کولکاتہ :(پریس ریلیز)مشہور عالم اور رکن شوریٰ جناب مولانا ابو طالب رحمانی نے اخباری بیان جاری کر کے ۲۰؍ جون کو امارت شرعیہ کی مجلس شوریٰ کی آن لائن میٹنگ کے انعقاد پر ذمہ داران امارت، خصوصاً نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی کو مبارکباد دی اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا کہ نوے سے زائد اراکین کی موجودگی میں انتخاب امیر شریعت سے متعلق ایک اہم فیصلہ کیا گیا۔ اس موقعے پر تمام ممبران شوریٰ کو اپنی رائے رکھنے کا الحمدللہ موقع ملا، مگر تقریباً پانچ گھنٹے چلی اس میٹنگ سے بھی چند لوگوں کوشکایت ہے۔ اگر ان کو کچھ شکایت ہے، تو اپنی شکایت ذمہ داران امارت کے سامنے رکھنی چاہیے اور اس کا حل ڈھونڈنا چاہیے، فون سے اپنی شکایت درج کرائی جاسکتی تھی، اخبار اور میڈیا میں لانا اور اسے جنگ کے میدان میں تبدیل کرنا ایک نامناسب جسارت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے امارت کی شبیہ کو ٹھیس پہنچ رہی ہے، وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ ہم نے بڑا کام کیا ہے، حالانکہ یہ گھٹیا حرکت ہے، ان کے اس عمل سے امارت سے محبت کی بو نہیں آتی ہے؛ بلکہ نفرت اور دشمنی کی مہک آتی ہے۔ انہیں ایسی حرکت سے باز آنا چاہئے، اس باوقارادارہ کی عظمت پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے داغ نہیں لگانا چاہئے۔ انہوں نے نائب امیر شریعت سے اپیل کی ہے کہ پہلے افہام وتفہیم سے کام لیا جائے اور اگر نہیں مانتے ہیں، تو ایسے لوگوں کو شوریٰ سے باہر کیا جائے، گھر کی بات باہر کرنے والے گھر کے ہمدرد نہیں ہوسکتے، ریاست میں جو حالات ہیں، ان میں آن لائن میٹنگ ہی ہوسکتی تھی۔ لوگوں کو جمع نہیں کیا جاسکتا تھا، اب اس میں تکنیکی گڑبڑی سے کسی کا رابطہ ٹوٹ گیا ہوتو امارت کے ذمے داروں کو اس کا مورد الزام ٹھہرانا اور نائب امیر شریعت کی ذات پر کیچڑ اچھالنا مریضانہ ذہنیت کی علامت ہے، ایسے بیمار لوگ پوری قوم کو بیمار کرنے میں لگے ہیں۔