تعلیم کے عنوان کے تحت مبہم تعبیرات کے مفہوم کواس طرح بیان کیاگیاہے کہ وہ ہندورنگ میں رنگ میں جائے،غرض کہ اگرنئی تعلیمی پالیسی کاجائزہ لیاجائے تودوطرح کے نکات سامنے آتے ہیں،ایک مشرکانہ افکاروروایات اوررسوم ورواج کواسکولی نصاب میں شامل کرنا،دوسرے برہمنی فکرکوچالاکی سے آگے بڑھانا،اورمسلمانوں کی تاریخ اوران کی زبان کونظراندازکرناہے،اس طرح مسلم سماج کے دینی اورمذہبی تانے بانے کوسبوتاژکرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔مولاناعتیق بستوی قاسمی نے اپنے خطاب میں کہاکہ مدارس کے تعلیمی نظام کومستحکم کرنے کے لئے جس طرح مسلم پرسنل لاء بورڈ مسلمانوں کامتحدہ پلیٹ فارم ہے،اسی طرح مدارس کامتحدہ تعلیمی بورڈ تشکیل دیاجاناچاہیے، سمینار میں تشریف لائے معزز مہمان مولانامحمدفاروق قاسمی نے کہاکہ مدارس میں اونچے درجے کے اساتذہ کو چاہیے کہ وہ نیچے درجے کے اساتذہ کیساتھ مربیانہ اوردوستانہ برتاؤکریں؛تاکہ وہ آگے چل کراعلیٰ درجے کے مدرس اور داعی کاکرداراداکرنے کے لائق بن سکیں۔دارالعلوم دیوبندکے استاذحدیث مولاناعبداللہ معروفی نے موجودہ دورکے ارتدادی طوفان کوروکنے کے لئے مکاتب کے نظام کومستحکم کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔نیپال سے تشریف لائے نیپال کے رکن پارلیمنٹ مولانامحمدخالدصدیقی نے کہاکہ اکیڈمی نے نئے فضلامیں علم وتحقیق اورجدیدعلوم وفنون کے مطالعہ کارجحان پیداکرنے میں انقلابی رول اداکیاہے اوراسی کی کوششوں اوراکیڈمی اوراس کے بانی کی توجہ سے عالم عربی کے جدیدمباحث اورمسائل کاحل چاہے جہاں ملے اس سے استفادہ کے ذوق کوعام کیاہے،یہ بہت خوش آئندبات ہے۔مولانامحبوب احمدفروغ قاسمی استاذحدیث دارالعلوم دیوبندنے فقہ اکیڈمی کے صدرمولانامحمدنعمت اللہ اعظمی کاقیمتی پیغام ٖپڑھ کرسنایا۔نشست کے صدرمولانامحمدسفیان قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ قدیم علمی سرمایہ کے ساتھ جدیدتحقیقات کوپڑھنااورجدیدتعلیمی پالیسی کامطالعہ بھی ہمارے مدارس کے اساتذہ اورمفتیان کرام کے لیے ضروری ہے،ہمیں اپنے آنے والی نسل کے دین وایمان کی فکرکرنی ہے۔ہماراوقت توگذرگیاہمیں آئندہ نسل پرمنڈلانے والے خطرات کومحسوس کرناہے تب ہی اس کاصحیح مداواکرسکتے ہیں۔مذکورہ حضرات کے علاوہ مولانامحمداظہارالحق مظاہری ناظم جامعہ اشرف العلوم کنہواں،حافظ فاروق باجی بھائی،مفتی احمددیولوی نے بھی سامعین کوخطاب کیا۔اس موقع پر مولانا صفدر علی ندوی، مفتی احمد نادر القاسمی اور مولانا امتیاز احمد قاسمی کے مرتب کردہ تین نئے فقہی مجلات کی رسم اجرا انجام دی گئی، اس موقع پر بانی جامعہ اسلامیہ قاسمیہ بالاساتھ حضرت مولانا عبد الحنان صاحب قاسمیؒ کی دینی، علمی اور ملی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ سمینار میں تشریف لائے ہوئے مہمانان کے لیے اعلی ضیافت اور حسن انتظام کے لیے جامعہ کے مہتمم مولانا حفظ الرحمن اور ان کے رفقا کی خدمات کو شرکاء نے سراہا۔ نظامت کے فرائض مولاناقاری حفظ الرحمن مہتمم جامعہ اسلامیہ قاسمیہ بالاساتھ اورمولاناانواراللہ فلک قاسمی نے انجام دیے ۔ڈاکٹرمحمدعرفان قاسمی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے مہمانوں کاشکریہ اداکیا۔اخیر میں صدرجلسہ کی دعاپرنشست کااختتام ہوا۔