بنگلور :بالآخر کانگریس پارٹی بھی اب کھل کر حجاب کے حق میں میدان میں کود پڑی ہے۔اس معاملے پر کانگریس نے قومی میڈیا کے سامنے آکر یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا ووٹ بینک کھو نے کا خطرہ مول لے نہیں سکتی۔اپوزیشن لیڈر سدارامیا نے یہاں ودھان سودھا میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت حجاب کی آڑ میں مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے دور کرنے کی کوشش کررہی ہے ،جبکہ تعلیم ہر بچے اور بچی کا بنیادی حق ہے۔انہوں نے کہاکہ حجاب پچھلے کئی برسوں سے پہنا جارہا ہے،لیکن آر ایس ایس نے پچھلے دو تین ہفتوں سے غیر ضروری طور پر اس تنازعہ کو جنم دیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ یہ معاملہ ریاستی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے،ابھی حتمی فیصلہ کا انتظار ہے۔دریں اثنا ء عدالت نے اس معاملے پر ایک عبوری حکم جاری کیا ہے جس میں واضح طور پر کہاگیا ہے کہ یہ عبوری حکم صرف ان تعلیمی اداروں کے لئے ہے جہاں کالج ڈیولپمنٹ کمیٹیاں (سی ڈی سی) ہیں اوران کمیٹیوں نے اسٹوڈنٹ ڈریس کوڈ یا یونیفارم طے کیا ہے۔اس واضح عبوری حکم کے باوجود تمام اسکولوں اور کالجوں میں پولیس کی مدد سے باحجاب مسلم لڑکیوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔حجاب کے حوالے سے محکمہ اقلیتی بہبود کے سکریٹری کیپٹن منی ونن کی جانب سے 16فروری کو جاری سرکیولر پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مسلمانوں کو بھڑکانے والا سرکیولر ہے۔اس کو فوری واپس لینے کا انہوں نے مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ حکومت ایک طرف یہ کہتی ہے کہ ڈگری کالجوں میں کوئی ڈریس کوڈ نہیں، ڈگری کالجوں میں حجاب کا مسئلہ ہے ہی نہیں۔دوسری طرف محکمہ اقلیتی بہبود کے سکریٹری کی جانب سے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والا سرکیولر جاری کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس متنازع سرکیولر کے حوالے سے آج صبح انہوں نے کے پی سی سی صدر ڈی کے شیوکمار اور کانگریس کے کئی مسلم لجس لیٹرس کے ساتھ وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی سے ملاقات کرکے محکمہ اقلیتی بہبود سے جاری سکیولر فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ سرکیولر حکومت کی ہدایت کے بغیر جاری نہیں کیا جاسکتا۔