ترجمہ: نایاب حسن
حسن دانش مندوں کا مذہب ہے۔
(شاکر ہنری)
اے لوگو ! تم حسن و جمال کو اپنا مذہب جانو اور اس سے ڈرو، کہ وہ سبھی مخلوقات میں کمال کی علامت ہےاور تمام نتائجِ عقلی میں واضح اور نمایاں ہے۔ انھیں جھٹک دو جنھوں نے مذہب کو لہو و لعب بنا رکھا ہے اور اپنی دنیوی حرص و آز کو اخروی حسنِ انجام کی چاہت کے ساتھ خلط ملط کردیا ہے ، تم اس حسن و جمال کی الوہیت پر ایمان لاؤ ، جو تمھاری پسندیدگیِ حیات کا سرآغاز اور تمھاری محبت و خوش بختی کا چشمۂ فیاض ہے، پھر اس کی بارگاہ میں توبہ کرو ، کہ وہ تمہارے دلوں کو اس وجود سے قریب تر کرنے والا ہے ، جو تمھارے احساسات کا آئینہ ہے اور تمھاری روحوں کو فطرت کی جولان گاہ کے لیے تیار کرنے والا ہے، جو تمھاری زندگی کی اقامت گاہ ہے۔
اور اے لوگو جو لایعنی قیل و قال کی تاریکیوں میں بھٹکتے رہے اور اوہام و خرافات کے اندھیروں میں ٹامک ٹوئیاں مارتے رہے ، جان لو کہ حسن ایک واضح حقیقت ہے، جو تمام تر شکوک سے بالاتر ہے، وہ ایسی روشنی ہے، جو تمھیں باطل کی ظلمتوں سے محفوظ رکھے گی۔
موسم بہار کی نشاط خیزی اور نمودِ سحر کی عطربیزی میں غور کرو، کہ حسن غور و فکر کرنے والوں کا نصیبہ ہے۔
پرندوں کی چہچہاہٹ ، شاخوں کی لچک اور چشموں کے بہاؤ کو سنو ، کہ خوب صورتی غور سے سننے والوں کا حصہ ہے۔
بچپن کے سکون، جوانی کے بانکپن ، کہولت کی طاقت اور بڑھاپے کی دانش مندی کو دیدۂ بینا سے دیکھو ، کہ حسن دیکھنے والوں کے لیے سراسر آزمایش ہے۔
نرگسی آنکھوں، گلابی رخساروں اور لالہ گوں ہونٹوں کی تعریفیں کرو، کہ حسن اپنی تعریف کرنے والوں کی قدر کرتا ہے۔
سرو قدوں، سیاہ بالوں اور اجلی گردنوں کی قصیدہ خوانی کرو ، کہ حسن اپنے ثناخوانوں سے خوش ہوتا ہے۔
اپنے وجود کو حسن کی عبادت گاہ اور دل کو محبت کی قربان گاہ بنالو ، کہ بلاشبہ حسن اپنے بندوں کو جزاے خیر دیتا ہے۔
اے وہ لوگو، جن پر آیاتِ جمال اتری ہیں،خوشی کے گیت گاؤ اور مسرتوں سے سرشار ہوجاؤ ، کہ تم رنج و الم سے نجات پا چکے ہو ۔