Home قومی خبریں انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف تھیالوجی کے زیر اہتمام”لکچر سیریز“ میں مولانا انیس الرحمن قاسمی کا خطاب

انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف تھیالوجی کے زیر اہتمام”لکچر سیریز“ میں مولانا انیس الرحمن قاسمی کا خطاب

by قندیل

پھلواری شریف: انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف تھیالوجی دہلی کے زیر اہتما م منعقد آن لائن لکچرر سیریز سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے فرمایا کہ اسلام نے ہر انسان کو بنیادی حقوق دیئے ہیں اوران حقوق کی پاسداری کولازم قرار دیا ہے،شریعت نے پانچ چیزوں کو مقاصد دین میں شمارکیا ہے،حفظ دین،حفظ جان،حفظ مال،حفظ عقل اورعزت نفس کی حفاظت،اسلام کے بنیادی مقاصدمیں سے ہیں جن کی رعایت بہر طورکرنی لازم ہے،اسلام دین کے معاملہ میں زوروزبردستی کو پسند نہیں کرتا،اورہر شخص کو اپنے عقیدے کے مطابق عمل کرنے اورزندگی گزارنے کی کھلی آزادی دیتا ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے،تو یہاں مسلمانوں کے علاوہ یہوداورمشرکین بھی آباد تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں یہودیوں سے ایک معاہدہ کیا جو میثاق مدینہ کے نام سے جاتا ہے،اس معاہدہ میں یہ شق موجود ہے کہ کسی شخص کے مذہب میں مداخلت نہیں کی جائے گی،ان کواپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہوگی،مذہبی عہدیداراپنے عہدے پر برقراررہیں گے،اسی طرح جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نجران کی عیسائیوں سے جو معاہدہ کیا اس میں ان کے حقوق تفصیل سے لکھوائے،چنانچہ اس معاہدہ میں یہ شقیں صاف طورپر لکھی گئیں کہ نجران اوراس کے اطراف کے باشندوں کی جانیں،ان کا مذہب،ان کی زمینیں،ان کا مال،ان کے قافلے،ان کے قاصد حتیٰ کہ ان کی مورتیاں بھی اللہ اوراس کے رسول کی امان میں رہیں گی،نہ ان پر ظلم کیا جائے گا اورنہ ان پر ظلم ہونے دیا جائے گا،اب غور کریں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جن کی بعثت کامقصد ہی توحید کی دعوت تھی،انہوں نے شرک کی علامت مورتیوں کو بھی امان دیا،یہ امن وسلامتی پر امن بقائے باہم کی خوبصورت مثال ہے،ہندوستان جیسے تکثیری ملک میں جہاں مختلف عقیدے اورمذہب کے پیروکار بستے ہیں،وہاں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ معاہدے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں،ان کی روشنی میں ہم اپنا راستہ متعین کر سکتے ہیں،کہ ہم کس طرح اس ملک میں امن اورسلامتی کی دعوت کے ساتھ اسلام کے کلمہ کو بلند کر سکتے ہیں،دین کی دعوت دینا ہر مسلمان کا فریضہ ہے،اورانبیاء کی بعثت کا مقصد اللہ کے بندوں کو شیطان کی بندگی سے نکال کر اللہ کی بندگی سے جوڑدینا ہے،اوراس دعوت کے لیے پر امن فضا کا ہونا ضروری ہے،خوف اوردشمنی کے ماحول میں دعوت دین کا فریضہ انجام نہیں دیا جاسکتا،یا دعوت دین اتنی مؤثر ثابت نہیں ہو سکتی جتناامن کے زمانہ میں دعوت کے مواقع میسر آسکتے ہیں،مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ آپ غورکریں کہ مکہ کی تیرہ سالہ دعوت کے نتیجہ میں صرف مٹھی بھر لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے،لیکن صلح حدیبیہ کے بعد چند مہینوں میں تقریبا پوراجزیرۃ العرب حلقہ بگوش اسلام ہو گیا،کیوں کہ امن کی فضا انسان کو مثبت ماحول عطاکرتا ہے،اوراس میں انسان غوروفکر کرتا ہے،جس کے نتیجہ میں اس کے سامنے حق دن کے اجالے کی طرح واضح ہو کر آجاتا ہے اورانسان حق کو قبول کرتا ہے،اس لیے ہرمسلمان کو چاہئے کہ وہ آج اس مبارک موقع پر یہ عہد کرے کہ ہم اس ملک کی فضاکو پر امن بنانے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقہ چلیں گے،اورحسن معاشرت،حسن اخلاق،پڑوسیوں کے حقوق،غیر مسلموں سے تعلقات کے سلسلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کو اپنی زندگی میں اتاریں گے،اگر ہم نے ایسا کیا تو عنقریب ہم دیکھیں گے کہ لوگ فوج درفوج دین اسلام میں داخل ہو رہے ہیں۔واضح رہے کہ انٹرنیشنل انسٹی آف تھیالوجی، تسخیر فاؤنڈیشن دہلی کا ذیلی ادارہ ہے۔ ان دونوں کا اداروں کا مقصد بقائے باہم /بین المذاہب مکالمہ اور تعلیم کا فروغ ہے۔ اس کے تحت امن وآشتی اور مذہب کے عناوین پر تقریباً دود رجن خطبے پیش کیے جاچکے ہیں جو یوٹیوب پر موجود ہیں۔ اس پروگرام میں تقریباً تین درجن افراد موجود تھے۔ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر قسیم اختر اور ساجدحسین ندوی، تسخیر فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری گلاب ربانی،سید صفوان حامد، مولانا سعد، عادل عفان، وجہہ القمر،محمد فیصل، محمد ارشد، محمد وسیم، نہاں انصاری، شگفتہ قمر، ایان ربانی، شازیہ صدیقی کے علاوہ کثیر تعداد میں سامعین موجود ہے۔ اس پروگرام کا آغاز قاری ابوسلمہ صدیقی کی تلاوت سے ہوا اور کامران اکمل ندوی (چنئی)نے نعت نبی پیش کی۔جب کہ ڈاکٹر ایس عبدالصمد نے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔

You may also like

Leave a Comment