Home تجزیہ ہندوستان میں سَنگھی ڈکٹیٹرشپ کا تسلسل ـ سمیع اللہ خان

ہندوستان میں سَنگھی ڈکٹیٹرشپ کا تسلسل ـ سمیع اللہ خان

by قندیل

آج ہندوستان کی نیشنل جانچ ايجنسی NiA نے جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کے ذریعے قائم کی گئی ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن اور اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین اور بزرگ اسلامی اسکالر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے دفاتر پر چھاپے مارے ہیں، اسی طرح این آئی اے نے کشمیر میں کئی تنظیمی دفاتر پر چھاپے مارے ہیں جس میں حقوق انسانی کارکن خرم پرویز اور گریٹر کشمیر کے دفاتر شامل ہیں ـ یہ چھاپہ ماری دہشت گردانہ فنڈنگ کے معاملے میں ہورہی ہے جس کا مقدمہ ۸ اکتوبر کو انڈین پینل کوڈ (iPC) اور UAPA کی مختلف دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا،جس میں بنیادی الزام یہ ہیکہ ان تنظیموں نے جموں کشمیر میں دہشتگردانہ سرگرمیوں کے لیے مالی فنڈز فراہم کیے ہیں ـ
بدھ اور جمعرات کو کشمیر اور راجدھانی دہلی میں یہ کارروائیاں کی گئیں ـ اس سے پہلے ابھی ۲۵ اکتوبر کو حکمران جماعت کے ایک ملازم اور مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے آفیشل پریس بیانیہ جاری کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے خلاف سخت الزامات عائد کیے تھے اور جماعت کو خون خرابہ کرنے والی جماعت قرار دیا تھا اور جماعت اسلامی ہند و پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو نیشنل سیکورٹی کے لیے خطرہ بتایا تھاـ اس کے علاوہ 27 اکتوبر کو دہلی کی ایک عدالت نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نوجوان لیڈر آصف اقبال تنہا کو ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا اور انہیں دہلی دنگوں میں مشکوک بتایا، آصف اقبال NRC اور CAA مخالف تحریک میں سرگرم تھے اور وہ جماعت اسلامی کی طلبا تنظیم SiO کے کارکن تھے اور یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ UAH سے بھی وابستہ تھے، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ UAH دہلی میں انصاف پسند اور اسکالرز حضرات کی جماعت ہے جو سَنگھی نفرت انگیزی اور اسلامو فوبیا کے خلاف کام کرتی ہے، یہ ٹیم مسلمانوں کے حق میں بہت ہی مفید خدمات انجام دے رہی تھی، اس ٹیم کو خاص طورپر ٹارگٹ کرکے دہلی فسادات میں پھنسا دیا گیا،اس کے دو مشہور نام خالد سیفی اور ندیم خان ہیں،خالد سیفی ۸ مہینے سے جیل میں ہیں اور ندیم خان کے گرد دہلی پولیس شکنجہ کسنے کی تیاری میں ہےـ یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ دہلی میں NRC اور شہریت ترمیمی قانون کےخلاف احتجاجی مہم میں مستقل سرگرم تھی ـ
لیکن دہلی کورٹ نے 27 اکتوبر والی سماعت میں این آر سی کے خلاف کیے گئے آندولن کے متعلق یہ کہا ہے کہ ایسی احتجاجی مہم سے ہندوستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہےـ
گزشتہ دنوں میں آر۔ایس۔ایس کے چیف موہن بھاگوت کے دو بہت ہی واضح بیان میڈیا میں آئے تھے جس میں مسلمانوں کو غیرملکی ثابت کرنے کی کوشش تھی اس کے علاوہ CAA کی حمایت کرتے ہوئے شاہین باغ والے آندولن کو ملک مخالف قرار دیا گیا تھا ـ
جماعت اسلامی ملک کی ایک سربرآوردہ ملی جماعت ہے، اس کے خلاف بھاجپا کی پریس ریلیز، دہلی کورٹ کا یہ کہنا کہ شہریت ترمیمی قانون کےخلاف احتجاجات ہندوستان کو بدنام کرنے والے تھے اور آج جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کی ہیومن ویلفیئر فاونڈیشن اور اسی طرح ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کی چیریٹی الائنس کے دفاتر پر این آئی اے کی چھاپہ ماری، یہ سب کڑیاں سنگھی فاشسزم کے آئندہ عزائم کو جوڑتی ہیں ـ
نفسیاتی خوف میں مبتلا ہوکر خطرات سے آنکھیں موند لینا، خودفریبی اور طفل تسلیاں اختیار کرنا یہ محفوظ راستہ نہيں ہے، ان ظالمانہ کارروائیوں اور مسلم دشمن تعصب کو مختلف حیلوں بہانوں سے آپ چاہیں تو معمولی اور نظرانداز کرسکتےہیں لیکن کب تک؟ طوفانوں سے آنکھیں چرانا غیر فطری ہے یا تو آپ آنکھ میں آنکھ ڈال کر انہیں ان کے بیرکوں میں واپس کردیں یا اپنی باری کا انتظار کریں، ہندوستان کی گورنمنٹ نے کسی بھی غلط فہمی سے بالاتر ہوکر مسلمانوں کو اپنی آمریت قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، ان کے استحصال اور استیصال میں ہی ان کی زندگی ہے، اس سے بچاؤ کا واحد راستہ انصاف ہے لیکن اس قدر نازک پوزیشن میں پہنچ جانے کے باوجود ملک والوں کو اس کا ادراک نہیں ـ
ہم ڈاکٹر ظفرالاسلام خان اور ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ذمے داروں سے اظہار یکجہتی کرتےہیں، ان پر متعصبانہ سیاسی کارروائیوں کے وقت ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں ـ

You may also like

Leave a Comment