Home نقدوتبصرہ ہندوستانی مسلمان کیسے قوت و طاقت حاصل کریں؟ – ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

ہندوستانی مسلمان کیسے قوت و طاقت حاصل کریں؟ – ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

by قندیل

مسلمان خیر امّت ہیں – انہیں دنیا کی رہ نمائی کے لیے بھیجا گیا ہے – ان کا مقصد و مشن حق کی گواہی دینا ، سماج میں عدل و انصاف نافذ کرنا اور اسے امن و سکون کا گہوارہ بنانا ہے – یہ فریضہ تمام مسلمانوں پر عائد ہوتا ہے ، جن میں ہندوستانی مسلمان بھی شامل ہیں ، لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر وہ طاقت و قوّت کے مالک نہ ہوں ، علم و حکمت ، معیشت و تجارت اور سیاست کے میدانوں سے دوٗر ہوں ، جہالت ، غربت اور انتشار ان کی پہچان ہو تو ان کی بات کیوں کر سنی جائے گی؟ لوگ ان کی باتوں پر کیوں کان دھریں گے؟ اور ان کی پُکار پر کیوں لبّیک کہیں گے؟

زیرِ نظر کتاب اسی اہم موضوع سے بحث کرتی ہے – اس کی تالیف جناب سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند نے کی ہے – حسینی صاحب تحریک اسلامی کے قائدین میں سے ہیں – جماعت اسلامی ہند کی طلبہ تنظیم ‘اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا’ (SIO) کے دو مرتبہ صدر رہ چکے ہیں ، طویل عرصہ سے جماعت کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن ہیں – ایک میقات جماعت کے نائب امیر رہنے کے بعد 2019 سے امیر ہیں – جماعت کی عملی سرگرمیوں میں بہت زیادہ مصروف رہنے کے باوجود وہ برابر لکھتے رہتے ہیں – ان کی چھوٹی بڑی ڈیڑھ درجن سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں – حال میں شائع ہونے والی کتابوں میں ‘اصلاح معاشرہ : منصوبہ بند عصری طریقے’ اور ‘ہندوتو انتہاپسندی : نظریاتی کش مکش اور مسلمان ‘اہم ہیں – اب زیرِ نظر کتاب ‘ہندوستانی مسلمانوں کی تمکین و ترقی بہ حیثیت خیرِ امّت’ منظرِ عام پر آئی ہے ، جو ماہ نامہ زندگی نو نئی دہلی (جس کے وہ چیف ایڈیٹر ہیں) میں شائع ہونے والے ان کے اداریوں کا مجموعہ ہے –

یہ کتاب گیارہ مضامین پر مشتمل ہے ، جنہیں تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے – پہلا حصہ ، جس میں پانچ مضامین ہیں ، اس کا عنوان ہے : ‘ اجتماعی قوّت کے اساسی سرچشمے’ – ان مضامین میں امّت مسلمہ کی حیثیت اور پوزیشن واضح کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس کا امت کی تمکین و ترقی سے خاص تعلق ہے – ان حالات میں قوت حاصل کرنے کے لیے امت کا مشترک نصب العین ہونا ضروری ہے – نظریاتی اور اخلاقی قوت کی اہمیت بیان کرنے کے ساتھ ان میدانوں میں امت کی موجودہ زوال پذیر صورت حال اور اصلاح کی تدابیر بتائی گئی ہیں –

کتاب کا دوسرا حصہ بھی پانچ مضامین پر مشتمل ہے – اس میں ترقی کے اہم محاذوں : تہذیب و ثقافت ، تعلیم ، معیشت و تجارت ، سیاسی قوّت اور تعلقاتی قوّت پر روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ ان میدانوں میں قوت حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کو کیا کرنا ہے؟

آخری مضمون تمکین و ترقی کی جدّوجہد کا عملی خاکہ پیش کرتا ہے – اس میں کتاب کے جملہ مباحث کی روشنی میں امت کی تمکین و ترقی کا پروگرام تجویز کیا گیا ہے – یہ پروگرام تین نکات پر مشتمل ہے : علمی تحقیقات کی جائیں ، بیداری اور ذہن سازی کی کوششیں ہوں اور ادارہ سازی اور عملی کوششیں کی جائیں – پروگرام کی جزئیات بیان کی گئی ہیں –

 

یہ کتاب موجودہ دور کی ایک اہم ضرورت پوری کرتی ہے – یوں تو تمام لوگوں کو احساس ہے کہ ہندوستانی مسلمان تمکین و ترقی کے محتاج ہیں ، لیکن اس کا لائحہ عمل کیا ہو؟ اور اس کے لیے کیا تدابیر اختیار کی جائیں؟ یہ ان پر واضح نہیں ہے – یہ کتاب نشاناتِ منزل کا پتہ دیتی ہے اور عملی خطوط واضح کرتی ہے – امید ہے کہ امت کو ترقی کی منزل پر پہنچانے کے خواہش مند حلقوں میں اس کتاب کا بھرپور استقبال کیا جائے گا –

_______________________________________

نام کتاب : ہندوستانی مسلمانوں کی تکمین و ترقی ، بہ حیثیت خیر امت

مصنف : سید سعادت اللہ حسینی

صفحات : 251 ، قیمت : 260 روپے

ناشر : مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز نئی دہلی

رابطہ :

واٹس ایپ :

729009240

ای میل :

[email protected]

You may also like