اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) نئی دہلی کے زیر اہتمام 24 ، 25 دسمبر 2024 میں اس کے کانفرنس ہال میں دو روزہ سمینار کا انعقاد ہوا – اس کے کنوینر ڈاکٹر صفدر زبیر ندوی کی دعوت پر مجھے اس میں شرکت کرنے کا موقع ملا –
افتتاحی اجلاس مولانا انیس الرحمٰن قاسمی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل و سابق ناظم امارت شرعیہ بہار و اڑیسہ کی صدارت میں منعقد ہوا – پروفیسر محسن عثمانی ، سابق صدر شعبۂ عربی ، ایفلو ، حیدرآباد ، مولانا محمد مزّمّل الحق حسینی ، کارگزار ناظم عمومی تنظیم ابنائے قدیم دارالعلوم دیوبند اور ڈاکٹر محمد نعمت اللہ ندوی ، مرکز الدعوۃ والإرشاد ، ابو ظبی ، متحدہ عرب امارات مہمان خصوصی تھے – اس اجلاس میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مؤقر استاد ڈاکٹر محمد علی شفیق ندوی اور مولانا آفتاب عالم ندوی بانی جامعہ ام سلمہ دھنباد بھی شریک تھے ۔ اکیڈمی کے رکن مفتی احمد نادر قاسمی نے نظامت کی – انھوں نے کہا کہ یہ موضوع اس لائق ہے کہ اس پر بڑے پیمانے کا سمینار منعقد کیا جائے ، جس میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کی کثیر تعداد موجود ہو –
ڈاکٹر صفدر زبیر ندوی نے استقبالیہ کلمات میں اکیڈمی کی خدمات کا تفصیل سے ذکر کیا – پروفیسر محسن عثمانی ندوی نے اپنے خطاب میں ’لسان قوم‘ کی اہمیت پر روشنی ڈالی ، انہوں نے فرمایا کہ اصل پیغمبرانہ مشن غیرمسلموں تک دین کی دعوت پہنچانا ہے – ہندوستان کے پس منظر میں ہندی ، انگریزی اور دیگر مقامی زبانیں ، خاص کر سنسکرت لسان قوم کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ علماء کرام کو یہ زبانیں سیکھنی چاہییں ، تاکہ وہ اسلام کی دعوت ان زبانوں میں پیش کرسکیں – ڈاکٹر محمد نعمت اللہ نے ءہ نکتہ بیان کیا کہ انسانوں کو شعوب و قبائل میں تقسیم کرنے کا مقصد قرآن مجید میں ’تعارف‘ بتایا گیا ہے – اس کا مطلب صرف جان پہچان نہیں ہے ، بلکہ اس میں ساتھ میں گزربسر کرنا اور امن و محبت کے ساتھ زندگی گزارنا بھی شامل ہے ۔ مولانا انیس الرحمٰن قاسمی نے صدارتی خطبے میں ارشاد فرمایا کہ ہندوستان امن و شانتی اور بھائی چارے کا دیس ہے – یہاں ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائی اور دوسرے دھرموں کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں ۔ دینی مدارس اور تنظیموں کو چاہیے کہ ملک میں امن و امان اور بھائی چارہ کو باقی رکھنے اور اسے بڑھانے کی کوشش کرتے رہیں ۔
مقالات کی تین نشستیں منعقد ہوئیں ، جن میں 20 سے زائد مقالات پیش کیے گئے – ایک نشست کی صدارت راقم سطور کو تفویض کی گئی – میں نے ‘مسالک کے درمیان راہِ اعتدال اور دینی ادارے’ کے عنوان پر مقالہ بھی لکھا تھا – اختتامی نشست میں تمام مقالہ نگاروں کو سند شرکت تفویض کی گئی –