Home قومی خبریں ‘اکیسویں صدی میں اردو زبان کا فارسی وعربی سے رشتہ’پر مفتی ثناء الہدی قاسمی اور ڈاکٹر صالحہ صدیقی کی بات چیت

‘اکیسویں صدی میں اردو زبان کا فارسی وعربی سے رشتہ’پر مفتی ثناء الہدی قاسمی اور ڈاکٹر صالحہ صدیقی کی بات چیت

by قندیل

 

پٹنہ: ادبی تنظیم ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقد پروگرام "آؤ بات کریں "کے تحت 26/دسمبر 2021 بروز اتوار صبح 10/بجے مایہ ناز قلم کار مشہور مذہبی اسکالر ادیب و شاعر مفتی ثناء الہدی قاسمی مدیر نقیب امارت شرعیہ پٹنہ سے ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے” اکیسویں صدی میں اردو زبان کا فارسی وعربی سے رشتہ” پر سیر حاصل گفتگو کی ـ

مفتی ثناء الہدی قاسمی مختلف موضوعات کے ساتھ اس موضوع پر گہری نطر رکھنے والے معروف اسکالر ہیں، دوران گفتگو موصوف نے عربی وفارسی، اردو زبان وادب کی ضرورت و تقاضے ، اردو ادب کے ساتھ داخلی اور خارجی مسائل پر بے لاگ تبصرے کرتے ہوئے اس کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔

پروگرام کو یوٹیوب چینل اردو ہندی سمیت مختلف سوشل پلیٹ فارم پر دیکھے جانے کا سلسلہ جاری ہے ۔
پروگرام کی ابتدا میں ناظم و کنوینر پروگرام ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے مفتی ثناء الہدی قاسمی صاحب کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک مفتی صاحب کی مختلف اصناف ادب پر تقریباً پچاس تصنیفات منظر عام پر آکر پذیرائی حاصل کرچکی ہیں ، ساتھ ہی انہوں نے ان کی علمی وادبی سفر پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی، جس کے بعد سوال وجواب کا سلسلہ شروع ہوا۔
مفتی صاحب نے اردو زبان وادب کا فارسی وعربی زبان سے کس قدر گہرا رشتہ ہے اس پر تبصرہ کیا، ساتھ ساتھ آپ نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کا بہت اہم رول ہے اردو زبان وادب کو زندہ رکھنے میں، کیوں کہ زبان وہی زندہ رہتی ہے جو بولی جاتی ہے اور مدارس اسلامیہ میں اردو زبان کلی طور پر بولی، لکھی اور پڑھی بھی جاتی ہے،ساتھ ساتھ مدارس اسلامیہ کے طلبہ کی اردو زبان وادب پر اس لیے بھی گرفت ہوتی ہے کہ وہ عربی اور فارسی زبان کا بھی علم رکھتے ہیں،آپ نے اور بھی ادب سے متعلق کئی پہلوؤں پر اپنا تبصرہ پیش کیا، اور یہ کہا کہ فن ادب کا دائرہ غیر محدود ہے، اس لئے اپنے ذوق کے مطابق مطالعہ کی عادت ڈالنی چاہیےـ
سوالات کے جوابات دیتے ہوئے مفتی صاحب نے سننے والے کو دو پیغامات دیے، پہلا یہ کہ ہم اپنے اندر صبر وتحمل رکھیں اور زندگی صبر کے ساتھ گزاریں، دوسرا یہ کہ سماج میں بننے کے مواقع کم ہیں جبکہ بگڑنے کے زیادہ ہیں، اس لئے ہمیں اپنے بننے کی کوشش کرنی چاہیے، ہم اپنا رہن سہن ایسے لوگوں کے ساتھ بنائیں جن سے ہمارے اخلاق سنورتے ہوں اور ان لوگوں سے دور رہیں جن سے ہمارے اخلاق وعادات متاثر ہو سکتے ہیں ـ
جمشید قمر صاحب (رانچی یونیورسٹی) نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیاـ
اخیر میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کے اہم رکن محمد ضیاء العظیم(پٹنہ) نے اپنے تاثرات پیش کئے، اور تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، پھر مفتی صاحب کو بطور اعزاز ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے سرٹیفکیٹ اور شال سے نوازا گیاـ
اس پروگرام میں جن لوگوں نے اپنا تعاون پیش کیا ان میں جناب سلیم شوق پورنوی، مولانا نظر الہدی قاسمی،مفتی ابوالکلام قاسمی، مفتی رضوان، مولانا شبلی ،ڈاکٹر نازیہ امام، ابو شہمہ انصاری (نیوز انچارج) کے نام قابل ذکر ہیں ـ

You may also like

Leave a Comment