Home قومی خبریں ہاتھرس سانحہ قومی شرم کی بات،یوگی کو استعفی دینا چاہیے:ویمن انڈیا موومنٹ

ہاتھرس سانحہ قومی شرم کی بات،یوگی کو استعفی دینا چاہیے:ویمن انڈیا موومنٹ

by قندیل

نئی دہلی:ویمن انڈیا موؤمنٹ (WIM) کی قومی صدر محترمہ مہرالنساء خان نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ یہ قومی شرم کی بات ہے کہ ہاتھرس کے خوفناک سانحہ کے بعد اتر پردیش حکومت کوئی ٹھوس قدم اٹھانے میں ناکام ہے جس میں ایک نو عمر دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی اور اسے بے دردی سے مارا گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی۔ اس واقعے سے بی جے پی ریاستی حکومت اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی شبیہ پر ایک اور داغ لگاہے۔ کیا ریاستی حکومت اتنی بے بس ہے یا وہ بیمار ہے؟۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی صدر مہرالنساء خان نے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کواپنے عہدے سے استعفی دینا چاہئے۔ مہر النساء خان نے اس واقعے کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتر پردیش میں عصمت ریزی اور چھیڑ چھاڑ کے واقعات کو دیکھ کر یہ پتہ چلتا ہے کہ اتر پردیش میں سخت لاء اینڈ آرڈ نافذ کئے جانے کے دعوی کھوکھلے ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ اگر عام لوگ، خاص طور پر کمزور طبقات اور خواتین غیر محفوظ اور خطرہ محسوس کرتے ہیں تو ایسے میں پولیس اپنی بنیادی ذمہ داری میں ناکام ہوجاتی ہے۔ یہ افسوسناک واقعہ سماج میں پائے جانے والے گہرے عدم مساوات اور ناانصافیوں کی یاد دلاتا ہے۔ مبینہ طور پر کہا جارہا ہے کہ مجرم ٹھاکر خاندان سے تعلق رکھنے والے ہیں، جس ذات سے وزیر اعلی تعلق رکھتے ہیں۔ آئے دن ہورہے ان مظالم کے پس منظر سے پتہ چلتا ہے کہ اتر پردیش میں ذات پات کی حکمرانی غالب رہتی ہے جس طرح سماج وادی پارٹی کے دور حکومت میں یادو غالب رہے تھے۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی صدر محترمہ مہر النساء خان نے کہا کہ ملک بھر میں عام آدمی کا پولیس فورس سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ لیکن ہندی علاقوں میں عوام کو پولیس فورس پر سرے سے اعتماد ہی نہیں ہے۔ ذات پات اور جاگیر دارانہ درجہ بندی اب بھی لاء اینڈ آرڈرنتظامیہ اور یہاں تک مقامی حکومتوں پر حاوی ہے۔ پولیس اور سول سروس میں خاص طور پر آبادی میں بڑے حصے کے تناسب کے لحاظ سے کمزور ذات کے نمائندوں کی نمائندگی کم رہتی ہے۔ مہرالنساء خان نے کہا کہ جب سے اتر پردیش میں بی جے پی کی حکومت بنی ہے تب سے عصمت دری کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ جب حکومت بیدار ہوگی تبھی اس طرح کے جرائم کا خاتمہ ہوگا۔ اس طرح کے بھیانک واقعات کی روک تھام کیلئے حکومت کب کوئی ٹھوس قانون پاس کرے گی؟۔ مودی سرکار کا مستقل نعرہ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ’محض ‘جملہ’ثابت ہورہا ہے۔ملک میں خواتین کے تحفظ پر سوالیہ نشان لگاہوا ہے اور ان کی عزت پر ہاتھ ڈالنے والے غنڈے آزاد گھوم رہے ہیں۔ اگر ذات پات کے نام پر سیاست شروع ہوتی ہے تو یہ بڑی پریشانی کی بات ہے کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہے۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ (WIM) نے ہمیشہ خواتین کے خلاف جرائم کی شدید مذمت کی ہے اور ساتھ ہی اتر پردیش میں معصوم لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے نا قابل معافی جرائم کیلئے بھی آواز اٹھاتی آرہی ہے۔ اس نے متعدد بار مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے جرائم کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کرے اور مجرموں کو سخت سزا دی جائے تاکہ ایسے جرائم پر قابو پایا جاسکے۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ نے اپنے متعدد یادداشت کے ذریعہ مرکزی حکومت کو ان حالات سے انتباہ کیا ہے لیکن حکومت نے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا۔ لہذا، ویمن انڈیا موؤمنٹ صدر جمہوریہ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اتر پردیش میں بڑھتے ہوئے جرائم کی شرح کو روکنے کیلئے مناسب اقدامات کریں اور مرکزی حکومت کو بھی ایسے جرائم کے خلاف قوانین بنانے کی ہدایت کی جائے تاکہ ملک کی خواتین راحت کی سانس لے سکیں اور امن کے ساتھ رہ سکیں،کیونکہ خواتین کے تحفظ کے بغیر ملک کی ترقی ممکن نہیں ہے۔

You may also like

Leave a Comment