مجھے کرائم فکشن پسند ہے ، دنیا بھر کا کرائم فکشن ۔ شاید اس کی وجہ ابن صفی ہوں کہ ان کی جاسوسی دنیا اور نکہت میں عمران سیریز سے کتابیں پڑھنے کی شروعات کی تھی۔ خیر وجہ پر بات کرنا میرا مقصد نہیں ہے، مقصد ایک سویڈش ناول نگار ہیننگ مینکل کے ایک ناول کا تعارف کرانا ہے۔ مینکل سویڈن کے عالمی شہرت یافتہ ناول نگار تھے۔ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ فلم ساز انگور برہمن کے بعد مینکل کے سر ، سویڈن کی دوسری اہم ترین شخصیت ہونے کا سہرا بندھتا ہے۔ وہ سویڈش زبان میں لکھتے تھے اور انگریزی سمیت دنیا کی ہر بڑی زبان میں ان کے ناول ترجمہ کیے جاتے اور خوب فروخت ہوتے تھے۔ کرٹ وانڈر نام کا پولیس افسر ان کا بنیادی کردار تھا ، اس کردار کے ناولوں پر فلمیں اور سیرئیل بن چکے ہیں۔ انہوں نے ایسے ناول بھی لکھے ہیں جن میں کرٹ وانڈر کا کردار نہیں ہے، ایسا ہی ایک ناول The Man From Beijing ہے۔ ناول کا آغاز سویڈن کے ایک سونے سے علاقہ کے ایک چھوٹے سےگاؤں میں قتل کی واردات سے ہوتا ہے، کسی نے گاؤں کے ہر فرد کو قتل کردیا ہے۔ تیز دھار ہتھیار سے سب کی گردنیں اڑا دی گئی ہیں۔ اس بہیمانہ واردات کا کیسے اور کیوں بیجنگ یعنی چین سے تعلق ہے اور کیسے یہ جرم امریکا، افریقہ اور لندن تک کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے، ان دو سوالوں پر کہانی کا تانا بانا بنا گیا ہے۔ کہانی دو زمانوں پر محیط ہے۔ 2006اور 1863 ۔ کہانی کے بنیادی کردار ایک سویڈش خاتون جج برگ ٹاٹا روزلین، چینی بزنس ٹائکون یارو، اس کی بڑی بہن ہانگ کیو، اور وہ تین چینی بھائی ہیں جو اٹھارویں صدی کے چین سے، سفید اقوام اور چینی زمینداروں کے ظلم و جبر سے بھاگ کر کینٹن، وہاں سے نیواڈا پہنچتے ہیں۔ ایک بھائی پہلے ہی مارا جاتا ہے اور ایک نیواڈا میں امریکی ریلوے لائن بچھاتے ہوۓ، اور تیسرا سب سے بڑا اپنے خواب آنکھوں میں سجائے لمبی عمر پاکر گزر جاتا ہے لیکن اپنے پیچھے تحریری شکل میں اپنی داستان چھوڑ جاتا ہے۔ یہ پرانی تحریر ہی ہے جو چین میں اسی خاندان کی نسل کے یارو کو، جو بزنس ٹائکون بھی ہے اور سیاسی طور پر بارسوخ بھی اپنے اجداد پر کیے گیے مظالمِ کا بدلہ لینے پر اکساتی ہے اور قتل کی وارداتیں ہوتی ہیں۔ اس ناول کی خوبی اس کا موضوع ہے۔ نوآبادیات، کمیونزم اور کیپٹلزم۔ مینکل بتاتے ہیں کہ کیسے چینی آبادی کو غلام بنایا گیا اور کیسے انہیں امریکا اور یوروپی ممالک میں استعمال کیا گیا۔ وہ کیپٹلزم کا مکروہ چہرہ سامنے لاتے ہیں۔ پھر وہ چین کی سیاست کو اجاگر کرتے ہیں جہان ماؤ اور ڈینگ کے سوشلزم کو کیپٹلزم میں بدلنے کی ایک کوشش جاری ہے، اور کرپشن نے اعلیٰ سیاسی قیادت کو گرفت میں لے لیا ہے اور وہاں پرانے خیال کے کمیونسٹوں اور نئے زمانے کے کمیونسٹوں میں ایک طرح کی جنگ جاری ہے۔ مینکل نقشہ کھینچتے ہیں ایک ایسے منصوبے کا جس کے تحت چین افریقی ممالک کی مدد کے بہانے اپنی بہت بڑی آبادی وہاں بسانا، یا دوسرے لفظوں میں افریقی ممالک پر تھوکنا چاہتا ہے۔ افریقہ کے دو ملکوں زمبابوے اور موزمبیق اس ناول میں جگہ پاتے ہیں، زمبابوے کے سابق سربراہ موگابے بھی ایک منظر میں نظر آتے ہیں۔ ناول کرائم فکشن کے ساتھ پولیٹیکل تھرلر بھی ہے ۔ ناول کمیونزم ، کیپٹلزم و کلونیل نظریات پر دلچسپ انداز میں بحث کرتا اور سوچ کے نئے در وا کرتا ہے قاری بور نہیں ہوتے ، یہ مینکل کا کمال ہے ۔ ناول کچھ ضخیم ہے، صبر سے مطالعہ کا تقاضا کرتا ہے۔
