ترجمہ:محمد امانت اللہ
ہندوستان اس وقت ایک مشتبہ دورمیں داخل ہوگیا ہےاورکسی جمہوریت میں اب تک سب سے طویل انٹرنیٹبین کاتمغہ اس ملک کےنام ہوگیاہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اسی موسم گرما میں اچانک کشمیر کی خودمختاری کو کالعدم کیا تھا اور اس کی ریاستی حیثیت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ملک اور دنیا تک اس کی ڈیجیٹل رسائی بھی ختم کردی گئی تھی۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ کشمیر میں(دیگر ظالمانہ تدبیروں کے ساتھ) بلیک آؤٹ اس لیے ضروری تھا کہ طبقاتی وفرقہ وارانہ تنازع میں الجھے ہوئے خطے کو خوشحالی کے دور میں لے جایاجائے اور یہ اس وقت تک رہے گا، جب تک کہ عوامی رابطے سے قومی سلامتی اور تحفظ کودرپیش خطرات ختم نہیں ہوجاتے ہیں۔ساڑھے چار ماہ بعد بھی 7 ملین افرادکا انٹرنیٹ اوردنیاسے رابطہ منقطع ہے۔ رپورٹس کے مطابق کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں ، ایک ہجوم آکر انہیں بذریعہ ٹرین70 میل دور لے جاتا ہے ، جہاں وہ اپنے جیسے اچانک پھنسے ہوئے لوگوں کا گھنٹوں لمبی لائنوں میں انتظار کرتے ہیں۔ وہ ای میل بھیجنے ، امتحانات کے لئے رجسٹریشن کرنے ، طبی معاملات میں ساتھیوں سے مشورہ کرنے یا ان کاروباروں کو بچانے کی کوشش کر تے ہیں جو اپنے گراہکوں تک نہ پہنچ پانے کی وجہ سے نیست و نابود ہورہے ہیں۔ انٹرنیٹ پر پابندی اتنے طویل عرصے تک جاری رہیہے کہ بہت سارے واٹس ایپ اکاؤنٹس غیر فعال ہونے کے سبب ڈی ایکٹیوہو گئے ہیں۔ہندوستانی ریاستوں میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کا مسئلہ پہلےسے ہی دنیا کے تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، جس میں خطرناک وائرل افواہوں کو روکنے سے لے کر امتحانات میں چیٹنگ سے بچنے تک کے عذر شامل ہیں۔یہ اقدامات لوگوں کے تحفظ کی غیر جانبدارانہ کوشش کے بجائے اکثروبیشتر سیاسی احتجاج کو خاموش کرنے کے ایک آلے کے طور پر کیے جاتے ہیں۔ اکثروبیشتر معاملوں میں تشدد کے دوران انٹرنیٹ سے دور رہنا ہی زیادہ تشدد کا باعث ہوتا ہے۔لیکن کشمیر میں انٹرنیٹ کاانقطاع، اپنے دورانیے ، دائرے اور اس اعتبار سے قابل ذکرہے کہ اسے حکومت نے اپنی مسلم آبادی کی شہری آزادیوں اوراس کے وقاروعزت نفس کو کچلنے کے لئے استعمال کیا ہے۔
حکومت نے حال ہی میں ملک کے نئے شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کے جواب میں بھی کم از کم تین ریاستوںمیں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کا حکم دیا ہے، جواس ملک کی اقلیت کو مزید حاشیے پرڈال سکتا ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے اخبار ،The people’s Dailyمیں اس ہفتے ایک مضمون شائع ہواہے ،جس کاعنوان ہی لرزہ خیزہے ’’”ہندوستان میں انٹرنیٹ بندی خود مختار ملکوں کے لئے معمول کی بات ہے‘‘۔”اس میں کوئی حیرت کی بات نہیںکہچین جس عالمی اتحاد کاخواب دیکھ رہاہے،اس میں ہندوستان اس کا ایک قابل قدر ساتھی ہوگا، جہاں ممالک انٹرنیٹ پر شدید کنٹرول ، احتسابی عمل اور نگرانی کے ذریعے عوامی آزادی کو کچلاکریں گے۔ ہوسکتا ہے کہ ہندوستان نے کسی جمہوری ملک کے ذریعے سب سے طویل انٹرنیٹ بین کرنے والے ملک کا اعزاز حاصل کرلیا ہو؛ لیکن اہم سوال یہ ہے کہ اس مذموم راستے پر چلنے والا ملک کب تک صحیح معنوں میں جمہوری رہ سکتاہے؟