چند دنوں قبل ماحولیاتی تحفظ کے تئیں بیداری پیدا کرنے کی غرض سے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ایماء پرریاست بہار میں انسانی زنجیر بنائ گئ تھی لیکن وہ ناکام رہی اس کی بنیادی وجہ نتیش کمار کی دوغلی پالیسی تھی جس کے تحت انہوں شہریت ترمیمی بل کی حمایت کی تھی اور این پی آر کے نفاذ کے لئے مکمل زمین ہموار کی تھی ریاست کے لوگوں کی ناراضگی جائز اور توقع کے مطابق تھی چنانچہ عوام اس انسانی زنجیر میں بڑی تعداد میں شریک نہیں ہوئی اور معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ شامل ہونے والوں کی بڑی تعداد نے سی اے اے این پی آر اور مجوزہ این آرسی کے خلاف صدائیں بلندکیں دیکھنےوالوں نے دیکھاکہ لوگ سروں پرمذکورہ سیاہ قوانین کے خلاف پٹیاں باندھ کر اور ہاتھوں میں بینرلیکر انسانی زنجیر میں کھڑے ہیں جس کامطلب اس کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا کہ ریاست کی عوام ترجیحی بنیاد پرسیاہ قوانین پرقدغن لگانے کامطالبہ کررہی ہیں اب خبر یہ آرہی ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے مذکورہ سیاہ قوانین کے خلاف جاری جدجہد میں انسانی زنجیرکوشامل کیاہے جسے امارت شرعیہ کی تائید و حمایت حاصل ہے امارت شرعیہ نے اس کا اعلان مورخہ 22 جنوری 2020کو منعقد ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں کیاگیا یہی وجہ ہے کہ اور امارت کے کارکنان بھی انسانی زنجیر کوکامیاب بنانے کےلئے تگ و دو کررہے ہیں
*یہ انسانی زنجیر مورخہ25جنوری 2020روز سنیچر کو بنائ جائے گی اور دوبجے سے تین بجے تک لوگ شامل زنجیر رہیں نماز کے وقت کا خیال رکھتے ہوئے وقت کا تعین کیا گیاہے*
وقت کی نزاکتوں اور حالات کی سنگینیوں سےلوگ واقف ہیں اسلئے یہ بتانے اور سمجھانے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے کہ لوگ کیوں شامل زنجیر ہوں تاہم اتنی سی بات ہر شخص کے ذہن میں رہنی چاہیے کہ یہ وقت ماضی کی خامیوں کے تلاش کرنے اور خوبیوں پراترانے کا موقع نہیں دیناچاہتاہے بلکہ ہم سے یہ تقاضہ کرتاہے کہ ہم جوکچھ کرسکتےہیں ملک وملت کی بہتری کےلئے کریں جولوگ کچھ بھی اچھاکررہےہیں ان کاساتھ دیں اور متفقہ طور پر خوف کے لباس کواتار پھینکیں ورنہ آنے والے دن بہت تباہ کن ہوسکتےہیں خدا ملک و ملت کی حفاظت فرمائے….!