Home قومی خبریں دی ونگس فاؤنڈیشن کے زیراہتمام امام مظہر عالم مرحوم کے شعری مجموعے ’’حادثوں کے درمیاں‘‘ کا اجرا

دی ونگس فاؤنڈیشن کے زیراہتمام امام مظہر عالم مرحوم کے شعری مجموعے ’’حادثوں کے درمیاں‘‘ کا اجرا

by قندیل

نئی دہلی: امام مظہر عالم مرحوم کی الم ناک زندگی کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی شاعری دراصل ان کی زندگی کا ہی آئینہ ہے اور یہ مجموعہ ’’حادثوں کے درمیاں‘‘ اسم بامسمیٰ ہے۔ ان کے بعض اشعار اس قدر پختہ، کلاسیکی رچاؤ کے حامل اور آفاقیت سے معمور ہیں کہ انھیں اعلیٰ اشعار کی مثالوں میں بلاخوفِ تردید پیش کیا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز ادیب پروفیسر خالد محمود نے دی ونگس فاؤنڈیشن اور ڈائنامک انگلش اکیڈمی کے زیرِاہتمام، ڈائنامک انگلش اکیڈمی، بٹلہ ہاؤس، نئی دہلی میں ماسٹر امام مظہر عالم مرحوم کے شعری مجموعے ’’حادثوں کے درمیاں‘‘ کی تقریبِ رونمائی میں صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ مہمان خصوصی سید محب الحق (جنرل سکریٹری، بہار مدرسہ بورڈ شکچھک سنگھ) نے اظہارِ مسرت کرتے ہوئے کہا کہ بہار مدرسہ بورڈ سے وابستہ استاذ کا ایسا خوب صورت کلام کتابی صورت میں شائع ہونا ہمارے لیے باعثِ افتخار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ امام مظہر عالم کی شاعری سے دیگر تخلیق کار اساتذہ کو ترغیب ملے گی۔ مہمان اعزازی صاحبِ طرز نثرنگار حقانی القاسمی نے کہا کہ امام مظہر عالم کی شاعری ان کے جذبات و احساسات کا نگارخانہ ہے۔ ان کی زندگی کے تجربات و حوادث شعری سانچوں میں ڈھل گئے ہیں۔ یہ شاعری انفرادی و اجتماعی واردات کا پراثر شعری بیانیہ ہے۔ اس موقعے پر ممبئی کے مشہور صحافی اختر کاظمی نے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہر سے دور حاشیائی علاقوں میں اب بھی ایسے فن کار موجود ہیں جن کی طرف مرکز میں بیٹھے نقادوں کی نگاہ نہیں پہنچتی۔ مہمان اعزازی ممبئی میں مقیم مشہور ادیبہ شمع اختر کاظمی نے کہا کہ گمنام اور نظرانداز شدہ ادیبوں پر توجہ کرنا سچی ادب دوستی ہے اور اس محفل میں یہ فریضہ انجام دیا جانا لائق تحسین ہے۔ ماہنامہ یوجنا مدیر کے عبدالمنان نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے مرحوم امام مظہر عالم کے سوانحی کوائف تفصیل سے بیان کیے، جس سے اندازہ ہوا کہ ان کی زندگی سانحات کے ایک دل دوز سلسلے سے عبارت ہے۔ معروف ریڈیو صحافی افتخارالزماں نے ان کی شاعری کو سیمانچل کی زندگی، سماج، تہذیب اور تاریخ کی ایک شعری دستاویز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی شاعری ہمیں اپنی مٹی اور اپنی جڑوں سے وابستہ کرتی ہے۔ جے. این. یو کے استاذ ڈاکٹر محمد اجمل نے ان کی شاعری کا محاکمہ کرتے ہوئے کہا کہ امام مظہر عالم کا کلام دلوں کو چھونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں ہماری روزمرہ زندگی سانس لیتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ پٹنہ یونی ورسٹی کے استاذ ڈاکٹر نعمان قیصر نے کہا کہ ماسٹر امام مظہرعالم مرحوم ہمارے دیار کے بزرگ شاعر تھے۔ ان کی شاعری ہماری روح کی آواز معلوم ہوتی ہے۔ ان کے ایک ایک لفظ میں سیمانچل کا دردوکرب جذب ہو گیا ہے۔ دی ونگس فاؤنڈیشن اور ڈائنامک انگلش اکیڈمی کے بانی ڈاکٹر انوارالحق نے کہا کہ مجھے مرحوم امام مظہر عالم کے صاحب زادے اور اس کتاب کے مرتب ابوالمحاسن کی رفاقت حاصل رہی ہے۔ امام مظہر عالم کی شاعری میں جو سادگی، سلاست اور فطری پن ہے وہ نہایت متاثرکن ہے۔ نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ ماسٹر امام مظہر عالم مرحوم ایک مثالی معلم، صاحب دل صوفی، مخلص سماجی خادم، ولولہ انگیز مقرر اور سچے جذبات کے شاعر تھے۔ ان کی تخلیقی شخصیت بیگنائی تہذیب کے خمیر سے تشکیل پذیر ہوئی تھی۔ ان کے دل و دماغ پر بیگنا اسٹیٹ کے جاگیردارانہ ماحول، خانقاہ صوفیہ بیگنا، مدرسہ اسلامیہ غوثیہ صوفیہ بیگنا اور سماج سدھار کرانتی سمیتی کے گہرے اثرات مرتب ہوئے۔

اس موقعے کی مناسبت سے عبدالرحمن، سید تجمل اسلام اور محمد ذیشان نے ماسٹر امام مظہر عالم مرحوم کی غزلیں ترنم سے پیش کیں۔ تقریب رونمائی کے اس یادگار جلسے میں سہیل انجم، محمد ارشد، حارث مروان، محمد ندیم، مدثر عالم، ذکی انور، مزمل حسین، عقیل انور، قمرالحسن، جمیل سرور، ابو ہریرہ اور شعیب عزیز کے علاوہ دہلی کے معززین شریک تھے۔ پروگرام کا آغاز عبدالرحمن کی تلاوت اور اختتام ڈاکٹر انوارالحق کے اظہارِ تشکر پر ہوا۔

You may also like