Home تجزیہ ہیمنت بِسوا سرما کا پھیلتا زہر ! شکیل رشید

ہیمنت بِسوا سرما کا پھیلتا زہر ! شکیل رشید

by قندیل

( ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز )

کل ، جمعرات کے روز ، آسام کی ۱۸ اپوزیشن پارٹیوں نے وہاں کے وزیراعلیٰ ہیمنت بِسوا سرما کے خلاف شکایت درج کرا کر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ اپوزیشن کے سیاسی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بِسوا مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں ، اور یہ ریاست میں کبھی بھی فرقہ وارانہ فساد کرا سکتے ہیں ۔ یہ ایک سنگین الزام ہے ، مگر اس الزام میں دَم ہے کیونکہ بِسوا جب سے آسام کے وزیراعلیٰ بنے ہیں مسلسل مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے چلے آ رہے ہیں ، لیکن اِن دنوں ان کے بیانات مزید زہریلے ہو گیے ہیں ۔ کچھ قبل ہی انہوں نے مسلمانوں کے لیے انتہائی نفرت بھرے انداز میں لفظ ’ میاں ‘ کا استعمال کیا تھا ۔ اور جب ان کے خلاف ردعمل آنا شروع ہوئے تو اڑیل ٹٹو کی طرح کہا تھا کہ ’ میں تو مسلمانوں کے خلاف بولوں گا چاہے جو ہو جائے ‘ ۔ یہ اسلامو فوبیا کی ایک بدترین مثال تھی ۔ جمعرات کے روز انہوں نے آسام کی اسمبلی میں مسلمانوں کی شادی اور طلاق کے سلسلے میں ایک بِل پیش کیا ، جو منظور ہوکر قانون بن گیا ۔ یہ قانون مسلمانوں کے لیے شرعی طریقے سے شادی کو مشکل یا ناممکن بنانے کی شرارت کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔ اور جمعہ کے روز انہوں نے اپنے اسلامو فوبیا کا ایک اور نمونہ اس شکل میں دکھایا کہ مسلمانوں کو جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے جو دو گھنٹے کی چھوٹ دی جاتی تھی وہ ختم کروا دی ، اور اس تعلق سے سماجی رابطے کی ویب ساٗٹ ’ ایکس ‘ کے اپنے اکاونٹ پر لکھا کہ ’ میں نے نوآبادیاتی بوجھ کا ایک اور نشان ہٹا دیا ہے ۔‘ واضح رہے کہ آسام اسمبلی میں سور کا گوشت بھی مہیا ہے ! اپوزیشن نے ہیمنت بِسوا سرما کے اقدامات پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ لیکن اس برہمی کے اظہار کو ہیمنت بِسوا جیسے لوگ ٹھینگے پر رکھتے ہیں ، لہذا کچھ ہونے والا نہیں ہے ! یہ وہی بِسوا سرما ہیں جو آسام کے سارے مسلمانوں کو بنگلہ دیشی قرار دیتے ہیں اور ان کی شہریت چھین لینے کے اقدامات کر رہے ہیں ۔ ان کا ایک اور سیاہ کارنامہ سامنے آیا ہے ؛ میگھالیہ میں ایک نجی یونیورسٹی ہے ’ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ‘ ، اس کے وائس چانسلر ہیں محبوب الحق ۔ اس یونیورسٹی کو محبوب الحق کی ملکیت والا فاؤنڈیشن چلاتا ہے ۔ محبوب الحق بنگالی مسلمان ہیں ، لیکن بِسوا سرما انہیں ہر مسلمان کی طرح غیر سمجھتے ہیں ۔ اب محبوب الحق کو انہوں نے دھمکی دی ہے کہ ان پر غلط طریقہ سے او بی سی سرٹی فیکٹ حاصل کرنے کے لیے ایف آئی آر درج کرائی جائے گی ۔ سرما مسلسل یونیورسٹی اور محبوب الحق کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں ، انہیں یونیورسٹی کے تین گنبد ’ جہاد ‘ کی علامت نظر آ رہے ہیں ! یہ چونکہ ایک مسلمان کی قائم کردہ یونیورسٹی ہے اس لیے ان کی آنکھوں میں کانٹا بن کر کھٹک رہی ہے ، اسی طرح جیسے اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی کو اعظم خان کی بنائی ہوئی ’ مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی ‘ کھٹک رہی ہے ۔ سرما کو کئی لوگوں نے ذہنی بیمار قرار دیا ہے ، اب وہ ذہنی بیمار ہیں یا نہیں اس کا پتا تو ان کے چیک اَپ سے ہی چل سکے گا ، لیکن اتنا تو کہا ہی جا سکتا ہے کہ وہ پاگل پن کی حد تک مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں ، اور دن بہ دن ان کی نفرت خطرناک ہوتی جا رہی ہے ۔ اس کا انجام آسام میں خون خرابہ ہو سکتا ہے ۔ گزشتہ دنوں آسام کے ڈولبا گان میں ۲۵ مسلمانوں پر حملہ کیا گیا تھا ، ان کی پٹائی کی گئی اور انہیں ذلیل کیا گیا تھا ۔ اس حملے کو ہیمنت بِسوا سرما کے زہریلے بیانات سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے ۔ آسام سے جو خبریں آ رہی ہیں وہ تشویش ناک ہیں ، کہا جا رہا ہے کہ کبھی بھی بڑے پیمانے پر فسادات پھوٹ سکتے ہیں ۔ بسوا سرما پر لگام کسنا ضروری ہے ، اس کے لیے اپوزیشن کو مزید سرگرم ہونا پڑے گا ۔ اور عدلیہ کو بھی جاگنا پڑے گا ۔

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

You may also like